مٹہ(نمائندہ جنگ)امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمن نے کہاہے کہ روشن خیالی کے نام پر مغرب کے فلسفہ حیات کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے ،پختون کے غم پر رونے والے افغانیوں پر حملے کے دوران سوویت یونین اورامریکہ کے ساتھ مل کر ان کے خون پر خوشیاں مناتے رہے ،پاک فوج کی قربانیوں کو مانتے ہیں لیکن مذہبی جماعتیں ساتھ نہ دیتیں تو امن کا قیام مشکل تھا ،فوجی آپریشن پر تحفظات کا اظہار کیا تو ہمیں دہشت گردوں کا حامی قراردیا گیا ،جے یو آئی سمیت مذہبی جماعتوں نے ہمیشہ مسلح جنگ کی مخالفت اور حوصلہ شکنی کی ،علمائے کرام نے ملک کو بچایا اور اب بھی پاکستان کے ساتھ ہیں ،فحاشی اور عریانی کو فروغ دینے والوں کو مسترد کرنے کا وقت آگیا ہے ،ان خیالات کا اظہار انہوں نے تحصیل مٹہ میں جے یو آئی کے زیر اہتمام غلبہ اسلام کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر جے یو آئی کے صوبائی امیر مولانا گل نصیب خان ،جنرل سیکرٹری مولانا شجاع الملک ،ضلعی امیر قاری محمود ،تحصیل مٹہ کے رہنما ڈاکٹر امجدعلی خان اور جے یو آئی سندھ کے نائب امیر قاری عثمان نے بھی خطاب کیا ،مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ 25ہزار علمائے کرام نے پشاور میں جمع ہوکر یہ بیانیہ جاری کیا کہ ہم آئین سے متصادم کسی تحریک کی حمایت نہیں کریں گے انہوں نے کہاکہ صوبے میں فوجی آپریشن پر تحفظات پر ہم پر انتہا پسندوں اور دہشت گردوں کے حمایتی ہونے کا لیبل لگایا گیا انہوں نے کہاکہ میں ان قوم پرستوں سے پوچھتاہوں جنہوں نے صوفی محمد کا استقبال کیا اور ان کے ساتھ معاہدے کئے آج کس منہ سے پختونوں کے حقوق کی باتیں کررہے ہیں ،انہوں نے کہاکہ مدارس پر پابندیاں عائد کی جارہی ہیں لیکن ہم ان قوتوں کو بتانا چاہتے ہیں کہ تیرکش سے تیر چلاتے رہے لیکن ہم مدارس میں قرآن وسنت کی تعلیم دیتے رہیں گے ،انہوں نے کہاکہ بین الاقوامی ایجنڈا تھا کہ مذہبی نوجوانوں کو اسلحہ دیکر ریاست سے لڑایا جائے تاکہ ریاست انہیں ختم کرلے لیکن جے یو آئی نے اس ساز ش کو ناکام بنادیا ہے انہوں نے کہاکہ قائد اعظم کے اسلامی فلسفہ معیشت کی آج نفی کی جارہی ہے اور حکمرانوں نے مغرب کے فلسفہ معیشت کو اجاگر کیا ہے جس سے پاکستان شدید بحرانوں سے دوچار ہوگیا ہے انہوں نے کہاکہ مجلس عمل ایک بار پر میدان عمل میں ہے ہم آئین کے تحت اسلامی نظام کے نفاذ کے لئے جدوجہد کررہے ہیں ، سوات کت عوام نے اپنے گھر بار ویران اور تباہ ہوتے دیکھے گھربار چھوڑے تو اب وقت ہے کہ وہ متحدہ مجلس عمل کو ووٹ دیکر علمائے کرام کا ساتھ دیں ۔