• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پیپلز پارٹی کے سینئر اراکین کی اکثریت رضا ربانی کے حق میں تھی

پیپلز پارٹی کے سینئر اراکین کی اکثریت رضا ربانی کے حق میں تھی

 اسلام آباد(شفیق اعوان)انتہائی با وثوق ذرائع سے معلوم ہو ا ہے کہ پیپلز پارٹی کے سینئر اراکین کی اکثریت رضا ربانی کی بطور چئیرمین نامزدگی کے حق میں تھی لیکن شریک چیئرمین آصف زرداری کی شدید ناراضگی کے اظہار کے بعد آخری وقت میں بلاول بھٹو نے صادق سنجرانی کا نام بطور چئیرمین اور سلیم مانڈوی والا کو بطور ڈپٹی چئیرمین کے ناموں کا اعلان کر دیا۔پارٹی کی سینئر قیادت کا خیال تھا کہ رضا ربانی کی نامزدگی میں پیپلز پارٹی کا نامزد کردہ چئیرمین اور ڈپٹی چئیرمین بلا مقابلہ منتخب ہو جائے گا جبکہ مقابلے کی صورت میں مطلوبہ نتائج کی گارنٹی نہیں دی جا سکتی۔ پیپلز پارٹی کے ان قائدین کو پاکستان تحریک انصاف سے بھی خدشات تھے اور ان کا خیال تھا کہ اگر الیکشن ہوا تو پی ٹی آئی کے تمام سینیٹرز چئیرمین کے لئے تو صادق سنجرانی کو ووٹ دے دیں لیکن پی پی پی کے ڈپٹی چئیرمین کے لئے شائد ایسا نہ ہو اور ان کا خیال تھا کہ پی ٹی آئی کےایک دو سینیٹرز نے اپنے طور پر بھی پیپلز پارٹی دشمنی میں پارٹی لائن سے انحراف کیا تو اس صورت میں پیپلز پارٹی کے لئے سیاسی دھچکا ہو گا۔ معلوم ہوا ہے کہ پارٹی کی سینیئر ترین قیادت نے پارٹی چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کو بھی رضا ربانی کے لئے قائل کر لیا تھا اور انہیں آصف علی زرداری کو اس نامزدگی کے حق میں قائل کرنے کا ٹاسک دے دیا تھا۔ اس سلسلے میں دونوں کے درمیان ون ٹو ون طویل ملاقات بھی ہوئی جس میں بلاول بھٹو زرادری نے آصف زرادری کو پارٹی قیادت کے خدشات سے آگاہ کیا اور خاص طور پر پی ٹی آئی کے متعلق خدشات بھی پہنچائے۔ بلاول بھٹو نے رضا ربانی کو چئیرمین سنیٹ کی نامزدگی کے متعلق پارٹی کی اکثریت کی رائے کا اظہار کیا اور آصف زرادری سے کہا کہ وہ بھی اس تجویز کی حمایت کر دیں کیونکہ اس صورت میں ان کے امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہو جائیں گے۔ لیکن آصف زرداری کسی طور پر نہ مانے اور بلاول سے کہ کہا کہ ان کی نظر آج کی نہیں مستقبل کی سیاست پر ہے اور ان کے رضا ربانی کے متعلق تحفظات خدشات میں بدل گئے ہیں اور ان کا نام کسی طور پر قابل قبول نہیں ہے۔ اطلاعات کے مطابق جب بلاول بھٹو نے رضا ربانی کے نام پر مزید زور دیا تو آصف زرداری نے کہا کہ اگر ایسا ہی ہے تو وہ خود کو اس عمل سے الگ کر لیتے ہیں۔ جس کے بعد بلاول بھٹو نے پارٹی قائدین کو اس صورتحال کے بارے میں آگاہ کیا اور یوں رضا ربانی آصف زرداری کی ذاتی ناراضگی کی بھینٹ چڑھ گئے۔پارٹی میں بغاوت کیخلاف آصف زرادری کا کہنا تھا کہ آئندہ کی سیاست کے بارے میں جو وہ جانتے ہیں آپ کو نہیں پتہ ۔ نیئر بخاری، شیری رحمان، راجہ پرویز اشراف، چوہدری منظور ، رحمان ملک،سلیم مانڈوی والا ، سینیٹ کے چئیرمین کے امیدوار کے طور پر رضا ربانی کی مخالفت میں پیش پیش تھے۔قمر زمان کا ئرہ ، یوسف رضا گیلانی ، خورشید شاہ، اعتزاز احسن قومی اسمبلی کے سپیکر یا صدارتی امیدوار ہو سکتے ہیں ۔

تازہ ترین