اسلام آباد ( آن لائن ) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشیداحمد شاہ کے خلاف مبینہ کرپشن کی فائلیں دوبارہ کھل گئیں ہیں ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ چیئرمین نیب چوہدری قمرالزمان نے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کے خلاف تمام کرپشن مقدمات کی تفصیلات اور ریکارڈ طلب کر لیا ہے ۔ خورشید شاہ کے خلاف مختلف مقدمات نیب سندھ اور سکھر میں مقدمات میں موجود ہیں جو تحقیقات سے محروم ہیں ۔ادھروفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان نے مبینہ طور پر سیف سٹی منصوبہ اسلام آبادمیں اربوں کے فراڈ پرسابق وفاقی وزیر رحمن ملک کے خلاف کارروائی کا گرین سگنل دے دیا،وفاقی تحقیقاتی ادارہ ( ایف آئی اے ) قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے سمیت ملوث افراد پر پیش رفت کے حوالے سے وزارت داخلہ کو آگاہ کرے گی،سیف سٹی منصوبہ کے حوالے سے سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی اہم پٹیشن دائر کر دی گئی ہے۔ سید خورشید شاہ پر الزام ہے کہ انہوں نے بطور وفاقی وزیر محنت و افرادی قوت اور مذہبی امور میں بھاری کرپشن کرکے ناجائز اثاثے بنائے تھے ان کی مبینہ کرپشن کے خلاف نیب کو متعدد شکایات ملی تھیں جن پر تحفظات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس لئے شکایات اور کرپشن بارے معلومات کا ریکارڈ طلب کیا گیا ہے۔ خورشید شاہ اور حکومت کے درمیان کرپشن کے معاملے پر مبینہ مک مکا کی تصدیق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان بھی کر چکے ہیں ۔ وزیر داخلہ کے بیانات کے بعد انسداد کرپشن کے ادارے بھی خورشید شاہ کے خلاف سرگرم ہو گئے ہیں۔ آن لائن کو ذرائع نے بتایا کہ مبینہ طور پر خورشید شاہ نے اپنی عملی زندگی معمولی حیثیت سے شروع کی تھی لیکن آج کل ان کے اثاثے اربوں روپے میں ہیں ۔ اس اہم معاملہ پر وضاحت کے لئے نیب ترجمان سے رابطہ نہیں ہو سکا ۔ذرائع نے دعویٰ کیا پیپلزپارٹی دور حکومت میں سابق صدر آصف زرداری کے انتہائی قریبی ساتھی رحمن ملک کے وفاقی وزیر داخلہ بننے کے بعد وفاقی دارلحکومت کو محفوظ شہر بنانے کے نام پر منصوبہ شروع کرنے کیا گیا۔ منصوبہ پر خرچے کا تخمینہ 11 ارب روپے سے زائد لگایاگیااورچینی کمپنی کو قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسکا ٹھیکہ دیدیا گیا 30 - 06 - 2012 تک منصوبے کیلئے 6 ارب روپے سے زائد کی رقم چینی کمپنی میسرز ہوائی ٹیکنالوجی کو ادا کر دی گئی۔