اسلام آباد(نیوز ایجنسیاں)چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ مجھے رزلٹ گھنٹوں میں چاہیے تربت میں لوگ مرگئے یہ لوگ انسانی اسمگلروں کے ہاتھوں مررہے ہیں، سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو ہدایت کی کہ انسانی اسمگلنگ روکنے سے متعلق تجاویز پرایک ماہ میں عمل درآمد کر کے رپورٹ پیش کی جائے ۔ منگل کوچیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں عدالت عظمی ٰکے تین رکنی بینچ نے بلوچستان کے علاقہ تربت میں مزدوروں کی لاشیں ملنے سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن سے استفسار کیاکہ انسانی اسمگلنگ کے کتنے گروہ اب تک پکڑے گئے ہیں ؟ تو ڈی جی ایف آئی کا کہنا تھا کہ انہوں نے دستیاب وسائل کے اندر رہ کرکام کرناہے ،دستیاب معلومات کے مطابق ایک گروہ میں تین بھائی ہیں ، ایک بھائی پاکستان، دوسرا لیبیا،تیسرا یورپ میں ہوتاہے، چیف جسٹس نے کہاکہ ہمیں بتائیں صوبے سے آپ کوکیامعاونت درکار ہے۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ سمری چند روز میں وزیراعظم سے منظور ہوجائے گی، چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ کیاایف آئی اے کوگجرات میں دفتر کے لیے جگہ مل گئی ؟ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے جواب دیا کہ ایف آئی اے کو جگہ فراہم کردی ہے۔