• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
کیاجلیبی واقعی برصغیر کی سوغات نہیں!!

مختلف تقریبات میں پیش کی جانے والی گرم اور خستہ جلیبیاں کس نے نہیں کھائی ہونگی، اور اسوقت تو اسکا مزہ دوبالا ہوجاتا ہے جب گرما گرم جلیبی کو ٹھنڈی ربڑی کے ساتھ کھائی جائے۔

لیکن کیا آپکو معلوم ہے کہ جلیبی کا اصل وطن برصغیر پاک وہند نہیں بلکہ مغربی ایشیا کا خطہ ہے۔جی ہاں آپکو حیرت ہوئی ہوگی مگر حقیقت یہی ہے۔بچپن سے جوانی تک پاک وہند میں جلیبی کھانے والے اسے مقامی مٹھائی ہی تصور کرتے رہے ہیں۔


قدیم تاریخ کا جائزہ لینے سے یہ معلوم ہوا کہ یہ قرون وسطیٰ کے عہد میں برصغیر میں کھائی جانے لگی۔13ویں صدی عیسوی میں ایک معروف تاریخ داں نے مقامی پکوانوں کا ذکر اپنی تصنیف (کتاب الاطبیخ) میں کیا ہے، اور اس میں جلیبی کو زلابیا تحریر کیا ہے اور اسکااصل وطن مغربی ایشیا (یعنی موجودہ ترکی، مغربی ایران، شام ،لبنان وغیرہ )کے کسی علاقے کو قرار دیا ہے۔

کیاجلیبی واقعی برصغیر کی سوغات نہیں!!

قرون وسطیٰ کے دور میں اسےپاک و ہند میں متعارف کرایا گیا۔جس کے بعد یہ مقامی تقریبات کا ایک لازمی حصہ بن گئی۔تاہم زلابیا سے جلیبی تک کاسفر پندرہویں صدی عیسوی میں اس وقت مکمل ہوا، جب جین مصنف جینا سورا نے جین مذہب کی معروف کتاب میں اس حوالے سے کافی کچھ لکھا۔اور اگر ویلیم شیکسپئر کے مشہور جملے ، ناموں میں کیا رکھا ہے، کو بغور پڑھا جائے تو سمجھ لیجئے کہ یہ ہماری پسندیدہ جلیبی کے بارے میں ہی کہا گیا ہے۔

اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ یہ کن اجزا سے تیار کی جاتی ہے مگر اسکا ایک عالمگیر ذائقہ اپنے اندر ایک جادوئی کشش رکھتا ہے۔عام طور پر بھارت اور پاکستان میں اسے گیہوں کے آٹے یا میدے سے تیار کیا جاتا ہے جبکہ دنیا کے دیگر خطوں میں اسے چاول کے آٹے، سوجی اور بیسن سے بھی تیار کیا جاتا ہے۔

مرغولے کی شکل کی مزیدار جلیبیاں میدے سے تیار کی جاتی ہیں، جس میں پسی ہوئی الائچی اور زعفران بھی شامل کیا جاتا ہے۔ اس گاڑھے محلول کو بعد میں ایک موٹے کپڑے کی چھوٹی سی پوٹلی میں ڈال دیا جاتا ہے، اسکے نیچے ایک باریک سوراخ کرکے پتلی دھاری کی شکل میں محلول کو کڑھائی میں کھولتے تیل یا گھی میں گول گول گھماکر مرغولے کی شکل میں تیار کیا جاتا ہے ۔

کیاجلیبی واقعی برصغیر کی سوغات نہیں!!

ڈیپ فرائی ہونے کی وجہ سے اسکا رنگ گولڈن برائون ہوجاتا ہے جواسکے مزیدار اور خستہ ہونےکی نشانی ہوتا ہے۔ جلیبی کی طرح سموسہ بھی پاک وہند سے تعلق نہیں رکھتا مگر یہ دونوں اکٹھے ہی پیش کیے جاتے ہیں تاکہ کھانے کا مزہ دوبالا ہوجائے۔

تازہ ترین