اسلام آباد (نمائندہ جنگ) سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ چیف جسٹس ادھر نہ جائیں جو انکا کام نہیں، 18لاکھ زیر التوا مقدموں کا کچھ کریں، چیف جسٹس کے ازخود نوٹس نے ایگزیکٹو کا اختیار لے لیا، پارلیمنٹ کا کام بھی دوسروں کے ہاتھوں میں چلا گیا، آج واجد ضیا نے تمام الزامات کو دھودیا ہے، ہم بھاگنے والے نہیں اور نہ ایسا سوچا کہ ہم بھاگیں گئے، بھاگنا ہوتا تو اِس مقدمے کے لیے کیوں آتا، میری اہلیہ بیمار ہیں مجھے وہیں رہنا چاہیے، میں لندن گیا اور پھر واپس آیا اور میں اب جانا چاہتا ہوں لیکن مجھے جانے نہیں دیا جارہا۔ بدھ کو احتساب عدالت میں پیشی کے بعد احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج جو نیب کا اسٹار گواہ پیش ہوا اسے اسٹار وٹنس کہا گیا، جس طرح سے آج فیکٹس سامنے آئے ہیں وہ سب نے دیکھ لیا اور سن لیا، گواہ نے ایک ایک کرکے اپنے الزامات کو دھودیا جو ہمارے خلاف تھے اور ہمارے وکیل صفائی نے ان الزامات کو دھلوالیا۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہم پر مقدمہ بدعنوانی کا نہیں، یہ فراڈ ہے جو میرے اور فیملی کے ساتھ ہورہا ہے اس میں بہت ساری قوتوں کا ہاتھ ہے، یہ مقدمہ سیاسی مخالفین نے دائر کیا اور جس طرح کی سیاسی زبان اس بینچ نے ہمارے خلاف استعمال کی اس سے ثابت ہورہا ہے کہ سب کچھ سیاسی ہے، اس میں کچھ نہیں نکل رہا، جنہوں نے یہ دائر کیا انہیں شرمندگی ہونی چاہیے۔ مسلم لیگ (ن) کے قائد نے کہا کہ اس مقدمے میں کچھ نکلنے کی گنجائش نہیں، اگر سزا دینا ضروری ہے تو اس مقدمے میں نہیں دی جاسکتی، اس کے باوجود اگر سزا دینی ہے تو میرا نام اے سی ایس، رینٹل پاور، حج اسکینڈل، این ایل سی یا ای او بی آئی میں ڈال دیں جس میں اربوں کھربوں روپے کھائے گئے۔ نوازشریف نے مزید کہا کہ اگر اس کے ذریعے سزا دینا مقصود ہے تو دے دیں، میرے کیس میں فراڈ کے سوا کچھ نہیں، یہ فراڈ بنتا جارہاہے اور عدالت میں ثابت ہورہا ہے، اسٹار گواہ اس بات کا اعتراف کرچکے ہیں۔ نوازشریف نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچنا ہے، اللہ ہمیں سرخرو کرے گا۔