کراچی (اسٹاف رپورٹر)سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ 18ویں ترمیم کو واپس لینے کی باتیں کی جارہی ہیں جو ایک بڑا ایک حادثہ ہوگا۔ مارشل لاء فوجی ہو یا عدالتی ملکی مفاد میں نہیں، اندرونی اور بیرونی صورتحال میں نیا محاظ نہ کھولا جائے تو بہت بہتر ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں جام ساقی کی یاد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔رضا ربانی نے کہاکہ اب بھی صوبوں کے اختیارات نا کافی ہیں، ایسے حالات میں 18ویں ترمیم کی واپسی خطرناک ہوگی، میں سمجھتا ہوں پاکستان کی ریاست کمزور ہورہی ہے، ماضی میں طاقتور طبقوں کا گٹھ جوڑ رہا ہے، 18ویں ترمیم کے بعد نصاب صوبوں کا مسئلہ ہے کوئی بھی صوبہ اپنی مرضی کا نصاب بنا سکتا ہے، اس وقت مطالعہ پاکستان میں آمریت کے 11 اور جمہوریت کے 8فائدے بتائے جارہے ہیں، صوبوں کو مکمل حق حاصل ہے کہ وہ اپنی مرضی کا نصاب تیار کرسکیں۔ وفاقی وزیر حاصل خان بزنجو نے کہاکہ جام ساقی سے پہلی ملاقات اس وقت ہوئی جب ان کیلئے گواہی دینے کیلئے میں حیدرآباد آیاتھا، ہم سب لوگ ایک نظریہ رکھنے والے ہیں لیکن الگ الگ سیاسی پارٹیوں میں موجود ہیں تو میں تمام حاضرین کی جانب سے رضا ربانی سے یہ کہوں گا کہ وہ جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لئے حل تلاش کریں کیونکہ اگر جمہوریت مضبوط ہوگی تو پاکستان ترقی کریگا۔ شاہ محمد شاہ نے کہاکہ جام ساقی کے مشن کوآگے لے کر چلنے کی ضرورت ہے، سیاسی قوتوں کو متحد ہوکر جمہوریت کیلئے کام کرنا ہوگا۔ جام ساقی کے بیٹے سجاد ظہیر ، صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدررشید اے رضوی ، زاہدہ حنا، ڈاکٹر ریاض شیخ، اقبال ترین، حبیب الدین جنیدی، مہناز رحمن، نغمہ شیخ، توقیر چغتائی،شاہانہ رمضان،کرامت علی، سفینہ ظہیر اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔