• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاسی ڈائری،وزیراعظم چیف جسٹس ملاقات خوش آئندقرار دینے میں مضائقہ نہیں

اسلام آباد( محمدصالح ظافر خصوصی تجزیہ نگار)وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور ملک کے چیف جسٹس ثاقب نثار کے درمیان منگل کی شام ملک میں جاری ادارہ جاتی کشیدگی اور سیاسی قوتوں کے درمیان خوفناک تنائو کے تناظر میں غیر معمولی ملاقات ہوئی ہے جو دو گھنٹے تک جاری رہی اس ملاقات کا پہلے سے کوئی نظام الاوقات طے نہیں تھا اور اس کے شروع ہونے سے دو گھنٹے قبل ہی یہ طے پائی تھی۔ دونوں کے درمیان کن موضوعات پر تبادلہ خیال ہوا اور اس کا نتیجہ کیا برآمد ہوا اس کی تفصیلات ابھی طشت ازبام نہیں ہوئیں، تاہم اسے خوش آئند قرار دینے میں کوئی مضائقہ نہیں جن سیاسی عناصر کو ملک میں جاری کھینچا تانی کی بدولت اپنا کاروبار چمکانے میں مدد مل رہی تھی اور جن کی کالی کرتوتوں پر اس ماحول کے باعث پردہ پوشی ہورہی تھی اور وہ نہائے دھوئے صاف ستھرے نکل رہے تھے اس ملاقات پر چیں بہ جبین ضرور ہیں، اس حقیقت سے کون انکار کرسکتا ہے کہ ملک عزیز کو خارجہ حوالوں سے شدید ترین خطرات لاحق ہیں، دیدہ بینارکھنے والوں کو بخوبی علم ہے کہ نواز شریف حکومت نے جس کا تسلسل ابھی مزید سوا دو ماہ جاری رہے گا پاکستان کی خارجہ حکمت عملی میں بنیادی تبدیلیاں متعارف کرائی ہیں اور وہ ثابت قدمی سے ان پر کاربند ہے چین کے ساتھ مراسم میں نئی گہرائی جس کی بد ولت چین پاکستان اقتصادی راہداری کی تعمیر ممکن ہورہی ہے ، روس کے ساتھ سرد مہری کے خاتمے اور کولڈ وار کے زمانے کے تعلقات کو خیرباد کہہ کر باہمی مفاد اور علاقائی استحکام کی خاطر دوطرفہ تعلق کو مضبوط بنانے کا عمل اور اسی طرح وسط ایشیائی ریاستوں سے قریبی مراسم جبکہ مشرق وسطیٰ کے حوالے سے حقیقت پسندانہ طرز فکر وہ نئے عوامل ہیں جن سے پاکستان کا طویل المدتی مفاد محفوظ ہونا ممکن ہوا ہے اس میں مضمر خرابیاں اس وقت پاکستان کے لئے سوہان روح بن کر رہ گئی ہیں جن میں امریکہ اور بھارت کا گٹھ جوڑ جس میں افغانستان بطور مہرہ کام دے رہا ہے اور بعض یورپی ممالک بھی ان کے ہمنوا ہیں پاکستان کے لئے فوری خطرات کا باعث بن رہے ہیں ایسے ماحول میں اندرون ملک جس یکجہتی اور یگانگت کی ضرورت ہے اس کی بجائے سیاسی قوتوں کے درمیان سر پھٹول کا ہرطرح کی حدود سے عبور کر جانا اور مبینہ طورپر اس میں مختلف اداروں کی کار فرمائی سنگین اور مہیب نتائج کا موجب بن سکتی ہے یہ صاف طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک طرف پاکستان کی مقبول ترین سیاسی قوتیں کھڑی ہیں جن کا بیانیہ ہر گزرتے دن کے ساتھ عوام کےدلوں میں جگہ بناتے چلا جارہا ہے جبکہ دوسری جانب وہ ڈٹے ہیں جوسراسر اپنے فرائض اور ذمہ داریوں سے تجاوز کے مرتکب ہوکر خدائی فوجدارکا روپ دھارنے میں کوشاں ہیں، اندیشہ ہے کہ یہ تصادم بڑھتا ہے اور مزید پھیلتا ہے تو اندرون ملک طوائف الملوکی راستہ بنا لے گی اور ملک خدانخواستہ نراجیت کی گود میں چلا جائے گا ۔
تازہ ترین