• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
خیال تازہ … شہزادعلی
منگل 20 مارچ۔ لندن میٹرو: ماسکو نے برطانیہ کو چیلنج کیا ہے کہ یا تو اپنے یہ الزامات ثابت کرو کہ ایک سابق جاسوس اور اس کی بیٹی کو زہریلے مواد میں روس ملوث ہے یا پھر معذرت کرو۔ اس معاملے کا پس منظر یہ ہے:اتوار 4 مارچ برطانیہ کے عمومی طور پر ایک پرامن قصبے کی شہرت رکھنے والے علاقے سالسبری میں 66سالہ روسی نژاد برطانوی شہری سرگئی اسکری پال جو سابق انٹیلی جنس افسر ہے اور روس کی فوج میں کرنل کے عہدے پر فائز رہے اور ڈبل ایجنٹ تھے انہیں 2006میں برطانیہ کے لیے جاسوسی کرنے کے جرم میں 13سال قید کی سزا ہںوئی تھی تاہم انہیں جاسوسوں کی ایک ڈیل میں رہائی دی گئی تھی اور وہ برطانیہ منتقل ہوگئے تھے اب انہیں اور ان کی 33 سالہ بیٹی یولیا پر زہریلی گیس سے حملہ کرکے شدید زخمی کر دیا گیا جس کے بعد یہ علاقہ سیکورٹی کے حوالے خطرناک امیج پیش کر رہا ہے برطانوی حکومت نے اس واقعہ پر سخت ردعمل ظاہر کیا اور اسے برطانیہ کی خودمختاری اور سلامتی پر حملہ قرار دیا۔ وزیراعظم تھریسامے نے کہا کہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ واقعہ میں روس ملوث ہے ۔برطانیہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ حملے میں سویت دور کی گیس استعمال کی گئی ہے ۔ انسداد دہشت گردی سے متعلق برطانیہ کی پولیس نے کہا کہ اس واقعہ میں جو گیس استعمال کی گئی ہے اسے صرف کسی سرکاری تحویل لیبارٹری میں ہی تیار کیا جاسکتا ہے اور واضح کیا کہ اس واقعہ کو ایک کیمیائی گیس کے ایک بڑے واقعہ کو طور پر لیا جارہا ہے ۔برطانیہ نے روس کے 23سفارت کاروں کو برطانیہ سے نکلنے کا حکم جاری کردیا اور جوابی طور پر روس نے بھی اتنے ہی برطانوی سفارت کاروں کو روس سے نکلنے کا حکم جاری کردیا۔ جس پر لندن ماسکو سفارتی بحران پیدا ہو گیا ہے برطانیہ نے ان اقدامات کا اعلان کیا:روس کے وزیر خارجہ کے دورہ برطانیہ کی دعوت منسوخ، روس کے ساتھ اعلی سطح کے روابط منقطع، وزراء اور شاہی فیملی روس میں منعقدہ فیفا ورلڈ کپ کا بائیکاٹ کریں گے روس کے 23 سفارت کاروں کو برطانیہ چھوڑنے کے لیے ایک ہںفتے کا وقت دیتے ہیں۔ جن روسی ریاستوں کے متعلق یہ ثبوت ملیں گے کہ وہ برطانیہ کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں ان کے اثاثے منجمد کردیے جائیں گے۔ نجی پروازوں کے حوالے سخت اقدامات ۔دوسری جانب روس کے اٹھائے گئے اقدامات میں روس میں برٹش کونسل بند کرنا اور سینٹ پیٹرز برگ میں جنرل قونصلیٹ کھولنے کا اجازت نامہ منسوخ کرنا شامل ہے۔ روس نے برطانیہ میں زہریلی گیس حملے کی تردید کی ہے اور برطانیہ کے اقدامات کو دونوں ملکوں کے تعلقات میں بگاڑ پیدا کرنے کے اعلانات قرار دیا۔امریکہ اور نیٹو نے اس مسئلے پر برطانیہ کا ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے۔ امریکہ نے واقعہ میں روس کے ملوث ہونے کے برطانوی دعوے کی تائید کی۔ فرانس اور جرمنی، یہ برطانیہ کی حاکمیت پر حملہ ہے ۔ روس کے جوابی رد عمل کو برطانیہ نے توہین اور خودسری قرار دیا ہے۔خیال رہے کہ سرد جنگ کے زمانے میں بھی برطانیہ نے روسی سفارت کاروں کی ایک بڑی تعداد کو برطانیہ منافی سرگرمیوں کے الزامات پر یہاں سے نکال دیا تھا اب پھر اسی زمانے کی یاد تازہ ہو گئی ہے ۔ادھر روس کے صدر ولادیمر پوتن صدارتی معرکہ جیت گئے ہیں وہ گزشتہ اٹھارہ سال سے مسلسل اس عہدہ جلیلہ پر فائز آتے چلے آرہے ہیں اب مزید 6سال کے لیے پھر صدر منتخب ہونے پر کہا ہے کہ یہ عوام کا ان پر اعتماد کا اظہار ہے خود ان کے حمایتیوں کا یہ کہنا ہے کہ ان کے صدر نے مغرب کے خلاف جو سخت بیانیہ اپنایا ہوا ہے یہ کامیابی اسی بیاننیہ کا اعجاز ہے۔ مغربی مبصرین ان کی جیت کو پہلے سے طے شدہ قرار دے رہے ہیں ۔ بی سی اردو کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی ایک بار پھر انتخاب میں کامیابی پر جہاں چین اور بعض عالمی رہنماؤں کی جانب سے مبارکباد کے پیغامات بھیجے جا رہے ہیں۔ وہاں اب تک کسی بھی مغربی رہنما نے ان کی اس جیت پر کسی قسم کا ردعمل نہیں دیا ہے۔ بی بی سی نے یہ بھی رپورٹ کیا ہے کہ حالیہ ہفتوں میں سابق جاسوس اور اس کی صاحبزادی کو پیش آنے والے واقعہ کے بعد سے روس اور مغربی ممالک کے درمیان تناؤ میں اضافہ ہوا ہے اور یہ بھی کہ روس میں ایک ایسے وقت میں صدارتی انتخابی معرکہ ہو رہا تھا جب اس کے برطانیہ کے ساتھ سفارتی معاملات کشیدگی سے دوچار ہیں۔اب آپ ایک طرف روس دوسری طرف برطانیہ کے طرزعمل کا اس واقعہ کے تناظر میں جائزہ لیں تو جو بات واضح ہوتی ہے وہ ہں ہر مملکت کا اپنا اپنا ریاستی بیانیہ۔اگر برطانیہ کا الزام درست ہے تو روسی کے برطانیہ میں اس اقدام کا مقصد بدیہی طور پر یہی تھا کہ جس شخص نے اپنی ریاست سے غداری کی اسے سزا دی جائے تاکہ کل پھر کسی اور افسر کو ملک کے راز دوسرے ملک کو فروخت کرنے کی جرأت نہ ہو اسی طرح برطانیہ نے اپنی مملکت کے اندر ایسی کسی بھی کارروائی یا سرگرمی کو بجا طور پر اپنی حاکمیت پر جارحیت قرار دیا اور سفارتی تعلقات کو بالائے طاق رکھ کر روس کے خلاف اقدامات کا اعلان کیا۔
تازہ ترین