مورخہ 20فروری 2018کو روزنامہ جنگ میں پنجاب یونیورسٹی کے حوالے سے ایک کالم میں فاضل کالم نگار نے لکھا ہے کہ’’اب سے کوئی پانچ برس پہلے ایک وائس چانسلر نے چھ سو صفحات پر ایک ضخیم کتاب لکھی۔ یہ کتاب علمی سطحیت، تعصب، تاریخ سے لاعلمی اور تحقیقی اصولوں سے انحراف کا ایسا نمونہ ہے کہ اگراسے علمی دنیا کے سامنے رکھا جائے تو وائس چانسلر مذکور کا تو مزید کچھ بگڑنے سے رہا ملک کی بہت کچھ بگڑےگا۔‘‘ اگرچہ کالم نویس نے میرا نام تو نہیں لکھا لیکن پانچ برس پہلے میں ہی پنجاب یونیورسٹی کا وائس چانسلر تھا اور 2013 میں، میں نے ہی 9/11 & the New World Orderکے عنوان سے 384صفحات پر مشتمل کتاب تحریر کی تھی۔ ویسے بھی کم از کم 1970سے آج تک پنجاب یونیورسٹی کے کسی وائس چانسلر نے بحیثیت وائس چانسلر کوئی کتاب تحریر نہیں کی۔ لہٰذا میں ریکارڈ کی درستگی پر مجبور ہوں وگرنہ میری اس کتاب پر تبصرے اور کومنٹسamazon.com books پر دیکھے جا سکتے ہیں جہاں اس کتاب کی ـfive star درجہ بندی ہے۔ تبصروں کا ترجمہ کرنے کی بجائے انگریزی متن درج کرنا مناسب ہو گا۔ James Hufferd PhDجو ایک عمدہ مصنف ہیں اس کتاب کے بارے میں لکھتے ہیں:
"This truly remarkable book offers simply the best, clearest and most readable survey of the nature and identity of the NWO I have seen to date. Every serious student of its two perceptively entwined subjects should obtain and read this book. Heartily recommended."
دیگر امریکی قارئین نے بھی اس کتاب کو سراہا ہے۔ معروف مصنف Kevin Barrett PhDنے میرے بارے میں لکھا ہے "Dr. Kamran is fast becoming a popular alternative historian"۔ اسی طرح جنوری 2018میں شائع ہونے والی کتاب Prolonging the Agony - How the Anglo American Establishment Extended WWI by Three-and-a-half Years" میں برطانوی مصنفین Jim Macgregor اور Docherty Gerry نے میری تحریروں کے بارے درج کیا ہے کہ میں ایک "widely read author" ہوں، یہ بات انہوں نے مغربی قارئین کے حوالے سے لکھی ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کالم نویس نے میری کتاب کا مطالعہ ہی نہیں کیا۔ کالم نویس نے میری کتاب کے بارے میں براہ راست (اور بالواسطہ میرے ہی بارے میں ) جو زبان استعمال کی ہے وہ بہت ہی نامناسب ہے مجھے علم نہیں کہ کالم نویس کا علمی تخصص کیا ہے اور عین ممکن ہے کہ وہ بہت بڑے عالم اور بلند پایہ محقق ہوں اور میں اپنی بے علمی کے سبب ان کی عمیق تحریروں سے استفادہ کر نے سے ابتک محروم رہا ہوں !