• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
مختصر کہانیاں.

موت

وہ اب جینا نہیں چاہتا تھا زندگی کے مسائل حل کرتے کرتے وہ پریشان ہو چکا تھا، لہذا اپنی پریشان کن زندگی سے چھٹکارہ پانے کے لئے اس نے خودکشی کرنے نکلا۔ جیسے ہی اس نے اپنے آپ کو کنویں کے حوالے کیا لوگ دوڑ پڑے اور اسے زندہ سلامت نکالنے میں کامیاب ہو گئے۔ لیکن وہ زندہ رہ جانے پر پچھتا رہا تھا۔ اسے ان لوگوں پر غصہ آ رہا تھا ،جنھوں نے اسے بچا لیا تھا۔

لوگوں نے اسے زندگی سے پیار کرنا سکھایا ۔زندگی سے مقابلہ کرنے اور سلیقہ سے جینے کا حوصلہ دیا۔ دوسرے دن سے وہ نئے حوصلے اور نئے عزم کے ساتھ زندگی گزارنے لگا اسے زندگی سے پیار ہو گیا تھا اب وہ مرنا نہیں چاہتا تھا۔

لیکن چوتھے دن اسے ٹھوکر لگی وہ نیچے گر ا اور اس کی روح پرواز کر گئی!!

ہمدردی

وارڈ میں ایک مریض اپنے ساتھی سے کہہ رہا تھا۔ "میں جب سے اس وارڈ میں ایڈ مِٹ ہو ا ہوں، دیکھ رہا ہوں یہ ڈاکٹر صاحب گو کہ رات میں ڈیوٹی پر نہیں ہوتے ہیں۔ لیکن اکثر و بیشتر مریضوں کی بیمار پرسی کے لئے راؤنڈ پر آ جاتے ہیں۔ یہ بیچارے بڑے فرض شناس اور نیک دل انسان ہیں۔ انہیں مریضوں سے بڑی ہمدردی ہے، ورنہ رات میں مریضوں کی فکر کو ن کرتا ہے۔؟"

پھر وہ نرس سے مخاطب ہوا۔

"کیا ڈاکٹر صاحب کا یہی معمول ہے؟

نرس نے لاپرواہی سے جواب دیا

" جی نہیں ڈاکٹر صاحب وارڈ میں ایک ڈیڑھ گھنٹے کے لئے ضرور آتے ہیں، لیکن۔ "۔ "لیکن کیا۔؟"

نرس نے آنکھوں سے اشارہ کرتے ہوئے کہا۔

"لیکن ان راتوں میں جب یہ ڈاکٹر صاحبہ ڈیوٹی پر ہوتی ہیں۔!!"

قول و فعل

اُس کا رشتہ طے ہونے کے بعد لڑکے اور اس کے والدین نے جہیز میں قیمتی چیزوں کی فرمائش شروع کر دی تھی۔ لڑکے کی فرمائش تھی کہ اُسے جہیز میں رنگین ٹی وی اور بائک ملے۔

ا س کے والد اپنی ملازمت سے سبکدوش ہو چکے تھے۔ سبکدوشی کے بعد جو بھی روپیہ ہاتھ آیا تھا اُن روپیوں سے اس کی تین بہنوں کے ہاتھ پیلے کرنے تھے لیکن چونکہ رشتہ طے ہو چکا تھا۔ دعوت نامے تقسیم ہو چکے تھے، لہذا اس کے والد نے لڑکے اور اس کے والدین کی خواہشوں کو پورا کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔

شادی کے دوسرے دن اُس نے جب اپنے شوہر کے کمرے کا جائزہ لیا تو اُسے بہت سے انعامات الماریوں میں سجے نظر آئے۔ شوہر نے اُسے بتایا کہ یہ سب انعامات اُسے مختلف مقابلوں میں نمایاں مقام حاصل کرنے پر ملے ہیں۔ اُس نے ایک شیلڈ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا "دیکھو یہ شیِلڈ مجھے بین المدارس مضمون نویسی مقابلہ میں اوّل انعام حاصل کرنے پر ملی ہے۔"اُس نے پوچھا۔۔۔"مضمون کا عنوان آپ کو یاد ہے۔"

شوہر نے کہا۔"جی ہاں۔ آج کے دور کا سلگتا مسئلہ جہیز ایک سماجی لعنت ہے۔

انتخاب: راشدہ جاوید

تازہ ترین
تازہ ترین