لاہور (صباح نیوز) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے مرغیوں کی خوراک کے حوالے سے ازخود نوٹس کی سماعت سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں کی۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے ڈاکٹر پروفیسر فیصل مسعود رپورٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے مرغیوں کی انتڑیوں کے تیل کی فروخت پر قانون سازی کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ جو چیز میں اپنے بچوں کو نہیں کھلا سکتا وہ قوم کے بچوں کو بھی نہیں کھلانے دوںگا۔ دوران سماعت عدالت کو بتایا گیا کہ مرغیوں کو دی جانے والی فیڈ سے گوشت پر کوئی اثر نہیں ہوتا، اس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ برائلر مرغی مضر صحت نہیں ہے۔ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے ڈاکٹر پروفیسر فیصل مسعود کو عدالت نے حکم دیا تھا کہ وہ مرغیوں کی فیڈ کے نمونے لیں اور اس سے متعلق تحقیقات کریں۔ اس کے بعد ڈاکٹر فیصل مسعود کی جانب سے رپورٹ پیش کی گئی ہے اس میں کہا گیا ہے کہ مرغیوں کو دی جانے والی فیڈ سے مرغی کے گوشت پر کوئی اثر نہیں ہوتا اور مرغی کا گوشت مضر صحت نہیں ہے۔