سکھر (بیورو رپورٹ) سانحہ کھجور منڈی کے سوگ میں مارکیٹ انتظامیہ نے تین روز تک مارکیٹ بند کر کے کاروباری سرگرمیاں معطل رکھنے کا اعلان کیا ہے، اور مارکیٹ کے مرکزی گیٹ پر تین روز تک مارکیٹ بند رکھنے کی اطلاع چسپاں کردی گئی ہے۔گزشتہ روزکھجور منڈی میں گودام کی چھت گرجانے کے نتیجے میں 13محنت کشوں کے جاں بحق ہونے اور متعددکے زخمی ہونے کے واقعے کے بعد کھجور منڈی اور قرب و جوار کے علاقوں میں سوگ کی فضا چھائی رہی، خاص طور پر دور دراز علاقوں سے محنت مزدوری کے لئے کھجور منڈی آنے والے غریب خاندان جو جھونپڑیوں میں رہائش پذیر ہیں ان کے جھونپڑی نما گھروں میں سوگ کا عالم دیکھا جارہا ہے،انتظامیہ کی جانب سے مذکورہ گودام کو سیل کرکے پولیس تعینات کردی گئی ہے ،مارکیٹ بند ہونے کے باعث منڈی میں ویرانی چھائی رہی اور یومیہ اجرت پر کام کرنیوالے محنت کش افسوسناک واقعہ پر افسردہ دکھائی دیے۔ ایدھی سکھر کے انچارج گل مہر کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں سے 3افراد کا تعلق جیکب آباد، 3کا کندھکوٹ، 3کاسکھر کے علاقے غلام بند، ایک کا گھوٹکی اور ایک کا کشمور سے بتایا جارہا ہے، جاں بحق ہونیوالے تمام افراد کی تدفین ان کے آبائی علاقوں میں کردی گئی ہے۔سکھر کی کھجور مارکیٹ ملک کی سب سے بڑی کھجور منڈی ہے، جہاں روزانہ کروڑوں روپے کی کھجور اور چھوہارے سمیت دیگر اجناس کا کاروبار ہوتا ہے ، کھجور مارکیٹ کی بڑی دکانوں اور گوداموں میں پورا سال محنت کش روزازنہ اجرت کی بنیاد پر کھجور اور چھوہارے کی چھانٹی ، دھلائی، پکانے کاکام کرتے ہیں، ایک اندازے کے مطابق کھجور مارکیٹ میں کم و بیش 300کے قریب دکانیں اور گودام ہیں، جہاں پر یومیہ 8سے 10ہزار محنت کش کام کرتے ہیں، نہ صرف سکھر بلکہ سندھ کے دیگر اضلاع اورملک کے دور دراز علاقوں سے بھی لوگ یہاں محنت و مزدوری کے لئے آتے ہیں، جن میں اکثریت ایسے افراد کی ہوتی ہے جو اپنے اہلخانہ کے ہمراہ محنت مزدوری کرنے یہاں پہنچتے ہیں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہوتے ہیں۔کھجور مارکیٹ میں غیر قانونی بھٹیوں کی موجودگی کے انکشاف کے بعد انتظامیہ متحرک ہوگئی ہے۔ کمشنر سکھر ڈویژن ڈاکٹر محمد عثمان چاچڑ نے اس واقعے کا سختی سے نوٹس لیا ہے، کمشنر سکھر نے میڈیا سے بات چیت کے دوران یہ بھی بتایا کہ جس گودام کی چھت زمین بوس ہوئی ہے کا ہر پہلو سے جائزہ لیاجارہا ہے اور تحقیقات کی جائے گی گودام کی تعمیر میں بلڈنگ قوانین کا خیال رکھا گیا تھا یا نہیں اور اس عمارت کی قانونی طور پر بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے اجازت لی گئی تھی یا نہیں۔ کھجور کو سکھاکر چھوہارا بنانے کیلئے غیر قانونی بھٹیوں کے قیام اور کیمیکل کے استعمال کا نوٹس لیتے ہوئے کمشنر سکھر کی جانب سے ماتحت افسران کو ضروری کارروائی کرنے کے لئے ہدایات دی گئی ہیں۔