سپریم کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس میں سزا یافتہ مجرم شاہ رخ جتوئی کی نظرثانی اپیل خارج کر دی۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے شاہ زیب قتل کیس میں نظرثانی اپیل کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران درخواست گزار شاہ رخ جتوئی کے وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میرے موکل کے ساتھ زیادتی ہوئی، آئین سپریم ہے، ججز کو ایک فیصلے کو اپنی انا کا مسئلہ نہیں بنانا چاہیے۔
بینچ میں شامل جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ ہم نے بڑے محتاط انداز میں آپ کے مؤکل کے حوالے سے فیصلہ دیا اور جلتی پر تیل کا کام نہیں کیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے آپ کے موکل کو بڑی رعایت دی اس کے کیسز جلدی لگائے اگر لائن میں لگے رہتے تو کیس سالوں پڑا رہتا۔
وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ آپ کی ججمنٹ کی وجہ سے میرے موکل کے کیس کا ستیا ناس ہوگیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 184/3 میں کبھی فیصلہ کالعدم قرار نہیں دیا، ہم کسی بھی فیصلے کو جو قانون کے مطابق نہ ہو ختم کرسکتے ہیں۔
وکیل لطیف کھوسہ نے استدعا کی کہ آپ ایسی آبزر ویشن دیں کہ ہائیکورٹ میں کیس متاثر نہ ہو جس پر چیف جسٹس نے لطیف کھوسہ کی استدعا مسترد کردی اور ہدایت کی کہ آپ ہائیکورٹ میں جا کر کیس کے میرٹ پر دلائل دیں۔