لاہور ہائیکورٹ نےقصورکی رہائشی کم سن زینب کےقتل کیس کے مجرم عمران کی سزائے موت کے خلاف اپیل خارج کردی اور انسدادِ دہشت گردی کی خصوصی عدالت کا فیصلہ برقراررکھا۔
لاہور ہائیکورٹ کےجسٹس صداقت علی خان اور جسٹس شہرام سرور چوہدری پر مشتمل2رکنی بنچ نے قصور کے مشہورزینب قتل کیس پراپیل کا فیصلہ سنایا۔
مجرم عمران کے وکیل کا مؤقف تھاکہ ٹرائل کورٹ نے عجلت میں فیصلہ سنایا، عمران اصل مجرم نہیں۔
بنچ کے سربراہ جسٹس صداقت علی خان نے قراردیاکہ عدالتیں بَروقت فیصلہ کریں تو اعتراض نہیں کرنا چاہیے،مجرم عمران نے سزا میں کمی کی اپیل کی،لیکن آپ بریت کی بات کررہے ہیں ؟
عدالت نےقراردیاکہ مجرم عمران کو ڈی این اے میچ ہونے پر پکڑا گیا، ایک ہزار187افراد میں سے صرف عمران کا ڈی این اے میچ ہوا،تفتیش میں ثابت ہوچکا ہے کہ عمران ہی اصل مجرم ہے۔
عدالت نے مجرم عمران کی اپیل خارج کرتےہوئے انسداد ِدہشت گردی کی عدالت کی جانب سےسنائی گئی پھانسی، عمر قید اور جرمانے کی سزا برقراررکھی،مجرم کے پاس اب سزا کےخلاف اپیل کےلئےسپریم کورٹ کا فورم موجود ہے۔