کراچی(ٹی وی رپورٹ) وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ سے تسلسل کے ساتھ ن لیگ کی قیادت کے خلاف فیصلے آنا تشویشناک ہے،پاکستان کے دشمن سی پیک کی کامیابی سے گھبرا کر سیاسی انتشار پھیلارہے ہیں، انتخابات سے قبل سیاسی اثرات رکھنے والی رائے دینا عدلیہ کیلئے مناسب نہیں ہے، جمہوری قوتوں کی کامیابیوں کی ہمیشہ کردارکشی کی جاتی ہے۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام ”نیا پاکستان طلعت حسین کے ساتھ“ میں میزبان طلعت حسین سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری،پیپلز پارٹی کے رہنما ندیم افضل چن اور سینئر صحافی مرتضیٰ سولنگی بھی شریک تھے۔طلال چوہدری نے کہا کہ رضا ربانی پیپلز پارٹی کے ہیں اور مرتے دم تک وہیں رہیں گے، چیئرمین سینیٹ کیلئے برانڈڈ ڈیموکریٹ چاہتے ہیں اس لئے رضا ربانی کا نام تجویز کیا، آصف زرداری نے رضا ربانی کے نام پر تکبرانہ انداز میں شکریہ کہا،نواز شریف کے مقابلے میں کٹھ پتلی الیون ہے۔ندیم افضل چن نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کیلئے رضا ربانی کا کیس ن لیگ نے خراب کیا،پیپلز پارٹی کے پاس برانڈڈ اور دوسری جماعت کے پاس کوٹڈ ڈیموکریٹ ہیں، پی ٹی آئی میں ن لیگ کا پلانٹڈ گروپ اپوزیشن کو اکٹھا نہیں ہونے دیتا۔مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ ثناء اللہ زہری کے دو سینیٹرز بھی ن لیگ کے ساتھ نہیں ہیں۔وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے دشمن سی پیک کی کامیابی سے گھبرا کر سیاسی انتشار پھیلارہے ہیں،ملک میں سیاسی استحکام کو یقینی بنانا ہم سب کا فرض ہے، اقتصادی ترقی کیلئے سیاسی استحکام بہت ضروری ہے، خطرات سے نمٹنے کیلئے ریاستی اداروں کو مل کر کام کرنا ہوگا، سوچنے پر مجبور ہیں پاکستان میں معاملات کس طرح چل رہے ہیں، بلوچستان میں جس طرح حکومت تبد یل ہوئی اس نے بہت سے سوالات اٹھادیئے ہیں، بلو چستا ن کا استحکام سی پیک کیلئے بہت ضروری ہے۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ سے تسلسل کے ساتھ ن لیگ کی قیادت کے خلاف ایسے فیصلے آرہے ہیں جس سے بے یقینی پیدا ہورہی ہے،انتخابات سے پہلے تسلسل کے ساتھ ایسے فیصلے ن لیگ کیلئے تشویش کی بات ہے، جس معاشرے میں سپریم کورٹ متنازع ہوجائے اس کی بنیاد گرجاتی ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ٹوئٹ میں چیف جسٹس کی توجہ میڈیا میں ان سے منسوب بیان کی طرف مبذول کرائی تھی کہ پچھلے دس سال میں پنجاب میں ن لیگ کی حکومت نے کوئی کام نہیں کیا، انتخابات سے قبل سیاسی اثرات رکھنے والی رائے دینا عدلیہ کیلئے مناسب نہیں ہے، عدلیہ کی طرف سے سیاسی مضمرات رکھنے والے بیانات نہ عدلیہ ،نہ ملک اور نہ ہی قانون کی حکمرانی کیلئے ٹھیک ہیں، آصف زرداری یا عمران خان ہم پر تنقید کریں تو ان کا یہ کردار ہے، ہماری کارکردگی کا فیصلہ ووٹروں نے کرنا ہے ، عدالت کو ایسا کوئی بیان نہیں دینا چاہئے جس سے عوام کے دلوں میں عدلیہ سے متعلق بدگمانی پیدا ہو، چیف جسٹس کو چین اور بھارت کا دورہ کرنا چاہئے، تمام ترقی پذیر ممالک ان مسائل کا سامنا کررہے ہیں، نا کا میوں پر کردار کشی لیکن کامیابیوں کو نظرانداز کردینا مناسب بات نہیں ہے۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ جمہوری قوتوں کی کامیابیوں کی ہمیشہ کردارکشی کی جاتی ہے، پاکستان کا مستقبل صرف جمہوریت اور آئین کی حکمرانی سے جڑا ہے، فوج کی حکمرانی سے کوئی اصلاح حاصل ہوسکتی تو پینتیس سال فوجی حکمرانی کے بعد ہم سوئٹزرلینڈ سے آگے ہوتے، جنرل ایوب، جنرل ضیاء الحق اور جنرل پرویز مشرف پاکستان کو جنت بناگئے ہوتے، فوج دہشتگردی کو شکست دینے کیلئے اپنا کام کامیابی سے کررہی ہے جس پر ہمیں فخر ہے، ہمارے جوان اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر ملکی دفاع کی جنگ لڑ رہے ہیں اور ہم ان کی پشت پر کھڑے ہیں، ملک کی گورننس اور معیشت جمہوری قیادت کی ذمہ داری ہے، تیزرفتاری سے گروتھ حاصل کرنے کی وجہ سے کچھ مسائل بھی ہیں، میڈیا اور سوشل میڈیا کے انقلاب کے بعد عام آدمی بھی سمجھدار ہوگیا ۔