سپریم کورٹ آف پاکستان میںسی ڈی اے میں ڈیپوٹیشن پر آئے افسران سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار اور وکیل نعیم بخاری کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ٹی وی پر بیٹھ کر آپ بھی بہت باتیں کرتے ہیں، عدلیہ پر جائز تنقید کرنی چاہیے، جائز تنقید سے ہماری اصلاح ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ روز کسی نے چیف جسٹس پاکستان کے کراچی میں لگے اشتہارات کےبارے میں بات کی، ان کو یہ نہیں معلوم میں نے خود وہ اشتہارات ہٹانے کا حکم دے رکھا ہے،اگرمیں آج پابندی لگادوں تو بہت سے لوگوں کا کام بند ہوجائےگا۔
نعیم بخاری نے کہا کہ جوڈیشل مارشل لاء کےبارے میں بہت سی باتیں ہو رہی ہیں۔
چیف جسٹس نے ان سے سوال کیا کہ جوڈیشل این آر او کیا ہوتا ہے؟ میں واضح کردوں، کچھ نہیں آرہا، ملک میں نہ جوڈیشل این آر او اور نہ ہی جوڈیشل مارشل آرہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں صرف آئین رہے گا، باقی کچھ نہیں ہوگا، ملک میں صرف جمہوریت ہوگی باقی کچھ نہیں رہے گا۔
چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ اگرمیں یہ کہہ دوں کچھ نہیں آرہا تو کئی لوگوں کے ٹی وی پروگرام بند ہو جائیں گے۔