• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
متحدہ دھڑوں کی لڑائی

جمشید بخاری

ہارس ٹریڈنگ اور فلورکراسنگ کے الزامات کی بھرمار کے دوران سینیٹ کی 52 نشستوں پر انتخابات مکمل ہوگئے مسلم لیگ(ن) سینیٹ میں ملک کی سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری تاہم سندھ سے سینیٹ کی بارہ نشستوں پر دلچسپ نتائج سامنے آئے توقع کے عین مطابق متحدہ قومی موومنٹ کے دھڑے بندیوں کا فائدہ اٹھاکرپی پی پی نے 12 میں سے 10 نشست سمیٹی جبکہ ایم کیو ایم اور فنکشنل لیگ کے حصے میں ایک ایک نشست آئی سینیٹ کے الیکشن میں متحدہ قومی موومنٹ کے 12ارکان پر فلورکراسنگ کا الزام لگاالیکشن سے ایک روزقبل متحدہ کی ہیرسوہو اور نائیلہ منیر نے وزیراعلیٰ سندھ سے ملاقات کی جسے متحدہ کے رہنماؤں نے ہارس ٹریڈنگ قرار دیا قبل ازیں متحدہ کے دونوں دھڑے الیکشن سے ایک روز قبل الیکشن کے لیے متحد ہوئے اور انہوں نے اتفاق رائے سے پانچ ناموں پر اتفاق کیا ان ناموں میں متحدہ کے درمیان وجہ تنازع بننے والے کامران ٹیسوری کا نام بھی شامل تھا جو بعد ازاں سینیٹ کا الیکشن نہیں جیت سکے سندھ میں متحدہ قومی موومنٹ تین تاچار نشستیں باآسانی جیت سکتی تھی۔

تاہم گزشتہ ایک ماہ سے متحدہ قومی موومنٹ کے دونوں دھڑوں کے درمیان جاری تنازع نے جہاں کارکنوں کومایوس کیا وہاں ارکان اسمبلی بھی سخت مایوسی کا شکار ہوئے کہاجارہا ہے کہ ان ارکان اسمبلی کو جنہوں نے متحدہ کے امیدواروں کو ووٹ نہیں دیا انہیں آئندہ انتخابات میں اسمبلی کارکن منتخب ہونے کی امید نہیں تھی لہٰذا انہوں نے سینیٹ الیکشن کو موقع غنیمت جانا اور بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئے ایک خیال یہ بھی ہے کہ جن ارکان نے متحدہ کے امیدواروں کو ووٹ نہیں دیا وہ بانی تحریک کے ڈائی ہارڈ ورکر ہیں انہوں نے متحدہ کے ارکان کو ناکام بنانے کے لیے پی پی پی کے امیدواروں کو ووٹ دیا تاہم حقیقت کچھ بھی ہو متحدہ قومی موومنٹ کو سینیٹ انتخابات کے نتائج سے ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے جس کے اثرات 2018 کے ممکنہ انتخابات پر بھی پڑیں گے۔

 یہ بھی کہاجارہا ہے کہ اب دونوں گروپوں میں مفاہمت کی گنجائش باقی نہیں رہی دونوں گروپوں کے درمیان خلیج مزید وسیع ہوگئی تاہم پتنگ کا نشان ، پارٹی کا نام جس گروپ کے پاس رہا اس کی پوزیشن بہتر ہوگی تاہم اب یہ کہنا کہ متحدہ ماضی کی انتخابی کارکردگی دہرائے گی دیوانے کا خواب ہے پل کے نیچے سے کافی پانی گزر چکا ہے یہ کہاجارہا ہے کہ متحدہ کے دونوں دھڑے مل کر بھی ماضی کے مقابلے میں ایک تہائی نشستیں نہیں جیت سکتی سینیٹ کے نتائج کے بعد متحدہ کے ترجمان امین الحق نے کہاکہ متحدہ کا نظریہ ہارگیاٹیسوری جیت گئے جبکہ متحدہ قومی موومنٹ پی آئی بی گروپ کے سربراہ ڈاکٹرفاروق ستار نے پی پی پی پر ہارس ٹریڈنگ کا الزام عائد کرتے ہوئے کہاہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے سینیٹ انتخابات میں سندھ اسمبلی میں بدترین ہارس ٹریڈنگ کی اور افسوس کی بات یہ ہے کہ پیپلزپارٹی اس عمل کو جمہوریت کہتی ہے انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی نے ارکان کی مجبوری کا فائدہ اٹھایا اور بے باکی کے ساتھ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کی اور ہمارے 6 سے 7 ارکان کی وفاداریاں تبدیل کی ان کا کہنا تھا کہ جو آج ہوا اس پر یہ انتخابات جانبدارانہ ہوجاتے ہیں اور اس حوالے سے الیکشن کمیشن کو خط لکھ کر آگاہ کیا جائے گا ۔فاروق ستار کا کہنا تھا کہ جس طرح ایم پی ایز کو یرغمال بنایاگیا اس کی مذمت کرتا ہوں اور پیپلزپارٹی کو خبردار کرتا ہوں کہ سینیٹربنانے کے لیے آج جو پیپلزپارٹی نے کیا ہے وہ مستقبل میں اس کاخودشکار ہوں گے اور جو گڑھا پیپلزپارٹی نے کھودا ہے وہ خود اس میں گریں گے۔ مکیش چائولہ اور اویس شاہ اپنی گاڑی میں ہمارے ارکان کو ساتھ لائے اور ووٹ کاسٹ کراکرلے گئے۔خواجہ اظہار الحسن سینیٹ کے نتائج کے بعد آبدیدہ ہوگئے اور کہاکہ دنیا ایک ہوگئی اور ہم تقسیم ہوگئے۔

ادھرامیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے نشترپارک میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس سے اپیل کی ہے کہ سینیٹ کے انتخابات میں کرپشن اور دولت کی ریل پیل کا نوٹس لیں او رایوان بالا کے انتخابا ت کو شکوک و شبہات سے دور کرنے کے لیے تمام منتخب سینیٹرز سے ایوان میں حلف اٹھانے سے قبل بیان حلفی لیا جائے کہ انہوں نے کامیاب ہونے کے لیے ووٹ خریدا ہے یا نہیں ، جو سینیٹر بیان حلفی دینے کے لیے تیار نہ ہواس کو سینیٹ کا حلف نہ اٹھانے دیا جائے۔ جماعت اسلامی اپنے منتخب سینیٹرکو سب سے پہلے پیش کرے گی ۔

 کراچی کی نمائندگی کرنے والوں نے اپنے ووٹ فروخت کیے ہیں اورکراچی کی عزت اور مینڈیٹ کا سوداکیا ، عوام حق بجانب ہیں کہ ان سے پوچھیں کہ انہوں نے اپنا ووٹ کتنے میں فروخت کیا۔ ملک کو کرپشن فری بنانے کے لیے سیاست سے کرپشن کا خاتمہ ضروری ہے۔

سینیٹ کے انتخابات گرچہ مکمل ہوگئے تاہم ہارس ٹریڈنگ سمیت فلور کراسنگ کے حوالے سے گرکسی نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایاتو ان انتخابات کی آئینی وقانونی حیثیت کیا ہوگی ؟کیونکہ تقریباً تمام جماعتیں ان انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ اور فلورکراسنگ کے الزامات عائد کررہی ہے اور جیتنے والی اکثرجماعتوں نے اپنے ووٹوں سے زیادہ نشستیں حاصل کی ہیں خصوصاً سندھ میں متحدہ کے آٹھ اور پی ٹی آئی کے ایک منحرف رکن کی جانب سے پارٹی چھوڑ کر پاک سرزمین پارٹی میں شامل ہونے کے بعد سینیٹ الیکشن میں ووٹ کاسٹ کرنا سوالیہ نشان ہے ۔ عوام 2018 کا الیکشن کرپٹ عناصر کے لیے یوم احتساب بنادیں گے۔ کراچی کو کھویا ہوا مقام واپس دلوائیں گے۔

 سراج الحق کا کہنا تھا کہ ہم عوام سے وعدہ کرتے ہیں کہ کراچی کوعزت اور نجات دلوائیں گے پرامن اور پرسکون کراچی صرف اہل کراچی نہیں پورے ملک کی ضرورت ہے۔ سینیٹ الیکشن میں وڈیرے جیت گئے ، دولت جیت گئی، کراچی ہار گیا اور سیاست کو شکست ہوگئی، کراچی کے عوام نے جن کو اپنا نمائندہ بنایاتھا وہ فروخت ہوگئے اور ناکام ہوگئے ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ کراچی کی عوام چوکوں اور چوراہوں پر ان بکنے والوں کے خلاف عدالتیں لگائیں اور ان سے پوچھیں کہ انہوں نے سینیٹ کے انتخابات میں کیا کیا؟ 

آج نمائندوں نے کراچی کا کیاحشر کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ کراچی کے ہرضلع میں یونیورسٹی بنے، کراچی میں مزید کالجز کھولے جائیں ، تعلیم ہرنوجوانوں کا حق ہے اور تعلیم مفت دی جائے۔ جماعت اسلامی کراچی ایشوز خصوصاً نادرا کے مبینہ نارواسلوک ، کے الیکٹرک کی جانب سے مبینہ اوور بلنگ ،لوڈشیڈنگ، پانی، سیوریج، کچہرے کے مسائل کو اجاگرکررہی ہے۔ 

تازہ ترین
تازہ ترین
تازہ ترین