کچھوے اور خرگوش کی دوڑ ناصرف پرانی ہوگئی ہے بلکہ مثال بھی بن گئی ہے۔
اس دوڑ میں خرگوش تیز رفتار جانور ہونے کے باوجود اپنی کسل مندی اور کاہلی کے باعث کئی جگہوں پر رک جاتا اور آرام کرنے لگتا۔
اس کے مقابل دوڑنے والا سست رفتار کچھوا مسلسل چلتا رہتا ہے اور اپنی اسی مستقل مزاجی کے باعث یہ ریس جیت لیتا ہے۔
اس ریس کے حوالے سے کئی کہانیاں زبان زد عام ہیں جبکہ مختلف کارٹون فلمیں تک اس پر بنائی گئی ہیں جنہیں کافی پذیرائی ملی۔
اس ریس کو مدنظر رکھتے ہوئے آج بھی دنیا کے کئی ممالک میں کچھوے اور خرگوش کی ریس کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
ایسی ہی ہونے والی ایک ریس میں تیز رفتار مگر کاہل خرگوش ریس شروع کرتا ہے مگر پھر اپنے مزاج کی وجہ سے درمیان میں رک کر واپس چل دیتا ہے، اسے ریس کے میدان میں دوبارہ زبردستی اتارا جاتا ہے اور وہ آدھا راستہ طے کرنے کے بعد رک جاتا ہے۔
اس کے مقابل مستقل مزاج کچھوا دھیرے دھیرے چلتا رہتا ہے اور جیت کی لکیر کو عبور کرکے فتح اپنے مقدر میں لکھ لیتا ہے۔