• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

روس افغان طالبان کو اسلحہ فراہم کررہا ہے،امریکی جنرل

روس افغان طالبان کو اسلحہ فراہم کررہا ہے،امریکی جنرل

کابل (جنگ نیوز)افغانستان میں امریکی افواج کے سربراہ جنرل جان نکولسن نے کہا کہ روس نہ صرف طالبان کی مدد کر رہا ہے بلکہ انہیں اسلحہ بھی فراہم کر رہا ہے، ہم نے اس حوالے سے روس کی سرگرمیاں بھی دیکھی ہیں، یہ اسلحہ تاجکستان کے زریعے فراہم کیا جاتا ہے ، روس تاجکستان میں افغان سرحد پر فوجی مشقوں کے بعد اسلحہ چھوڑ تا ہے جسے بعد ازاں طالبان کو منتقل کردیا جاتا ہے ، داعش خراسان کی جانب سے شمالی افغانستان میں دہشت گرد حملے کرنے کی صلاحیت کو نقصان پہنچایا ہے، دوسری جانب روس نے افغان طالبان کو ہتھیار فراہم کرنے کی تردید کی، تاہم اس بات کا اعتراف کیا کہ اس نے دہشت گرد گروپ کے ساتھ مذاکرات کیے ہیں۔ روس ماضی میں بھی اس حوالے سے امریکی الزامات کی ترید کر چکا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ امریکا کے پاس ان الزامات کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔تفصیلات کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارےبی بی سی کو انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا کہ روسی ہتھیار تاجکستان کی سرحد سے اسمگل کیے جارہے ہیں، تاہم وہ اس کی تعداد نہیں بتا سکتے۔ جنرل جان نکولسن کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس طالبان کی جانب سے لکھی جانے والی ایسی کہانیاں موجود ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ’ دشمن نے ان کی مالی مدد کی، ہمارے پاس ہتھیار ہیں جو ہمیں افغان رہنماؤں نے دیئے جبکہ انہیں یہ ہتھیار روس نے فراہم کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ روس نے تاجکستان کے ساتھ افغان سرحد پر مشقوں کا ایک سلسلہ شروع کیا ہے، یہ انسداد دہشت گردی کی مشقیں ہیں لیکن ہم پہلے بھی دیکھ چکے ہیں کہ وہ بڑے پیمانے پر سازو سامان لے جاتے ہیں اور پھر اس میں سے کچھ سامان پیچھے رہ جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہتھیار اور دیگر سامان سرحد کے ذریعے اسمگل کیا جاتا ہے اور پھر طالبان کو فراہم کیا جاتا ہے۔ افغانستان میں امریکی فورسز کے کمانڈر نے مزید کہا ہے کہ داعش خراسان بنیادی طور پر پاکستانی پشتونوں پر مشتمل ہے۔ ان میں ازبکستان کی اسلامی موومنٹ کے عناصر بھی شامل ہیں۔ اور اس گروپ میں اندازً 10 فی صد افراد کا تعلق دنیا کے مختلف علاقوں سے آئے ہوئے جنگجوؤں کا ہے۔ افغانستان میں امریکی فورسز کی جانب سے جاری ہونے والے ایک اعلان میں بتایا گیا ہے کہ جنوری کی 28 تاریخ کو افغان فورسز نے داعش خراسان کے سب سے بڑے سہولت کار‘ خطاب اکا‘ کو جوزجان سے پکڑا تھا۔ اس کے بعد دو مہینوں سے بھی کم عرصے میں 16 مارچ کو امریکی فضائی حملے میں اکا کی جگہ مقرر کیے جانے والے داعش کے کمانڈر عمیر اور أبو سمعیہ صوبے سر پل میں مارے گئے۔ افغان اور امریکی فورسز کی انسداد دہشت گردی کی کارروائیاں مسلسل کامیابیوں کی جانب بڑھ رہی ہیں۔ جنرل نکولسن کا کہنا ہے کہ ہر روز ہم داعش خراسان کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں۔ وہ جنوبی ننگرہار میں موجود تھے۔ لیکن اگر اب آپ وہاں جائیں تو آپ کو وہاں کئی ایسی وادیاں نظر آئیں گی جو ہم ان کے قبضے سے آزاد کروا چکے ہیں۔ وہاں لوگ اپنے گھروں کو واپس آ رہے ہیں اور بچے اسکولوں میں جانا شروع ہو گے ہیں۔ افغانستان میں داعش خراسان کو بڑے پیمانے پر حقارت سے دیکھا جاتا ہے اور اسے اپنے گروپ میں افغانوں کو بھرتی کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اب وہ جنگجوؤں کی بھرتی، سازو سامان اور مالیات کے لیے بیرونی ذرائع پر انحصار کر رہے ہیں اور قبائل کی دشمنی کا فائدہ اٹھا رہے ہیں ۔ جنرل نکولسن کا کہنا تھا کہ ہم اس دہشت گرد گروپ کو محفوظ ٹھکانہ بنانے نہیں دیں گے۔ وہ ہمیں جہاں کہیں بھی ملیں گے، انہیں اپنا ہدف بنائیں گے۔ ہم ملک بھر میں انہیں شکار کرتے رہیں گے۔

تازہ ترین