فیصل آباد پولیس تاحال یونیورسٹی طالبہ اور 6 سالہ بچی سے زیادتی کے بعد قتل کے واقعات کے ملزمان کو گرفتار نہیں کر سکی۔
چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کے واقعات کا نوٹس لینے کے بعد شہریوں نے اطمینان کا اظہار کیا ہے اور آج معمولات زندگی بحال ہو گئے ہیں، کاروباری مراکز اور اسکول کھل گئے ہیں۔
فیصل آباد کی تحصیل جڑانوالہ میں ایک ہفتے کے دوران یونیورسٹی طالبہ اور 6 سالہ بچی کو زیادتی کےبعد قتل کرنے کے واقعات کے خلاف شہری سراپا احتجاج تھے، گزشتہ دو روز سے احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری تھا۔
چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے 6 سالہ بچی کے مبینہ زیادتی اور قتل کیس کا نوٹس لے کر آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کر لی ہے جس پر آج شہر میں معمولات زندگی بحال ہو نا شروع ہو گئے ہیں، بازار اور کاروباری مراکز کھل گئے تاہم کسی بھی ممکنہ احتجاج کے پیش نظر مختلف مقامات پر پولیس نفری تعینات ہے ۔
جڑانوالہ کی رہائشی یونیورسٹی طالبہ کو 25 مارچ کو اغواء کر کے زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا تھا جبکہ 6 سالہ بچی کو یکم اپریل کو مبینہ زیادتی کے بعد قتل کیا گیا۔
پولیس کی طرف سے مختلف علاقوں میں چھاپے مارے گئے مگر اسے کوئی کامیابی نہیں مل سکی اور تاحال وہ ان واقعات کے ذمہ داروں کو گرفتار کرنے میں ناکام ہے۔