کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’آپس کی بات‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات این آراو کے حوالے سے نہیں ہوئی،پیپلزپارٹی کے رہنما نبیل گبول نے کہا کہ اس ملاقات کے بعد اگر نواشریف کو کلین چیٹ مل گئی تو لوگ انگلیاں اٹھائیں گے،دفاعی تجزیہ کار امجد شعیب نے کہا کہ جنرل مشرف پر این آر او کے باعث شدید تنقید ہوئی تھی اور کہا گیا تھا کہ اس سے ملک کے ساتھ نا انصافی ہوئی،وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے مزید کہا کہ چیف جسٹس سے وزیرا عظم کی ملاقات نواز شریف یا خفیہ اداروں یا این آر او کے حوالے سے نہیں ہوئی، جنر ل آصف غفور بہت سلجھی ہوئی اور بیلنس گفتگو کرتے ہیں،فوج ایک قابل فخر ادارہ ہے، فوج کو قربانیوں کے نام سے یاد کیا جاتا ہے، رانا ثنا ء کا کہنا تھا کہ وہ پر اسرار سایہ کس کا ہے جو سنسان راتوں میں نکلتا ہے اور صادق سنجرانی چیئرمین بن جاتے ہیں، اسی طرح ٹیلی فون کالز موصول ہوتی ہیں، فیصل آباد میں بھی لوگوں کو بلا کر کالز کی گئیں ساتھ ہی ڈرانے دھمکانے کے واقعات بھی سامنے آئے، یہ باتیں سامنے آئیں کے فون کالزم کر کے الیکشن میں شریک ہونے سے روکا گیا، اس کا ثبوت کسی نے نہیں دیا لیکن آن ریکارڈ یہ بات کئی مرتبہ ہوئی ، رانا ثناء نے وزیر اعظم اور چیف جسٹس کی ملاقات کے حوالے سے کہا کہ ملاقات کو ڈی جی آئی ایس پی آر پریس کانفرنس سے جوڑنا یا پروگرام میں ہونے والی اس گفتگو سے منسلک کرنا درست نہیں ہے، ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کی انتظامی امور میں مداخلت سے اگر کسی کو ریلیف ملتا ہے تو یہ بہت اچھا ہے ، آنے والے دنوں میں ہوسکتا ہے کہ وزیرا علیٰ بھی ان سے ملاقات کی درخواست کریں، چیف جسٹس سے وزیرا عظم کی ملاقات نواز شریف یا خفیہ اداروں یا این آر او کے حوالے سے نہیں ہوئی، ان کا کہنا تھا کہ آج عدالت میں اسٹار گواہ کے منحرف ہونے کے بعد اس کیس میں سزا ہوتی نظر نہیں آرہی،رانا ثنا ء کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کہہ رہے ہیں کہ اداروں کو مل بیٹھ کر بات کرنی چاہئے وہ ایک طریقے سے تنقید ہی ہوتی ہے ، مطلب یہی ہوتا ہے کہ اداروں میں کچھ نہ کچھ خرابی ہے اسی طرح نواز شریف بھی اس بات کی ہی نشاندہی کر رہے ہیں، آرمی چیف کی آف دی ریکارڈ کی گئی گفتگو کو آن دی ریکارڈ آنا ہی تھا ، ان کا کہنا تھا کہ اگر واقعی میں کچھ کیا جانا ہوتا تو پھر اس طرح وزیرا عظم کی ملاقات نہیں ہوتی۔ پیپلزپارٹی کے رہنما نبیل گبول نے کہا کہ رانا ثناء اللہ کی گفتگو سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ چیف جسٹس اور وزیر اعظم کی ملاقات ناکام ہوگئی ہے، وزیرا عظم کی طرف سے جو عدالت سے باہر معاملہ حل کرنے کی کوششیں جاری تھیں وہ ناکام ہوگئیں اور چیف جسٹس نے انہیں کہہ دیا ہے کہ وزیرا عظم کیخلاف جو فیصلہ ہونا ہے وہی ہوگا، ان کا کہنا تھا کہ نیوز لیکس کے وقت سے یہ سلسلہ شروع ہوا تھا اور الزام لگایا جاتا تھا کہ ادارے کو لوگ فون کر کے ڈراتے ہیں، ن لیگ والے اس وقت کنفیوژڈ ہے اور خطرہ اس بات کا ہے کہ الیکشن دس ، پندرہ مہینے تک کیلئے ملتوی ہوجائیں، نبیل گبول کا کہنا تھا کہاس وقت این آر او کی کوشش ن لیگ کی طرف سے کی جارہی ہے اور وہ چاہ رہے ہیں کہ کوئی مک مکا ہوجائے،نواز شریف کی جانب سے این آر او کی کوشش ناکام ہوگئی ہے،اس ملاقات کے بعد اگر نواشریف کو کلین چیٹ مل گئی تو لوگ انگلیاں اٹھائیں گے، نبیل گبول کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کے پاس وزیرا عظم کو نواز شریف نے ہی بھیجا تھا لیکن اب ایسا نہیں لگ رہا کہ نواز شریف کو واقعتاً کوئی کلین چٹ مل سکے گی ، آنے والے دن نوا ز شریف اور ن لیگ کیلئے مشکل نظر آرہے ہیں، اب چوہدری نثار بھی نیوز لیکس سامنے لارہے ہیں۔ دفاعی تجزیہ کار امجد شعیب نے کہا کہ نامعلوم کالزموصول ہونے کی بات کی گئیں لیکن آج تک کسی نے شواہد نہیں دئیے اور رانا ثناء کے پاس ثبوت ہیں تو اس کا علم نہیں ہے، کال آنے کا مقصد یہ نہیں ہوتا کہ انٹیلی جنس ادارے کے افسر نے کی ہو کال کوئی بھی کرسکتا ہے، جس کو کال موصول ہوئی ہے اس کو سامنے آنا چاہئے اور بتانا چاہئے، سینیٹ انتخابات میں ن لیگ کو شکست کے بعد وہ اس طرح کی باتیں کر رہی ہے اور اداروں پر الزام عائد کر رہی ہے۔