• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہم مقدمات کو اتنی طوالت کیوں دیتے ہیں، چیف جسٹس

وہ ججز کہاں گئے جن کے فیصلے موتیوں سے لکھے جاتے تھے، چیف جسٹس

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار  نے کہاہے کہ ہمارے پاس طاقت نہیں کہ انگریزوں کے دور کے قوانین بدل سکیں، اس قانون پر ہی عمل کرلیں تو انصاف کی جلد فراہمی ممکن ہوسکے گی، ہم مقدمات کو اتنی طوالت کیوں دیتے ہیں، اپنے حق کے لیے 40 سال انصاف کا منتظر فرد کیا روز جیتا اور مرتا نہیں، چالیس چالیس سال مقدمے برداشت کرنے والوں میں کوئی ایک تو متاثر ہورہا ہے ناں۔


چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کوئٹہ میں تقریب سے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ  حیران ہوں کہ وہ قابل ججز کہاں گئے ، جن کے فیصلے موتیوں سے لکھے جاتے تھے۔ ایسے ججز تھے کہ ان کے فیصلے سپریم کورٹ آتے تو تبدیل نہ ہوتے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ وکیل اس عدالتی نظام کی بنیاد ہیں اور انصاف کی فراہمی کا منبع ہیں، محسوس کر رہا ہوں کہ ہم اپنی صلاحیتوں کو مطلوبہ معیار کے مطابق استعمال نہیں کر رہے۔

انہوں نے کہا کہ مقدمے بازی معاشرے کی بیماری ہے، ہم یہ تاثر دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ انصاف فراہم کررہے ہیں، فراہمی انصاف کی جدوجہد میں ہمارا ساتھ دینا ہوگا، آپ انصاف اور عدل کی بنیادوں کو مضبوط نہیں کرپائے تو اللہ کے سامنے کیسے سرخرو ہوں گے؟

وہ ججز کہاں گئے جن کے فیصلے موتیوں سے لکھے جاتے تھے، چیف جسٹس

جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ہم انصاف سے پہلو تہی کریں ، یہ ممکن نہیں، قانونی سقم رہ جائے تو اس کی ذمہ داری ہماری بنتی ہے،وقت آگیا ہے کہ ہم اپنے گھر کو درست کریں، چار چار سال مقدمہ پھنسا رہتا ہے، ایسا کیوں ہوتا ہے، یہ احتیاط کرنی ہے کہ آپ سے کوئی فائدہ نہ اٹھائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان سے کم، سندھ اور پنجاب سے زیادہ شکایات ہیں، آپ کو جو کام اور ذمہ داری دی گئی ہے، اسے ثابت کرنا ہے، پہلے سے موجود عدالتی نظام کو بہتر بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔

تازہ ترین