...وسیم عباسی...
خیبرپختونخوا اسمبلی نے غیر ملکی دوروں پر پنجاب اسمبلی کے مقابلے میں تین گنا زیادہ خرچ کیا۔ تحریک انصاف کی قیادت میں خیبرپختونخوا اسمبلی نے ارکان کی تنخواہوں میں اضافے کے لئے 5؍ قوانین بھی منظور کئے۔
یہ بات سرکاری اعداد و شمار میں بتائی گئی ہے جو ’’رائٹ ٹو انفارمیشن‘‘ قانون کے تحت حاصل کئے گئے۔ تاہم اعداد و شمار یہ بھی ظاہر کرتے ہیں کہ خیبرپختون خوا اسمبلی نے 2013ء کے عام انتخابات کے بعد اپنے قیام سے اب تک مسلم لیگ (ن) کی قیادت میں پنجاب اسمبلی کے مقابلے میں زیادہ قوانین منظور کئے ہیں۔ پنجاب اسمبلی نے 163؍ سرکاری بل منظور کئے جبکہ خیبرپختونخوا اسمبلی میں 29؍ نجی ارکان سمیت 172؍ بل منظور ہوئے۔
خیبرپختون خوا اسمبلی کے مجموعی 124؍ ارکان نے غیر ملکی دوروں پر 5؍ کروڑ 36؍ لاکھ ر وپے جبکہ پنجاب اسمبلی کے 371؍ ارکان نے غیرملکی دوروں پرایک کروڑ 65؍ لاکھ روپے خرچ کئے۔ پنجاب اسمبلی سے صرف 8؍ ارکان غیر ملکی دوروں پر گئے۔ خیبرپختونخوا اسمبلی سے غیر ملکی دوروں پر جانے والے ارکان کی تعداد 60؍ ہے۔
اسپیکر خیبر پختو نخوا اسمبلی اسد قیصر سرکاری خرچ پر دس بار بیرون ممالک گئے جس میں چھہ دورے انگلینڈ اور جبکہ ایک بار امریکا، ایران، اسکاٹ لینڈ اور افریقا بھی گئے۔ مجموعی اخراجات 55؍ لاکھ روپے آئے۔
انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اسپیشل سیکریٹری عطاء اللہ خان نے اپنے غیر ملکی دوروں پر سرکاری خزانے سے 41؍ لاکھ روپے اور صوبائی اسپیکر کے خصوصی سیکریٹری سید وقار شاہ نے 29؍ لاکھ روپے خرچ کئے۔ موقف جاننے کے لئے رابطہ کرنے پر پارلیمانی سیکریٹری برائے قانون و پارلیمانی امور نگینہ خان نے ا رکان اسمبلی کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کے لئے قانون سازی پر کہا کہ اس اقدام سے تحریک انصاف کی حکومت نے کرپشن کے ذرائع بند کردیئے ہیں۔
دوسری جانب پنجاب اسمبلی سے موصول اطلاعات کے مطابق پنجاب میں اسمبلی حکام کے غیر ملکی دوروں پر ایک کروڑ 8؍ لاکھ اور ارکان کے دوروں پر اس کے نصف 56؍ لاکھ روپے خرچ ہوئے۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال تین بار لندن گئے۔ قومی خزانے سے 20؍ لاکھ 50؍ ہزار روپے خرچ آیا۔ ڈپٹی اسپیکر سردار شیر علی گورچانی 2016ء میں ایک بار امریکا گئے 10؍ لاکھ 50؍ ہزار روپے خرچ ہوئے، رکن پنجاب اسبلی میاں طارق محمود نے 29؍ لاکھ روپے کے اخراجات سے 6؍ غیر ملکی دورے گئے۔
ان کا موقف ہے کہ انہوں نے یہ دورے دولت مشترکہ پارلیمانی ایسوسی ایشن میں شرکت کے حوالے سے کئے اور ایسوسی ایشن نے ہی انہیں اسپانسر کیا تھا تاہم حکومت پنجاب کی پبلک انفارمیشن آفیسر عابدہ ہارون کا کہنا ہے کہ ان دوروں میں سرکاری خزانے سے بھی جزوی معاونت کی گئی۔