• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکی ریگیولیٹرز نے چین کے سیمی کنڈکٹر کے معاہدے کو روک دیا

امریکی ریگیولیٹرز نے چین کے سیمی کنڈکٹر کے معاہدے کو روک دیا

ہانگ کانگ: الیس ووڈ ہاؤس ،بین بلانڈ

امریکا میں سیمی کنڈکٹر کے شعبے میں چینی سرمایہ کاری کے حوالے سے طویل عرصے سے سنجیدگی پائی جاتی ہے، جس سے ایسی ٹیکنالوجی بنتی ہے جس کا فوجی استعمال ممکن ہے۔واشنگٹن کی قومی سلامتی کے جائزے کی سست رفتار اور بیجنگ اور ٹرمپ انتظامیہ کے درمیان بڑھتے ہوئے تجارتی تناؤ کی وجہ سے امریکی کمپنیوں میں چینی سرمایہ کاری کی بڑھتی ہوئی تعداد منظوری حاصل کرنے میں ناکام رہی۔

امریکی ریگیولیٹرز نے چینی ریاستی معاون فنڈز کی طرف سے ایک سیمی کنڈکٹر کمپنی کے 580 ملین ڈالر کے حصول کو روک دیا ہے،صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تحت غیر ملکی سرمایہ کاری کی سخت جانچ پڑتال کے دوران تازہ ترین ٹیکنالوجی سے متعلق معاہدے پر پابندی لگ گئی۔

میسا چوسٹس کی ایکزارا نے جمعرات کو کہا کہ اس نے سینو آئی فنڈ سے منسلک ہونے والے معاہدے کو ختم کردیا، جس میں ملک کے مربوط سرکٹ اور الیکٹرانکس کی صنعتوں کو فروغ دینے میں مدد کیلئے 2014 میں قائم ایک 20 بلین ڈالر ریاستی تعاون سے چینی فنڈ کا انتظام کیا جاتا ہے۔

ایکزارا کے چیف ایگزیکٹو ڈیو ٹچالی نے امریکا میں غیرملکی سرمایہ کاری کی کمیٹی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ منظوری کو یقینی بنانے کے لئے ہماری پوری کوششوں کے باوجود یہ واضح ہوگیا ہے کہ سی فس اس رقم کی منتقلی کی رضامندی نہیں دے گی۔

امریکا میں سیمی کنڈکٹر کے شعبے میں چینی سرمایہ کاری کے حوالے سے طویل عرصے سے سنجیدگی پائی جاتی ہے، جس سے ایسی ٹیکنالوجی بنتی ہے جس کا فوجی استعمال ممکن ہے۔واشنگٹن کی قومی سلامتی کے جائزے کی سست رفتار اور بیجنگ اور ٹرمپ انتظامیہ کے درمیان بڑھتے ہوئے تجارتی تناؤ کی وجہ سے امریکی کمپنیوں میں چینی سرمایہ کاری کی بڑھتی ہوئی تعداد منظوری حاصل کرنے میں ناکام رہی۔

سی فس امریکی وزیر خزانہ کی زیر صدارت ایک بین ایجنسی ہے جس کا کام امریکی کمپنیوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے قومی سلامتی پر مضمرات کا جائزہ لینا ہے۔

ستمبر میں اس نےقومی سلامتی کی بنیاد پر سرمایہ کاروں کے ایک گروپ کی جانب سے لیٹس سیمی کنڈکٹر کے 1.3 بلین ڈالر کے حصول کو روک دیا جس میں ریاستی کنٹرولڈ چائنا وینچر سرمایہ فنڈ شامل ہے۔اس نے دسمبر 2016 میں سیمی کنڈکٹر کمپنی ایکسٹرون کا نتظام سنبھالنے کی ایک اور چینی کوشش کو روک دیا تھا۔

ایک قانونی فرم ڈیکرٹ میں ہانگ کانگ کے پارٹنر ژیاو یونگ نے کہا کہ ایکزارا کے معاہدے کو روکنا حیران کن ہے کیونکہ لیٹس اور ایکزٹرون کی طرح چپس بنانے والوں کی بجائے یہ ایک سیمی کنڈکٹر کی ٹیسٹنگ کمپنی تھی ۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کے لحاظ سے چپس امریکا کے لئے زیادہ حساس ہیں،یہ پہلا کیس ہے جسے ہم امریکی حکومت کی جانب سے بلاک کئے جانے والی برقی سامان کے ٹیسٹر کے حصول کے ساتھ دیکھتے ہیں۔

مسٹر ذیاو نے مزید کہا کہ سی فس سے شدت پسندانہ تحقیقات اس شعبے میں مستقبل کے چینی حصول کو روکنے اور چین کے عزائم کو روکنے میں ناکام رہے گی۔

سیمی کنڈکٹر صنعت کی ترقی کو چین کے صدر شی جنگ پنگ کی چین 2025 کی حکمت عملی کا ایک اہم مقصد ہے جس میں تیار کردہ سامان دنیا کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ایک اعلیٰ ٹیکنالوجی کھلاڑی میں بدل جائے گا۔

تاہم امریکا اور یورپ میں ٹیکنالوجی کمپنیوں اور دانشورانہ ملکیت کیلئے چین کی طلب کے منصوبے کو خدشات کے باعث بڑھتی ہوئی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا کہ بیجنگ چین میں غیر ملکی کمپنیوں کو سرمایہ کاری کے لئے مساوی سطح کا میدان پیش نہیں کررہا۔

اپریل 2017 میں ایکزارا نے ریاستی تعاون سے متعلق آئی سی سرمائے کے ماتحت ادارے یونیسی کیپیٹل مینجمنٹ سے 580 ملین ڈالر کے حصول پر متفق ہوا۔سینو آئی سی کیپیٹل چائنا انٹیگریٹڈ سرکٹ فنڈ کا انتظام کرتا ہے، جسے چین کے موبائل اور چین ترقیاتی بینک سمیت معروف ریاست کمپنیوں کی حمایت حاصل ہے۔

ایکزارا سیمی کنڈکٹر اور الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ کی صنعت کا سامان بناتا ہے۔

مسٹر ٹچالی نے کہا کہ حصول سے چینی مارکیٹ میں ایکزارا کی ترقی کو تیز کرنے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ نتیجے سے انہیں مایوسی ہوئی تھی، کمپنی اور اس کے مستحق حصول ابھی بھی چین میں نئے اور موجودہ مارکیٹوں میں مواقع حاصل کرنے کے متبادل کے بارے میں تبادلہ خیال کررہے تھے۔

تازہ ترین