اس بیماری کا شمار انتہائی مہلک امراض میں ہوتا ہے جسے اسپنڈیولاسز کہتے ہیں۔ گردن کے مہروں کی خرابی کے اثرات جسم کے تمام اعصابی نظام پر مرتب ہوتے ہیں اوربروقت علاج نہ ہونے کی وجہ سے انسانی اعضاء مفلوج ہونے لگتے ہیں۔
یہ مرض عموماً سر جھکاکر زیادہ دیرتک کام کرنے سے یازیادہ بھاری وزن اٹھانے اور شدید جسمانی مشقت سے بھی رونما ہوتا ہے۔طویل عرصہ تک گردن میں درد کی شکایت برقراررہنے پر اس کے مہرے یا ٹشوز بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔
زیادہ وزنی کام کرنے والوں کے گردن کے مہروں کی شکل تبدیل ہوجاتی ہے اوران میں ابھار پیدا ہوتے ہیں ان ابھاروں کو طبی اصطلاح میں Steophyte کہا جاتا ہے۔
مہروں کی شکل تبدیل ہونا‘ حرام مغز یا منسلکہ اعصاب پر شدیددباؤ کا باعث بنتا ہےاس بیماری کا تعلق زائد العمری سے ہےاور عام طور سے یہ عارضہ 40سال کی عمر کے بعد لاحق ہوتا ہے لیکن آج کل موبائل فون کےاستعمال کے بڑھتے ہوئے رجحان، ٹیلی ویژن دیکھتے وقت غلط انداز نشست یا بہ طور فیشن گاؤ تکیے کا استعمال ، سوتے وقت سخت اور اونچا تکیہ کی وجہ سے نوجوان نسل بھی اس مرض میں مبتلا ہوتی جارہی ہے۔
امریکی طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ سر جھکا کرموبائل فون پر مسلسل میسج کرنے سے گردن پر جو بوجھ پڑتا ہے اس سے مہروں میں خرابی پیدا ہوتی ہے اوران میں گیپ کم ہوجاتا ہے۔ ڈسک کالعاب یا پانی خشک ہوناشروع ہو جاتا ہے، جسے طبی زبان میں’’ ڈسک ڈی ہائیڈریشن ‘‘کہا جاتا ہے۔
مہروں کی نوکیں نکلنایا تیڑھی ہونے لگتی ہیں، جس کی وجہ سے اعصاب اور پٹھوں پر دباؤ پڑتا ہے، کمر اور گردن میںدردرہتا ہے ۔
بعض اوقات یہ ٹیڑھا پن اتنا زیادہ ہو جاتا ہے کہ وہ ریڑھ کی ہڈی کے اندر حرام مغزپر دباؤ بڑھا دیتا ہےجس کے بعد جسم کا سارا اعصابی نظام متاثر ہوتا ہے، ٹانگیں کمزور ہونا شروع ہو جاتی ہیں اور مریض کیلئے چلنے پھرنے میں دشواری ہوتی ہے، ایک وقت آتا ہے جب وہ مکمل طور سے معذور ہوجاتا ہے۔دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی اس بیماری میں مبتلا افراد کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔
اس کی خاص علامات میںگر دن کےپچھلے حصے سمیت کمر میں درد ،تھکاوٹ، کندھوں اور بازؤوں کا شل ہونا جسے ’’فروزن شولڈر‘‘ بھی کہتے ہیں، ہاتھوں کی انگلیوںمیں درد یا سن رہنا شامل ہے۔
ابتدائی مرحلے میں اس مرض کی تشخیص اور علاج جنرل فزیشن بھی کر سکتا ہے لیکن اگربیماری شدت اختیار کرجائے تو نیورو سرجن سے رجوع کرنا چاہیے، جو مہروں کی پوزیشن معلوم کرنے کے لیے ایم آر آئی،سروائیکل ایکسرے اور دیگر ٹیسٹ تجویز کرتا ہے، ساتھ ہی کیلشیم ، وٹامن ڈی، درد کی شدت میں کمی کے لیے سکون بخش ادویات استعمال کراتا ہے۔
مذکورہ بیماری اگرچہ انتہائی پے چیدہ ہے جس کا حتمی علاج نیورو سرجری ہے لیکن اس سے بچاؤ یا ابتدائی علامات میں اس کا گھریلوعلاج بھی ممکن ہے۔ بعض ورزشوں،، غذاؤں، نباتات،پھلوں، مساج اور ’’آئس تھراپی‘‘ یا ’’ہائیڈرو تھراپی‘‘ کے ذریعے اس مرض کی اذیت سےسکون ملتا ہے۔
ہم ذیل میں گھریلوعلاج کے چند نسخے پیش کررہے ہیں جنہیں مناسب طریقہ کار کے مطابق بروئے کار لا کر مریضٗ اپنا علاج خود کرسکتا ہے۔
تکیہ
لیٹنے وقت اپنے سر اور گردن کی پوزیشن درست رکھیں،، گاؤ تکیےسے ٹیک لگا کر بیٹھنے یالیٹنے سے گریز کیا جائے۔ روئی یا فوم کا سخت اور موٹاتکیہ، گردن کے مہروں کے لیے نقصان کا سبب بنتا ہے۔ چار انچ موٹے پولیئسٹر کے تکیے بنائیں،یہ نرم ہونے کی وجہ سے گردن اور سر کے پچھلے حصے کو آرام پہنچاتے ہیں۔
اس مرض میں تکیے پر سر رکھنے کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ، آدھا تکیہ سر اور نصف حصہ کندھوں کے نیچے آئے۔
اندازِ نشست
آفس میں یا کسی بھی جگہ کام کے لیےبیٹھتے وقت اپنی کرسی کو اس انداز سے رکھیں کہ میز پر کام کرتے ہوئے زیادہ جھکنا نہ پڑے۔ کمپیوٹر پر کام کرنے والےحضرات اسکرین ایڈجسٹ کرتے وقت اس بات کا دھیان رکھیںکہ انہیں ضرورت سے زیادہ جھکنا یا گردن کو اُٹھا نا نہ پڑے۔
کالر
زیادہ تر معالج ، گردن کے درد کے علاج کے لیےعموماً سروائیکل کالر تجویز کرتے ہیں جو گردن کو ایک مخصوص پوزیشن پر رکھنے میں مددگار ہوتا ہے،خاص کر کام کے دوران۔
اس کے استعمال سے گردن کے پٹھوں کوسکون ملتا ہےلیکن اسےزیادہ دنوں تک نہ لگایا جائےکیوں کہ اکثر کیسز میں یہ گردن کے پٹھوں کی کمزوری کا باعث بھی بن جاتا ہے۔
ورزش
اپنے گھر پر ہی گردن کی آسان ورزش کے ذریعے دردکی شدت میں کمی لائی جاسکتی ہے۔ پہلے گرم پانی سےتولیہ بھگو کر گردن پر رکھیں پھر ورزش شروع کریں۔
گردن کو آہستہ آہستہ دائیں بائیں حرکت دیں۔ پھر اپنی ٹھوڑی کو آہستہ سے نیچے سینے سے لگا دیں۔اس کے بعد سر کو پیچھے کی جانب لے کرجائیں۔ اس عمل کو ایک وقت میں5 مرتبہ دہرائیں۔دِن میں کم از کم 3مرتبہ اس طرح سے ورزش کریں۔
آئس تھراپی
یہ طریقہ علاج چین میں مختلف بیماریو ں کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور وہاں اس کارواج تقریباً دو ہزار سال سے ’’فینگ فو پوائنٹ ‘‘ کے نام سے ہے۔ وہ جگہ جہاں ریڑھ کی ہڈی کا سب سے اوپر والا مہرہ اور کھوپڑی کا نچلا حصہ آپس میںمربوط ہوتے ہیں اسے ’’فینگ فو پوائنٹ‘‘ (Feng Fu Point) کہا جاتا ہے۔
اس علاج کے دوران250گرام برف کاٹکڑا کسی کپڑے میں لپیٹ کرمذکورہ مقام پربیس منٹ تک رکھنا پڑتا ہے۔اس طریقے پر عمل کرنے کے لیے بیٹھ کر گردن جھکالیں یا پھر سینے کے بل لیٹ جائیں۔
رومال یا کپڑے میں لپٹابرف کا ٹکڑا پکڑ لیں تاکہ اسے دیر تک فینگ فو پوائنٹ پر رکھ سکیں۔پہلے 30 سے 60 سیکنڈ تک تکلیف کا احساس ہوگا لیکن اس کے بعدگرمی کی لہریں اپنی گردن کے پچھلے حصے میں اترتی ہوئی محسوس ہوں گی۔
یہ بات مد نظر رہے کہ برف کا ٹکڑاآپ کی گردن کے مذکورہ حصے (فینگ فو پوائنٹ) کو مسلسل ٹچ کرتا رہے۔روزانہ دو مرتبہ آئس تھراپی سے گردن، مہروں اور دیگر تکالیف میں کمی واقع ہوتی ہے جب کہ درد کی وجہ سے سر چکرانے کا احساس ختم ہوجاتا ہے ۔
ہائیڈرو تھراپی
گرم پانی کو ایک چھوٹے مشکیزے میں بھر کر گردن کے پچھلے حصہ اور کندھوں کی سکائی کریں۔مہروں کی تکلیف کی وجہ سے گردن اور کمر کے درد میں افاقہ محسوس کریں گے۔ گرم پانی کا شاور لیں اور اپنی گردن اور کمر کو پانچ سے دس منٹ تک شاور کے نیچے رکھیں۔
ایپسم سالٹ، میگنشیم سالٹ سے بنتا ہے اور کیمیکل کی دکانوں پر مل جاتا ہے۔ باتھ ٹب کو نیم گرم پانی سے بھر لیں، اس میں دو پیالی ایپسم سالٹ ڈال کر حل کرلیں۔
اس میں بیٹھ کر گردن اور کاندھوں کو بیس سے پچیس منٹ تک مذکورہ پانی میں ڈبوئے رکھیں۔ یہ عمل ہفتے میں تین روز کریں۔
ہلدی
ہلدی کا استعمال اس مرض میں انتہائی مفید ہے۔اگر گردن کے مہروں میں گیپ ختم ہوجائے اور لعاب خشک ہوجائے تو پسی ہوئی ہلدی کیپسول میں بھر کر رات کو سوتے وقت دودھ کے ساتھ کھائیں، مجرب نسخہ ہے۔
دو چائے کےچمچہ پسی ہلدی کو ایک کھانے کےچمچے کے برابر کھوپرے کے تیل میں ملا کر پیسٹ بنالیں اور اسے گردن اور کمر کے متاثرہ حصوں پر ملنے کے بعد خشک ہونے دیں۔
نصف گھنٹے بعد اسے نیم گرم پانی سے دھو لیں، یہ عمل دن میں دو مرتبہ دوہرائیں۔ ایک چائے کا چمچہ ہلدی، ایک پیالی دودھ میں ملا کر جوش دیں۔ نیم گرم دودھ میں نصف چائے کا چمچہ شہد ملا کر دن میں دو مرتبہ پئیں، ان شاء اللہ بیماری میں افاقہ ہوگا۔
اگر مہروں میںگیپ بڑھ جائے تو روزانہ صبح نہار منہ ہلدی سے بھرا ایک کیپسول پانی کے ساتھ کھا کر ، ایک گلاس نیم گرم پانی میں ایک کھانے کا چمچہ شہد ملا کر پئیں۔
زیتون کا تیل
زیتون کے تیل کا مساج اس مرض میں بہت مفید ہے۔روزانہ دن میں دو مرتبہ زیتون کے تیل سے گردن کےپچھلے حصے کی مالش کرکے موٹا کپڑا لپیٹ لیں۔
کالی مرچ
پچاس گرام کالی مرچ اوراس کے ہم وزن اجوائن لے کر پیس لیں اوردونوں کو یکجا کریں۔ ایک گرام مذکورہ سفوف دن میں دو بار کھانے کے بعدپانی کے ساتھ کھالیا کریں ، پانچ عدد کالی مرچ، پانچ عدد لونگ اور ایک گرام سونٹھ پیس کر سفوف بنالیں، ایک گرام سفوف روزانہ دن میں دو مرتبہ ، ایک پیالی پانی کے ساتھ کھائیں، گردن اور کمر کےدرد میں سکون ملے گا۔
شہد
اگر مہروں میںگیپ بڑھ جائے تو ایک کھانے کا چمچہ شہد، ایک گلاس نیم گرم پانی میں حل کرکے ایک ماہ تک روزانہ نہار منہ پئیں، ان شاء اللہ شفاء ہوگی۔
ادرک
ادرک کی چائے بھی اس بیماری میں انتہائی مفید ہے اوردرد کی شدت میں کمی لاتی ہے۔ ایک کھانے کا چمچہ باریک کٹی ہوئی ادرک، ڈیڑھ سے دو کپ پانی میں دس منٹ تک ابالیں، جب جوش آجائے تو چھان کر ایک چائے کا چمچہ شہد ملا کر پئیں۔
دن میں تین مرتبہ یہ چائے پی سکتے ہیں۔ آدھا چمچہ ادرک پاؤڈر ایک گلاس پانی میںحل کر کے روزانہ تین بار پئیں، ان شاء اللہ مرض میں افاقہ محسوس کریں گے۔
لیموں
ایک عدد لیموں کاٹ کر اس کا رس ایک پیالی نیم گرم پانی میں نچوڑ لیں، اس میں تھوڑا سا شہد ملا کر روزانہ دو سے تین مرتبہ پئیں۔مہرے خم دار ہوجائیں اور ان کی نوکیں نکل آئیں تو ایک گلاس نیم گرم پانی میں ایک کھانے کا چمچہ شہد اور آدھا لیموں کا رس ملا کرایک مہینے تک روزانہ دو مرتبہ پئیں، ان شاء اللہ وہ اپنی جگہ دوبارہ ایڈجسٹ ہوجائیں گے ،ایک لیموں کے رس میں ایک چٹکی نمک ملا کر دن میں دو مرتبہ پئیں۔
سنگھاڑا
پانچ سنگھاڑے روزانہ ابال کر کھائیں، ہڈیوں کی نشو ونما اور لعاب بنانے کے لیے بے حد مفید جنگلی میوہ ہے۔ نصف کلو سنگھاڑے دھوپ میں سکھا کر انہیں چھیل کر گرینڈ کرلیں۔ دو کھانے کا چمچہ مذکورہ سفوف ایک گلاس نیم گرم دودھ میں ملا کر پئیں، مہروں کی بیماری کے لیے بے حد مفید ہے۔
چاول
ایک پیالی کچے چاول موٹے کپڑے میں باندھ کر ایک گھنٹے تک اوون میں رکھیں،جب گرم ہوجائے تواس پوٹلی سے گردن اورریڑھ کی ہڈی کے مہروں کی سکائی کریں، درد کی شدت میں کمی محسوس ہوگی۔
تلسی
دس گرام تلسی کے پتے ایک پیالی پانی میں ڈال کراس قدر ابالیں کہ پانی آدھا رہ جائے۔ ٹھنڈا ہونے کے بعد اسے چھان لیں اور چٹکی بھر نمک ملا کر دن میں دو مرتبہ پئیں۔
دار چینی
آدھا گرام دار چینی کا ٹکڑا پیس کے سفوف بنالیں۔ ایک چائے کے چمچے کے برابر شہد میں مذکورہ سفوف اچھی طرح ملا کر دن میں دو مرتبہ کھائیں، مہروں کی تکلیف میں افاقہ محسوس ہوگا۔
لہسن
دو عدد لہسن کے جوے چھیل کر صبح نہار منہ نیم گرم پانی کے ساتھ کھائیں۔ دو سے تین عدد لہسن کے چھلے ہوئے جوے اور اتنی ہی تعداد میں لونگیں سرسوں کے تیل میں ڈال کر جلائیں۔ ٹھنڈا ہونے کے بعد گردن کے مہروں کی پانچ سے دس منٹ تک مالش کریں، نصف گھنٹے بعد گرم پانی سے نہا لیں، مذکورہ عمل روزانہ دو مرتبہ دوہرائیں۔
دو لہسن کے جوئے چھیل کر کچل لیں اور ایک کھانے کے چمچے سرسوں کے تیل میں ڈال کر انہیں اچھی طرح جلا لیں۔ نیم گرم ہونے کے بعد دس منٹ تک اس تیل کا گردن پر مساج کریں۔
تل
ایک طبی تحقیق کے مطابق تل سروائیکل اسپنڈیولاسز کے مرض کے لیے بے حد مفید ہیں۔ ان میں کیلشیم، میگنیز، تانبہ، زنک، فاسفورس، وٹامن کے اور ڈی کی بڑی مقدار شامل ہوتی ہے جو ہڈیوں کی نشوو نما کے لیے بے حد مفید ہے۔ ایک چائے کا چمچہ سفید تل، توے پر بھون کر روزانہ نہار منہ کھائیں۔
ایک چائے کے چمچے کے برابر کالے تل بھون کر ایک گلاس نیم گرم دودھ کے ساتھ صبح و شام کھائیں۔نصف پیالی تلوں کا تیل گرم کرکے دس منٹ تک اس سے مساج کریں، اس کے بعد اس جگہ گرم کپڑا لپیٹ لیں، یہ عمل دن میں تین سے چار مرتبہ دوہرائیں۔ ایک کھانے کا چمچہ تلوں کا تیل گرم کرکے اس میں چند قطرے لیونڈر آئل کے ملالیں۔ خوب اچھی طرح ملانے کے بعد اس سے گردن کی مالش کریں۔
اجوائن
پچاس گرام اجوائن،اس کے ہم وزن خشک ادرک کی جڑ اور سفیدہ زیر، ایک ماشہ لاہوری نمک پیس کر سفوف بنالیں اور انہیں یکجا کرکے بوتل میں بھر لیں۔ ایک چائے کا چمچہ سفوف روزانہ رات کو سونے سے قبل نیم گرم پانی کے ساتھ کھائیں۔
سرخ مرچ
ایک چائے کا چمچہ پسی ہوئی لال مرچ،دو چائے کے چمچے زیتون کاتیل ۔نیم گرم تیل میں پسی مرچ ڈال کر پیسٹ بنالیں اور اس سے دس منٹ تک گردن اور کمرے کی مالش کریں، اس کے بعد موٹا کپڑا لپیٹ لیں۔ یہ عمل رات کو سوتے وقت کریں۔
لیونڈر آئل
نصف چمچہ لیونڈر آئل گرم کرکے دس منٹ تک گردن کا مساج کرنے کے بعد کپڑا لپیٹ لیں۔
نیم کے پتے
ایک گرام نیم کے پتے ، نصف پیالی سرسوں کے تیل میں ڈال کر گرم کریں۔ جب خوب گرم ہوجائے تو نیم گرم حالت میں اس سے گردن کی مالش کرکے کپڑا لپیٹ لیں، درد میں افاقہ محسوس کریں گے۔