سرکاری افسران کی دہری شہریت سے متعلق سماعت میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 19 ملکوں کےساتھ دہری شہریت کا معاہدہ ہے،شناختی کارڈ تودھوکےسےبھی بن جاتےہیں،صبح سےرات گیارہ تک کام کریں گےتومعاملہ دنوں میں حل ہوگا۔
سپریم کورٹ میں سرکاری افسران کی دہری شہریت سےمتعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے کی۔ عدالت کی قائم کردہ کمیٹی کی جانب سے سپلیمنٹری رپورٹ عدالت میں جمع کرادی گئی۔
ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے عدالت کو بتایاکہ تاحال صرف ایک لاکھ 82 ہزار افسران کا ڈیٹا موصول ہواہے ،دیگر کاتاحال ڈیٹا موصول ہو رہا ہے،ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ 655 افسران نے رضاکارانہ طور پر دوہری شہریت ظاہر کی ،5 افسران ایسے ہیں جو مکمل غیر ملکی شہری ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ 5 غیر ملکی افسران کے نام بتائیں ۔
بشیر میمن نے کہا کہ 655 افسران کے اہلخانہ دوہری شہریت کے حامل ہیں ،82 افسران کے اہلخانہ کی شہریت صرف غیر ملکی ہے ، 320 افسران اور ان کے اہلخانہ دوہری شہریت کے حامل ہیں،151 افسران نے اپنی دوہری شہریت کو چھپایا۔
اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جن اداروں نے ڈیٹا فراہم نہیں کیا ان کے نام بتائیں ،ان کے سربراہان کو بلا لیتے ہیں ،دیکھتے ہیں شہریت چھپانے والے افسران کیا جواب دیتے ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ صبح سےرات گیارہ تک کام کریں گےتومعاملہ دنوں میں حل ہوگا،19 ملکوں کےساتھ دہری شہریت کا معاہدہ ہے،شناختی کارڈ تودھوکےسےبھی بن جاتےہیں۔
ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ عدنان محمود،میناکھرل،شرجیل مرتضیٰ فارن نیشنل ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ مینا کھرل پاکستانی نہیں توجرمنی میں کام کریں۔