اسلام آباد ( رپورٹ، رانا مسعود حسین )عدالت عظمیٰ نے نہال ہاشمی کی توہین عدالت کے جرم میں دی گئی ایک ماہ قید کیخلاف دائر انٹراکورٹ اپیل کی لارجر بینچ میں سماعت کرنے کی استدعا مسترد کر تے ہوئے رہائی پر کی گئی ایک نئی گالیوں بھری تقریر کی بنیاد پر ان کیخلاف ایک نیا مقدمہ درج کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے انہیں آج ذاتی طور پر عدالت میں حاضر ہونے کا حکم جاری کیا ہے جبکہ عدالت نے مخدوم علی خان ایڈوکیٹ کو امائیکس کیورائے مقرر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین( ملزم کے وکیل کامران مرتضیٰ) کا امتحان ہے۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ توہین عدالت کے مقدمہ میں جیل سے رہائی کے بعد نہال ہاشمی نے ججوں کے لیے جو الفاظ استعمال کیے ہیں وہ انتہائی افسوسناک ہیں، جس پر نہال ہاشمی کے وکیل کامران مرتضیٰ نے کہا کہ ان کے موکل کی طرف سے جو الفاظ استعمال ہوئے اس پر شرمندہ ہوں۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز لاحسن پر مشتمل بنچ نے منگل کے روز نہال ہاشمی کی انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت کی تو درخواست گزار کی جانب سے کامران مرتضیٰ ایڈوکیٹ پیش ہوئے اور بنچ پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس کیس کی سماعت کے لئے لارجر بنچ تشکیل دیا جانا چاہئے تاہم عدالت نے انکی استدعا مسترد کردی ، جس پرانہوںنے بنچ میں چیف جسٹس کی موجودگی پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہاکہ آپ نے میرے موکل کے خلاف کیس شروع کیا تھا ،اس لئے آپ کو اس بنچ کا حصہ نہیں ہونا چاہیے ،جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ بطور چیف جسٹس میں ہی سپریم کورٹ کے تمام امور شروع کرتا ہوں ، عدالت نے ان کا یہ اعتراض بھی خارج کردیا اور چیف جسٹس نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ رہائی کے بعد نہال ہاشمی نے جو الفاظ ججوں کے لیے استعمال کیے ہیں وہ انتہائی افسوسناک ہیں۔ عدالت کے حکم پر کمرہ عدالت کے ملٹی میڈیا سسٹم پرنہال ہاشمی کی جیل سے سزا کاٹنے کے بعد رہائی کے بعد میڈیا سے گفتگو کی وڈیو عدالت میں دکھائی گئی،جس میں انہوں نے قابل اعتراض الفاظ استعمال کیے تھے۔ فاضل چیف جسٹس نے گالیوں بھرے اس ایک ہی کلپ کو تین بار بڑی اسکرین پر چلوایا ، جس پر کامران مرتضیٰ نے بار بار کہا کہ نہال ہاشمی کی طرف سے جو الفاظ استعمال ہوئے اس پر شرمندہ ہوں۔ عدالت کے استفسار پر انہوں نے اس ویڈیو کے حوالے سے مکمل لاعلمی کا اظہار کیا۔ فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نہال ہاشمی کی سزا بڑھانے کے حوالے سے بھی اختیار رکھتے ہیں، کیوں نہ اس کی سزا میں اضافہ کیا جائے؟ کیوں نہ اس کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم جاری کریں؟، کیوں نہ اسے توہین عدالت کا ایک اور نوٹس جاری کیا جائے؟ انہوںنے کہا کہ نہال ہاشمی کہاں ہے؟ اسے کمرہ عدالت میں بلائیں؟جس پر فاضل وکیل نے کہا کہ وہ یہاں موجود نہیں ہے ،جس پر فاضل عدالت نے کمرہ عدالت میں موجود مخدوم علی خان ایڈوکیٹ کو امائیکس مقرر کرتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین(کامران مرتضیٰ) کا امتحان ہے،جس پر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ یہ بہت بڑی بدقسمتی ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ صرف بدقسمتی؟ کامران مرتضیٰ نے کہا کہ یہ محض میرے موکل اور فیس کی حد تک معاملہ نہیں ہے میں اس سب کچھ سے مکمل طور پر بے خبر تھا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اس معاملہ کو دیکھنے اور سمجھنے کیلئے دو دن کی مہلت دی جائے۔ فاضل عدالت نے اپنے تحریری حکم میں جب نہال ہاشمی کی جانب سے دی گئی گالیاں بھی لکھوانے کا کہا تو کامران مرتضیٰ نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ ان الفاظ کو اپنے تحریری حکم میں نہ لکھوائیں، مجھے بہت شرم آرہی ہے ،جس پر فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ اس نے سب کچھ کھول کر رکھ دیا ہے، اب الفاظ لکھواتے ہوئے ہمیں کوئی شرم نہیں آ رہی ہے ،نہال ہاشمی کی جانب سے دی گئی گالیوں کے الفاظ سارے پاکستان نے سنے ہیں، ہم نے بھی اپنے راستے کا انتخاب کر لیا ہے ، دیکھتے ہیں کیا ہوتاہے ؟ ہمیں اب کوئی پرواہ نہیں ہے،چلیں آپ کے کہنے پر آج ہم گالیاں نہیں لکھواتے لیکن ہو سکتا ہے کہ کل لکھوا دیں۔ انہوںنے مزید کہا کہ کل نہال ہاشمی کو ذاتی طور پر عدالت میں پیش کریں۔ انہوں نے عدالتی عملہ کو بھی ہدایت کی کہ کل دوبارہ ہم اس ویڈیو کلپ کے علاوہ نہال ہاشمی نے بابا رحمتے کے حوالے سے جو تقریر کی ہے اس کی ویڈیو بھی چلائی جائے گی۔ انہوں نے کامران مرتضیٰ کو کہا کہ ہم بار کونسل کو ہمیشہ سر آنکھوں پر بٹھاتے ہیں، جس پر انہوں نے کہا کہ ہم بھی آپ کی بہت عزت کرتے ہیں ،جس پر فاضل چیف جسٹس نے چہرے پر مسکراہٹ لاتے ہوئے کہا کہ آپ کو بھی علم ہے کہ ہم آپ کے ساتھ کتنا پیار کرتے ہیں؟بعد ازاں فاضل عدالت نے نہال ہاشمی کو آج بروز بدھ طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت آج دن ایک بجے تک ملتوی کردی ۔