• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکی قانون سازوں کا غیرملکی کمپنیوں پر کریک ڈاؤن کیلئے دباؤ

امریکی قانون سازوں کا غیرملکی کمپنیوں پر کریک ڈاؤن کیلئے دباؤ

واشنگٹن: برنی جوزف

دیمتری سواستو پولو

مسٹر جانسن کے ایک اتحادی نے کہا کہ قانون سازی فارا کے حقیقی ارادے کیلئے مناسب تھی۔اتحادی نے کہاکہ ہم ان کے کاروبار کرنے کیلئے جائز کاروباری اداروں کو سزا نہیں دے رہے، ہم اطمینان بخش شفافیت اور افشاء کو یقینی بنانا چاہتے ہیں،جیسا کہ قانون کا اصل مقصد ہے۔

امریکی قانون سازوں نے اس قانون پر زور دیا ہے جوکہ روسی سیاسی مداخلت کے بارے میں خدشات مہمیز ہونے سے، لابنگ پر کریک ڈاؤن میں، امریکی سرکاری عہدیداروں کے ساتھ ان کے رابطوں کے متعلق حساس معلومات افشا کرنے کیلئے غیر ملکی کاروباری رہنماؤں کو مجبور کرے گا۔

روسی مداخلت کے بارے میں تحقیقات کرنے والے خصوصی مشیر رابرٹ میولر کی جانب سے بل میں ایک نئی جان ڈالنے سے غیر امریکی ملٹی نیشنلز کے درمیان تشویش کا سبب بن گیا ہے کیونکہ یہ ان کے ملازمین کو سخت امریکی افشاء کی ضرورت کے تابع غیر ملکی ایجنٹوں کے درجہ میں ڈال سکتا ہے یہ انہیں امریکی حریف کے طور پر نقصان پہنچاسکتا ہے۔

یہ قانون نازی پروپیگنڈوں کے مقصد 1930 کے قوانین کے شکوک کو مستحکم کرے گا ، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سابق صدارتی مہم کے مینیجر پاؤل مینفورٹ کے یوکرین کی سیاسی جماعت کیلئے لابنگ کرنے پر غیر ملکی ایجنٹ کے طور اندراج کرنے میں ناکامی کے الزام پر اکتوبر میں فرد جرم عائد کرنے پر مسٹر میولر کی جانب سے توجہ مرکوز کرائے گا ۔

وکلاء کا کہنا ہے کہ قانون سازی جو 1938 غیر ملکی ایجنٹ رجسٹریشن ایکٹ میں ترمیم کرے گا،کسی بھی غیر امریکی کمپنی کے وفاقی حکام سے ملاقات کے عملے پر نئے افشاء کی ضروریات کو کم کرے گا،امریکی لابی غیر ملکی کمپنیوں کو خدمات فراہم کرنے پر،واشنگٹن میں ایک یورپی کمپنی کے ایگزیکٹو کے مطابق اس کا اثر خوفناک ہوگا۔آپ امریکا میں کیا کررہے ہیں ؟آپ کے حریف کو غیر معمولی شفافیت دینا ہوگی۔

بل سے آگاہ افراد کے مطابق انجن ساز رولز رائزس اور جرمنی کے مینوفیکچررز بائیر اور سمینز سمیت امریکا میں بڑے آپریشن کی حامل ملٹی نیشنل کمپنیوں نے قانون سازی کی موجودہ شکل کے بارے میں اپنے خدشات کا اظہار کرنے کیلئے اپنے عملے کو کیپٹل ہول بھیجا ہے۔

غیر امریکی کمپنیوں کیلئے تجارتی گروپ بل میں تبدیلیوں کیلئے لابنگ کررہا ہے،آٓف ٹو( بین الاقوامی سرمایہ کاری کی تنظیم) کی صدر میمسی مک لرنن نے کہا کہ یہ کینیڈا کی آٹوپارٹس کمپنی یا جرمنی کی گروسری چین میں غیرملکی حکومتوں کے ایجنٹس کے ساتھ امریکی ملازمین کو بھی لپیٹ میں لے لے گا۔

ریپبلکنز کا حمایت کردہ بل، جسے جنوری میں ایوان نمائندگان میں کمیٹی نے ووٹ کے ذریعے جلدی میں منظور کیا،کو کانگریس کے مائیک جانسن اور سینیٹر چک گراسلے نے سرپرستی کی تھی۔جنہوں نے یہ کہا کہ اپنے کام کو چھپانے کیلئے غیر ملکی اداروں کے لابسٹ کی جانب سے خامیوں کا استحصال بند کردے گا۔

جبکہ بل کی پیشرفت کاروباری اداروں کو مضطرب کررہی ہے،اسے پورے ووٹ ملنے کے امکانات غیر یقینی ہیں۔ایوان میں ریپبلکنز کے رہنماؤں کے قریبی ایک شخص نے کہا کہ یہ مستقبل قریب میں پیش نہیں کیا جائے گا۔جبکہ سینیٹ میں اکثریتی رہنما مچ مک کونیل نے بل پر کوئی پوزیشن نہیں لی ہے۔

فارا کی اندراج کرنے کی رپورٹ،جسے امریکی محکمہ انصاف کے ساتھ درج کرنا ہوگا،اکثر سیکڑوں صفحات پر کام کرتے ہیں اور عوامی سطح پر دستیاب ہوتے ہیں۔ بل کو غیر ملکی ایجںٹ کی سرگرمیوں کی ہر تین ماہ بعد رپورٹ کی ضرورت ہوگی اور قانون دانوں کا کہنا ہے کہ ان معلومات کا دائرہ کار میٹنگز کے منٹس سے لے کر چیف ایگزیکٹو کے اپنے آجر کے ساتھ ملازمت کے معاہدے تک ہوسکتا ہے۔

دوا سازی سے بیجوں تک مختلف کمپنیوں کی حامل بائر نے کہا کہ متعدد یکساں کمپنیوں کی طرح ہم اپنی کمپنی اور ہمارے امریکی ملازمین پر اس قانون سازی کی ذمہ داری کو سمجھنے کی کوشش کررہے ہیں۔

فنانشل ٹائمز کی جانب سے دیکھا گیا کہ ملٹی نیشنل کلائنٹس کیلئے ایک قانون دان نے تجزیہ میں کہا کہ حزب اختلاف کے محققین کیلئے شرائط معمولی خفیہ خزانہ فراہم کریں گی۔

بڑی ملٹی نیشنل کمپنیوں نے امریکا میں اپنی طویل عرصہ سے موجودگی اور ہزاروں امریکیوں کو روزگار دینے پر زور دیا۔لیکن وہ خود کو ڈونلڈ ٹرمپ کے ’امریکا پہلے‘ کے معاشی ایجنڈے اور امریکی سیاست پر غیرملکی اثرو رسوخ کے بارے میں روس پر غصہ کے درمیان پس رہے ہیں۔

کانگریس کے اتحادیوں نے کہا کہ روس،چین اور دیگر غیر ملکی حکومتوں کے تابع یا ان کے اتحادیوں کے تحت ہیں، کو پھانسنے کیلئے جزوی طور پر لکھے گئے بل میں مغربی ملٹی نیشنل کمپنیاں پھنس گئی ہیں۔

ٓف ٹو تجارتی گروپ کو مشورے دینے والے سینڈر لائر کے جوزف برکنسٹاک نے کہا کہ اگر آپ معدودے چند کیسز کی خاطر ہر کمپنی کو زد میں لائیں گے تو علاج بیماری کے مقابلے کہیں بدتر ہے۔

سینیٹر گراسلے اور مسٹر جانسن نے اکتوبر کے اختتام پر ڈس کلوزنگ فارن انفلیونس ایکٹ متعارف کرایا،ایک روز بعد محکمہ انصاف کی جانب سے غیر اندارج شدہ غیرملکی ایجنٹ کے طور پر کام کرنے سمیت 12 کاؤنٹس پر مسٹر منافورٹ پر فرد جرم عائد کی ۔

اس وقت سینیٹ کی انصاف کمیٹی کے چیئرمین مسٹر گراسلے نے کہا کہ کانگریس نے ملکی پالیسی میں نامناسب اثر رسوخ سے بچاؤ کیلئے کانگریس نے فارن ایجنٹس رجسٹریشن ایکٹ منظور کیا لیکن میرے نگرانی کے کام نے غیر ملکی ایجنٹس کی جانب سے بکثرت لاپروائی اور وفاقی حکام کی طرف سے نفاذ کی کمی کو بے نقاب کیا۔مذکورہ بل ان خامیوں کی اصلاح کرنے کی کوشش کرتا ہے۔۔

مسٹر گراسلے اور مسٹر جانسن 1995 میں تبدیلیوں پر تنقید کرچکے ہیں، جس نے زیادہ تر نجی شعبے کی رپورٹنگ کو فارا حکومت سے قدرے کم سخت لابنگ ڈسکلوژر ایکٹ نظام کو منتقل کیا۔ان کے نئے بل نے اس اقدام کو منسوخ کردیا تاہم بعض کمپنیوں کو چھوٹ کی اجازت دیتا ہے۔

مسٹر جانسن کے ایک اتحادی نے کہا کہ قانون سازی فارا کے حقیقی ارادے کیلئے مناسب تھی۔اتحادی نے کہاکہ ہم ان کے کاروبار کرنے کیلئے جائز کاروباری اداروں کو سزا نہیں دے رہے، ہم اطمینان بخش شفافیت اور افشاء کو یقینی بنانا چاہتے ہیں،جیسا کہ قانون کا اصل مقصد ہے۔

آف ٹو کی مس مک لیورنن نے کہا کہ وہ ناجائز حد تک غیر ملکی اثرات کے خاتمے کیلئے امریکی عوامی پالیسی کے تحفظ کے کام پر قانون سازوں کو سراہتی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ شکر ہے،معمولی ترمیم کے ساتھ یہ قانون ساز امریکا میں بڑے کارکنوں کو غیر قانونی طریقے سے سزا دیئے بغیر اپنے مطلوبہ مقاصد حاصل کرسکتا ہے۔

کانگریس کا عملہ اور کمپنی کے نمائندے مکنہ موافقت کی تلاش میں ہیں جو قومی سلامتی کے تحفظ کے دوران کارپوریٹ کے خدشات کو ختم کرسکے، بل سے آگاہ افراد نے کہا لیکن ابھی تک وہ کوئی حل تلاش نہیں کرپائے ہیں۔

تازہ ترین