اسلام آباد(نمائندہ جنگ)چیف جسٹس آف پاکستان ،مسٹر جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ جوڈیشل یا کسی اور مارشل لاء کی آئین میں کوئی گنجائش نہیں ہے، اب وہ وقت نہیں ہے کہ ہم یہ غلاظت اور گندگی اپنے ماتھے پر لگائیں۔اگر مجھ میں بطور چیف جسٹس کسی مارشل لاء کو معطل کرنے کی طاقت نہ ہوئی تو بوریا بستر لے کر گھرچلا جائوں گا۔بدگمانیاں منصوبے کے تحت پھیلائی جارہی ہیں،میرے ہوتے دستور سے انحراف نہیں ہوگا،خدمت کرنے، انصاف دینے کے لئے بیٹھے ہیں، مطمئن رہیں، کسی کا بھروسا نہیں توڑوں گا،آئین کے مطابق انتخابات مقررہ وقت پر ہی منعقد ہوں گے۔اب ملک میں صرف اور صرف آئین کی پاسداری ہی ہوگی۔ قوم سے وعدہ ہے آئین کے ایک حرف پر بھی آنچ نہیں آنے دینگے،عاصمہ جہانگیر بطور بہن مشورے دیتی تھیں،مجھ سے کبھی بھی گلہ نہیں کیا کہ آپ مجھے ریلیف نہیں دیتے،جمعرات کووکلاء کمپلیکس میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی سابق صدر عاصمہ جہانگیر ایڈووکیٹ کی یاد میں تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے عاصمہ جہانگیر کو زبرد ست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ عاصمہ جہانگیر بطور بہن مشورے بھی دیتی تھیں وہ ہمیشہ میری رہنمائی کے لئے موجود رہتی تھیں‘ عاصمہ جہانگیر دلیر خاتون تھیں وہ سچی اور مخلص انسان تھیں۔ عاصمہ جہانگیر جیسے لوگ صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں انسانی حقوق کے معاملے میں انہوں نے مظلوموں کی خدمت میں ہمیشہ پہل کی۔ انہوں نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر نے مجھ سے کبھی بھی گلہ نہیں کیا کہ آپ مجھے ریلیف نہیں دیتے ایسی دوسری خاتون شاید ہی کبھی پیدا ہوں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر کی ملک کے لئے خدمات ناقابل فراموش ہیں وہ انسانی حقوق سے متعلق جلسوں میں ہمیشہ آگے رہیں۔ اﷲ تعالیٰ ان کی مغفرت کرے اور ان کو جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کے التواء سے متعلق بات کی گئی ہے، یہ اس معاملے پر بات کرنے کا موقع نہیں ہے لیکن اگر بات نہیں کروں گا تو اس کا کچھ اور ہی مطلب نکال لیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ آئین میں سب کچھ لکھا ہوا ہے، الیکشن کے التواء کی آئین میں کوئی گنجائش نہیں ہے اور میرے ہوتے ہوئے آئین سے کسی قسم کا کوئی انحراف نہیں ہوگا۔ آئین کے مطابق الیکشن وقت پر ہی ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ جوڈیشل مارشل لاء کا ذکر ہورہا ہے، جوڈیشل یا کسی اور مارشل لاکی آئین میں کوئی گنجائش نہیں ہے اور اگر میں اسے نہ روک سکا تو گھر چلا جائوں گا۔اگر مجھ میں بطور چیف جسٹس کسی مارشل لاء کو معطل کرنے کی طاقت نہ ہوئی تو بوریا بستر لے کر گھرچلا جائوں گا۔جوڈیشل مارشل لاء یا ٹیک اوور کی باتیں لفظی سوچ ہیں، ان کے بارے میں سن کر صرف ہنسی ہی آسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم خدمت کرنے اور انصاف کی فراہمی کے لئے بیٹھے ہیں،آپ مطمئن رہیں، کسی کا بھروسہ نہیں توڑوں گا،کچھ لوگ جوڈیشل مارشل لاء کی افواہیں اور بدگمانی پھیلار ہے ہیں۔سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کی ڈیوٹی ہے کہ وہ بتائیں کہ ایسی باتیں ڈیزائن کے تحت اڑائی جارہی ہیں؟ انہوں نے واضح کیا کہ اب وہ وقت نہیں ہے کہ ہم یہ غلاظت اور گندگی اپنے ماتھے پر لگائیں، ملک میں صرف جمہوریت اور آئین کی پاسداری ہوگی، قوم سے وعدہ ہے کہ آئین کے ایک حرف پر بھی آنچ نہیں آ نے دیں گے، اگر یہ نہیں کر پایا تو چیف جسٹس کے عہدہ پر رہنے کا مجاز نہیں ہوںگا۔انہوں نے کہاکہ آئین میں سب کچھ واضح ہے اور اس کے ہوتے ہوئے خلاف آئین کچھ نہیں ہوگا ،عام انتخابات میں التواء صرف اسی صورت میں ہوسکتا ہے جب آئین میں اسکی گنجائش ہو، جتنا آئین میں نے پڑھا اس میں انتخابات کے التواء کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ اب کسی اور مارشل لاء کی بھی کوئی گنجائش نہیں ہے۔انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اب ملک میں صرف جمہوریت ہے اور جمہوریت ہی ہوگی ، قوم سے اور وکلا ء سے وعدہ ہے کہ اگر جمہوریت کو نہ بچا سکا تو پھر اس عہدہ پر رہنے کا کوئی حق نہیں ہوگا۔پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین کامران مرتضیٰ نے خطاب میں کہا کہ عاصمہ جہانگیر ایسی شخصیت تھیں جنہیں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔وہ مظلوموں کی آواز تھیں،ان کی یاد میں آج اس آڈیٹوریم کو ان کے نام سے منسوب کردیا گیا ہے۔