• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مستقبل کی خاطر گھٹیا سیاست سے گریز کیا جائے،اسحاق ڈار

اسلام آباد (حنیف خالد) وفاقی وزیر خزانہ و ریونیو اقتصادی امور شماریات و نجکاری سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ مستقبل کی خاطر گھٹیا سیاست سے گریز کیا جائے، اس سے ہم بلیک میلنگ قبول نہ کریں گے نہ پاکستان کے مفادات پر سودے بازی ہوگی۔ والنٹیری ٹیکس کمپلائنس اسکیم سبھی کے مفاد میں ہے۔ یہ نافذ کر دی گئی ہےاس سے فرار ممکن نہیں۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بھارت، بنگلہ دیش، سری لنکا اور خطے کے دوسرے ممالک میں ایک ڈالر فی لیٹر سے کہیں زیادہ ہیں جبکہ پاکستان میں پٹرول 69 سینٹ اور ڈیزل 79 سینٹ فی لیٹر جبکہ گیسولین (پٹرول ڈیزل) کی عالمی اوسط شرح 1.19 ڈالر فی لیٹر ہے۔ پی آئی اے کو پبلک کمپنی بنانے میں ملازمین کا بڑا فائدہ ہے۔ پبلک کمپنی بننے سے 8 ہزار ملازمین کی نوکریاں ختم ہونے کی اطلاعات من گھڑت ہیں۔ موجودہ حکومت کو پی آئی اے کے 18قابل پرواز طیارے ملے ان کی اوسط عمر 20 سال سے زیادہ تھی، ہم نے طیاروں کی تعدادبڑھاکر 38 کر دی ہے۔ دو مزید اسی ماہ مل جائیں گے۔ اب پی آئی اے کے طیاروں کی اوسط عمر 10 سال کے لگ بھگ ہے۔ نوازشریف حکومت ہڑتال کے حربے سے بلیک میل نہیں ہوگی۔ ہم ملازمین کی دھمکی پر قومی مفاد پر سودے بازی ہرگز نہیں کرینگے۔ سعودی وفد پاکستان میں پیٹرو کیمیکل، کھاد کیمیکل کے پلانٹ کا جائزہ لینے رواں ماہ آئے گا۔ مردم شماری کے لئے سکیورٹی عملہ ملنے کی صورت میں آئندہ ماہ کرادیں گے۔ ایف بی آر کی موجودہ اور سابقہ ٹیموں نے 1944 سے سالانہ ہدف 2600 ارب تک پہنچا دیا ہے،30 جون 2016ء تک یہ 3100 ارب روپے ہو جائے گا۔ زرمبادلہ کے 21 ارب ڈالر کے ذخائر میں صرف80 کروڑ آئی ایم ایف کے قرضے کے ہیں۔ ہم نے آئی ایم ایف سے اگر 5 ارب ڈالر کا قرضہ لیا ہے تو پی پی پی دورمیں آئی ایم ایف سے لیا گیا4.2 ارب ڈالر کا قرضہ واپس بھی لوٹایا ہے۔ نیشنل فنانس کمیشن کا اجلاس چند ہفتوں میں منعقد ہو رہا ہے۔ وفاقی حکومت کے ذمے جون 2013ء میں جی ڈی پی کا جوقرضہ 63.7 فیصد تھا اسے ایک فیصد کم کر کے 62.7 فیصد کردیا ہے۔ 2018ء تک اسے جی ڈی پی کا 60 فیصد کردینگے۔ ایف بی آر نے ریفنڈز سسٹم دو برسوں سے کمپیوٹرائزڈ کردیا ہے۔ معیشت کو سیاست سے الگ رکھنا ملک و قوم اور آئندہ نسلوں کے مفاد میں ہے اس کے لئے حکمران اور اپوزیشن کو مل کر روڈمیپ تیار کر لینا چاہئے۔ کپاس کی پیداوار میں کمی سے جی ڈی پی ضرور متاثر ہوگی۔ وی ٹی سی ایس کالے دھن کو سفید کرنے کی اسکیم نہیں یہ ٹریڈرز کے ورکنگ کیپیٹل کو فارملائز کرنے کا طریقہ ہے جس پر ٹیکس بھی وصول ہوگا۔ پاکستان سٹیل ملز کے ذمے سوئی ناردرن کے32 ارب روپے کا گیس بِل ہے۔ اسحاق ڈار ہفتے کی شام ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
تازہ ترین