• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
جن کی آمدنی کا زیادہ حصہ حرام پر مشتمل ہو، کیا ان کے ہاں کھانا پینا جائز ہے ؟

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال :۔ ایسے عزیز دوست جن کی آمدنی کا زیادہ حصہ حرام پر مشتمل ہو، کیا ان کے ہاں کھانا پینا جائز ہے ؟

جواب:۔ جس شخص کا ذریعۂ آمدن حرام ہو یا حرام وحلا ل سے مخلوط ہو ، اس کا ہدیہ قبول کرنے اور اس کے ہاں کھانے پینے کے بارے میں یہ تفصیل ہے کہ:

1۔اگر اس شخص کی کل آمدنی حرام ہو اور وہ اسی آمدنی سے دعوت کھلائے یا ہدیہ دے تو ایسے شخص کا ہدیہ لینااور دعوت کھانا جائز نہیں ہے۔

2۔اگر اس شخص کی اپنی آمدنی تو حرام ہو، لیکن وہ اپنی اس حرام آمدنی سے دعوت کھلانے اور ہدیہ دینے کے بجائے کسی دوسرے شخص سے حلال رقم قرض لے کر ہدیہ دے یا دعوت کا انتظام کرے تو اس کا ہدیہ لینا اور دعوت کھانا جائز ہے۔

3۔ اگر اس شخص کامال حلال بھی ہو اور حرام بھی اور دونوں جدا جدا ہوں تو ایسی صورت میں اگر وہ حرام آمدنی سے ہدیہ دے یا کھانا کھلائے تو اس کاہدیہ قبول کرنا جائز نہیں اور اگر حلال سے ہدیہ دے یا کھانا کھلائے تو پھر اس کا قبول کرنا جائز ہے۔

4۔اگراس شخص کی آمدنی حلال بھی ہو اور حرام بھی ہو اور دونوں اس طرح مخلوط ہوں کہ ایک کو دوسری سے ممتاز کرنا مشکل ہو، لیکن حلال آمدنی کی مقدار زیادہ ہوتو اس کا کھانا کھانے اور اس سے ہدیہ وتحفہ لینے کی گنجائش ہے،لیکن اگر اجتناب کیا جائے تو بہتر ہے۔

5۔اور اگر اس شخص کی آمدنی حلال اور حرام سے مخلوط ہو، لیکن اکثرآمدنی حرام ہو تو اس کا ہدیہ قبول کرنا اوراس کے ہاں کھانا پینا جائز نہیں ۔(محیط برہانی5 / 367، الفصل السابع عشر فی الھدایا والضیافات، ط؛ دارالکتب العلمیہ۔ ہندیہ5 / 342، الباب الثانی عشر فی الھدایا والضیافات، ط، رشیدیہ)

اپنے دینی اور شرعی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔

masail@janggroup.com.pk

تازہ ترین
تازہ ترین
تازہ ترین