• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ میکنزم دے،436افرادکا احتساب باقی ہے،سراج الحق

کراچی(ٹی وی رپورٹ)جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کوئی میکنزم دے احتساب کا،سیاسی لیڈروں کا احتساب ہو جرنیلوں کا احتساب ہو ،ججز کا احتساب ہو ، بیورو کریٹس کا احتساب ہو ، کوئی طریقہ بنائیں،سب سے پہلے میں اپنے آپ کو پیش کرتا ہوں لیکن ہوا یہ کہ اب تک سپریم کورٹ نے نیب کو کال کیا وہ فیڈریشن کو لیکن 436 افراد کا احتساب اب بھی باقی ہے اور یہ سپریم کورٹ کے ذمے ہیں کہ ان 436 افراد کو بلا کر ان کا آڈٹ کرلے۔ انہوں نے یہ بات جیو نیوزکے پروگرام’’جرگہ‘‘میں میزبان سلیم صافی کے ایک سوال کے جواب میں کہی۔سراج الحق کا ایک اورسوال پر کہنا تھا کہ معاشرے میں ہم دیکھتے ہیں کہ ہماری حوصلہ افزائی بھی ہورہی ہے اور ہم یہ بھی دیکھتے ہیں کہ الیکشن میں مشکلات بھی ہیں لیکن میں بارہا یہ بات کہتا ہوں، آج پھر دہراتا ہوں ، ہماری سیاست پولنگ اسٹیشن ، پولنگ عملہ آزاد نہیں ہے،سب سرمائے کا کھیل ہے، ابھی آپ نے لودھراں میں نہیں دیکھا،ابھی آپ نے لاہور میں نہیں دیکھا، آپ نے چکوال میں نہیں دیکھا، اگر ہم تمام ورکر مل کر اتنا پیسہ لگانا چاہیں تو میرے پاس اتنا پیسہ نہیں ہے جتنا اس وقت الیکشن پر لگتا ہے تبھی تو میں بارہا کہتا ہوں کہ یہ سرمائے کی بنیاد پر بعض لوگوں نے چند خاندان ہیں، انہوں نے سیاست کو یرغمال بنایا ہے ۔ پہلے ہمار ے یہاں ایک اصطلاح تھی کہ یہ لکھ پتی ہوگیا، پھر کروڑ پتی ہے ، پھر لینڈ کروزر کا ، پھر پجیرو گروپ اب تو ہیلی کاپٹرز آگئے اور آئندہ الیکشن میں سارا کمپین جو ہے وہ جہازوں پر ہوگا توجب جہازوں پر مہم ہوگی تو ہم جیسے لوگ وہی سائیکل ، موٹر سائیکل او رگاڑیوں پر ہوں گے پھر آپ کہیں گے آپ کیوں نہیں اس کے مقابلے میں جلدی پہنچ جاتے ہیں ۔پروگرام کے دوران میزبان سلیم صافی کی جانب سے اس دلیل کہلبیک تحریک والے تو غریب لوگ ہیں ان کے پاس بھی سرمایہ دار نہیں ہے اور کئی انتخابات میں جماعت اسلامی سے زیادہ ووٹ ان کے آرہے ہیں،پر سراج الحق کا کہنا تھا کہ آپ کے علم میں ہے ابھی ضمنی الیکشن ہوئے، بلدیات میں کوئی 94حلقوں میں الیکشن ہوگئے،مالا کنڈ ڈویژن میں ،صوابی میں ، بہت ساری جگہوں پہ جماعت اسلامی پر لوگوں نے بہت اعتماد کیا۔سلیم صافی کے اس استفسار کہ یہ تو مالا کنڈ کی بات ہے،وہ تو لوگ مذاق میں کہتے ہیں کہ جماعت اسلامی ملا کنڈ ہوتا جارہا ہے،میں کہہ رہاہوں لاہور کسی زمانے میں جماعت اسلامی دوسری سیاسی قوت تھی ،کراچی سے جماعت اسلامی کا صفایا ہوگیا ؟ سراج الحق نے کہا کہ کراچی میں جماعت اسلامی موجود ہے اور میں آپ کو یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ انشاء اللہ آئندہ الیکشن میں ہم بہتر کارکردگی دکھائیں گے،لاہور کے الیکشن میں ہماری کارکردگی اچھی نہیں تھی،ہم نے محنت نہیں کی ،بس ویسے ہی توکل کے ساتھ آدمی کھڑا کیا تھااورپھر الیکشن کے دن ہی رزلٹ کا انتظار کرتے رہے،ہم نے جائزہ لیا ہے،اپنی تنظیم کا آڈٹ بھی کیا ہے۔سلیم صافی کے اس سوال کہ یہ توایک بیرونی عوامل ہے پیسے کا استعمال واقعی ،خود اندرونی آپ لوگوں نے اس معاملے میں کچھ احتساب کیا ہے کہ آپ لوگ ، جماعت اسلامی کی پالیسیوں میں یا جماعت اسلامی کے اسٹرکچر میں کوئی سقم ہے اس حوالے سے کوئی فائنڈنگ آپ کی ہے ؟ سراج الحق نے جواب میں کہا کہ ابھی سینٹ کے الیکشن ہورہے ہیں،آپ کا تعلق بھی کے پی کے سے ہے بلکہ پورے ملک کو آپ دیکھ رہے ہیں،سیاسی جماعتوں نے کیا اپنے پولٹیکل ورکر کو ٹکٹ دیا ، یہاں ٹھیکیدار کو ، لینڈ مافیا ، ڈرگ مافیا ،پراپرٹی ڈیلر کو کہیں سے ڈھونڈ کر ان کو ٹکٹ دیا ۔ ہم نے بالکل اپنے ورکر کو ٹکٹ دیا،میں خود سینیٹر بنا،میں حیران ہوں کہ کس طرح لوگ بڑے بڑے ہوٹل میں کھانوں کا انتظام ، پتہ نہیں کیا کیا کرتے تھے اورآج وہ ہم نے ایسا کیا ہم نے اپنے صوبے میں مشتاق بھائی کو ٹکٹ دیا جو ہمارا ایک ورکر ہے ، ایک مخلص ورکر ہے لیکن اس کے مقابلے میں آپ نے دیکھا کہ جس نے ایک دن بھی پارٹی میں نہیں گزارا ہے،ان کو لوگوں نے ٹکٹ دیا ہے اب لوگوں کو خریدا جارہا ہے،لوگو ں کو گاڑیوں کی پیشکش کی جارہی ہیں، لوگوں کو اسلام آباد میں اور پتہ نہیں ایبٹ آباد میں پلاٹس کی پیشکش کی جارہی ہیں۔ سلیم صافی نے کہا کہ آپ جیسے بندے امیر بھی بن جاتے ہیں ،سینیٹر بھی بن جاتے ہیں ،اب مشتاق جیسے بندے بھی سینیٹر بن جائیں گے اس کے باوجود سوال میرا یہ تھا کہ عوام میں پذیرائی کیوں نہیں ہے، ووٹ کیوں نواز شریف کو یا عمران خان کو پڑتا ہے،سراج الحق کو کیوں نہیں پڑتا ہے ؟ سراج الحق نے جواب میں کہا کہ ووٹ پڑے گا انشاء اللہ ،میری قوم بیدار ہورہی ہے،شعور عام ہورہا ہے،اس میں میڈیا کابھی بڑا کردار ہے کہ انہوں نے ابھی بہت سارے لوگوں کے چہروں سے جو چادر پڑے تھے اور نقاب تھے اس کو ہٹایا ہے،اٹھایا ہے،یہی چیز مجھے فائدہ دے رہا ہے،ایک زمانہ میں ہماری آواز لوگوں کو نہیں پہنچ رہی تھی،اب پہنچ رہی ہے اب ہر سوسائٹی میں پوچھیں لوگ کہتے ہیں منظم جماعت ،سیاسی جماعت ، جمہوری جماعت جماعت اسلامی ہے۔سلیم صافی نے کہا کہ یہ الٹ ہورہا ہے،جتنے عوام بیدار ہورہے ہیں جتنا میڈیا آگاہی پیدا کررہا ہے جماعت اسلامی کے عوام میں انتخابی رزلٹ وہ خراب سے خراب تر ہوتے جارہے ہیں،اس سراج الحق نے جواب میں کہا کہ ہم بہتر بنارہے ہیں،میں پرامید ہوں،امید کی شمع بالکل روشن ہے اور میرا یقین ہے،انشاء اللہ حالات بہتر ہوجائیں گے اور میں اس جماعت اسلامی پر اعتماد کروں گا، ایک دن ایسا ضرور آئے گا کہ لوگ اپنے آپ کو ووٹ دیں گے سرمایہ دار ، جاگیر دار کو نہیں دیں گے۔سلیم صافی کے اس استفسار پر کہ پاناما کا معاملہ پہلی مرتبہ آپ سپریم کورٹ میں لے گئے تھے، آج آپ کو کوئی پچھتاوا تو نہیں ہے کہ آپ کیوں پاناما کے معاملے کو سپریم کورٹ میں لے گئے تھے ؟اس پر سراج الحق نے کہا کہ میں بالکل مطمئن ہوں جماعت اسلامی نے 1996ء سے کرپشن کے خلاف جدوجہد شروع کی، سب سے پہلے دھرنا قاضی صاحب نے دیا تھا،جلسے کئے ، جلوس کئے ، بار روم میں گئے،ہینڈ بل تقسیم کئے ،اعدادوشمارلوگوں کے سامنے پیش کئے ۔سلیم صافی کے اس سوال پر کہ یہ سیاسی ایشو آپ نے بنادیا ٹھیک ہے لیکن سپریم کورٹ میں لے جانے کا ابھی بھی آپ سمجھتے ہیں یہ ٹھیک ہے ؟ سراج الحق نے کہا کہ سپریم کورٹ میں ، میں گیا تو میں نے 436 افراد کے نام پیش کئے،ان کے نام آئے ہیں ان سب کا آڈٹ ہو،سپریم کورٹ نے جب نواز شریف صاحب کو نااہل قرار دیا اس کے بعد میں نے دوبارہ ایک پٹیشن جمع کی کہ باقی 436 کو بھی بلایا جائے،اس کا بھی آڈٹ کیا جائے،اس میں ہر طرح کے لوگ شامل ہیں اور میں نے پریس کانفرنس بھی کی کہ سپریم کورٹ کوئی میکنزم دے احتساب کا،سیاسی لیڈروں کا احتساب ہو جرنیلوں کا احتساب ہو ،ججز کا احتساب ہو ، بیورو کریٹس کا احتساب ہو ، کوئی طریقہ بنائیں،سب سے پہلے میں اپنے آپ کو پیش کرتا ہوں لیکن ہوا یہ کہ اب تک سپریم کورٹ نے نیب کو کال کیا وہ فیڈریشن کو لیکن 436 افراد کا احتساب اب بھی باقی ہے اور یہ سپریم کورٹ کے ذمے ہیں کہ ان 436 افراد کو بلا کر ان کا آڈٹ کرلے ۔ سلیم صافی نےپوچھا کہ نواز شریف کی رخصتی سے جذبات تو ٹھنڈے ہوگئے،ملک کو اس کا کوئی فائدہ ہوا ؟ سراج الحق نے کہا کہ میرے خیال میں اس پوری تحریک سے جو کرپشن کے خلاف ہے، ہمارے ملک میں ایک بیداری آئی اور ہر آدمی سمجھتا ہے کہ کرپشن ہمارا اب ایک مسئلہ ہے ۔سلیم صافی نے پوچھا کہ یہ کیسی بیداری ہے اس کے بعد آپ کے امیدوار کی ضمانت ضبط ہوجاتی ہے اور اب بھی نواز شریف کا امیدوار جیتتا ہے ۔ اس پر سراج الحق نے کہا کہ یہ عارضی چیز ہے لیکن میرا ایجنڈا اس سے ذرا اور بھی آگے کا ہے، میں سمجھتا ہوں اس ملک میں صرف مالی کرپشن نہیں ہے ،نظریاتی کرپشن بھی ، اخلاقی کرپشن بھی ،سیاسی کرپشن بھی یہ ایک بہت بڑا جامع موضوع ہے، ہمیں اس کو ہر طرح سے دیکھنے کی ضرورت ہے مجھے بہت فون آرہے ہیں کہ یار آپ ہمیں کیوں تنگ کررہے ہیں او رآپ ہمارے پیچھے کیوں پڑے ہیں، میں نے کہا میں تو کرپشن کے خلاف ہوں۔
تازہ ترین