یورپین یونین کے 20 ممالک سمیت دنیا کے 25 ممالک کے وزرائے خارجہ اور یورپین کمشنر برائے کرائسز مینجمنٹ نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کیلئے امداد کی تقسیم کو خطرناک قرار دیتے ہوئے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔
جاری کردہ اس مشترکہ پیغام میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں شہریوں کی مشکلات نئی گہرائیوں تک پہنچ گئی ہیں، اسرائیلی حکومت کا امداد کی ترسیل کا ماڈل خطرناک ہے، یہ غزہ کے لوگوں کو انسانی وقار سے محروم کرتا اور عدم استحکام کو مزید ہوا دیتا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ ہم امداد کی ڈرپ فیڈنگ ( یعنی قطرہ قطرہ کر کے دینا) اور عام شہریوں کے غیر انسانی قتل کی مذمت کرتے ہیں، بشمول ان بچوں کے جو پانی اور خوراک کی اپنی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے خواہاں ہیں۔
افسوسناک بات یہ ہے کہ 800 سے زیادہ فلسطینی امداد کی تلاش میں مارے جا چکے ہیں جبکہ اسرائیلی حکومت کا شہری آبادی کو ضروری انسانی امداد سے انکار ناقابل قبول ہے، اسرائیل کو بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کی تعمیل کرنی چاہیے۔
اعلامیے میں حماس کی جانب سے 7 اکتوبر 2023 کو بے دردی سے یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں کی بھی مسلسل تکلیف کا ذکر کرتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی اور مطالبہ کیا گیا کہ انہیں فوری رہا کیا جائے کیونکہ مذاکرات کے ذریعے جنگ بندی انہیں گھر لانے اور ان کے اہل خانہ کی اذیت کو ختم کرنے کی بہترین امید پیش کرتی ہے۔
مشترکہ اعلامیے پر جن وزرائے خارجہ نے دستخط کیے ہیں ان میں آسٹریلیا، آسٹریا، بیلجیئم، کینیڈا، ڈنمارک ، اسٹونیا، فرانس، فن لینڈ، آئس لینڈ، آئرلینڈ، اٹلی جاپان، لٹویا، لتھوینیا، لکسمبرگ، نیدرلینڈز، نیوزی لینڈ، ناروے، پولینڈ، پرتگال، سلووینیا، اسپین، سویڈن، سوئٹزرلینڈ اور برطانیہ کے علاوہ یورپین کمشنر برائے برابری، تیاری اور کرائسز مینجمنٹ شامل ہیں۔