اسلام آباد (طاہرخلیل)پیپلزپارٹی اورپرویز مشرف کے مابین این آر او کے تناظر میں 2008ءکے الیکشن سے دو روز قبل اعلیٰ سطح امریکی ٹیم کی سابق وزیراعظم چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الٰہی سے ملاقات نے پاکستان کے سیاسی مستقبل کا منظرنامہ بے نقاب کردیا تھا اور بتا دیاکہ اگر آپ کی پارٹی الیکشن جیت بھی گئی تو امریکا نتائج تسلیم نہیں کریگا، چوہدری شجاعت حسین نے اپنی خود نوشت ’’سچ تو یہ ہے ‘‘ میں اس واقعہ کااحوال بیان کیا ہے اورکہا ہے 2008 ءکے الیکشن سے دو روز پہلے جو بائیڈن جو بعد میں امریکا کے نائب صدر بنے ، سینیٹر جان کیری جو بعد میں امریکا کے وزیر خارجہ بنے اور چک ہیگل جو امریکا کے وزیر دفاع رہے انکا پیغام ملا کہ وہ مجھ اور چوہدری پرویز الٰہی سے ملناچاہتے ہیں میں اس وقت اسلام آباد میں تھا تینوں امریکی سینیٹر لاہور میں ہماری رہائشگاہ پہنچے اور چوہدری پرویز الٰہی سے ملاقات کی، تینوں نے کسی تمہید کے بغیر کہا ہمیں کوئی شک نہیں کہ آپکے دور میں پنجاب میں تعلیم و صحت کے شعبوں میں مثالی کام ہوئے لیکن اگر آپکی پارٹی الیکشن جیت گئی تو ہم نتائج تسلیم نہیں کرینگے، چوہدری شجاعت نےکہا الیکشن سے عین پہلے امریکی سینیٹروں کی یہ بات سن کر بڑی حیرت ہوئی، پرویز الٰہی نے ان سے پوچھا آپ تینوں سینیٹرز ہیں؟ انہوں نے جواب دیا ہاں! پرویز الٰہی نے کہا اگر آپکا مخالف سینیٹر الیکشن میں آپ کیخلاف یہی بات کرے تو آپ کیامحسوس کرینگے ، جس پر تینوں ہنسنے لگے اور کہنے لگے تاثر ہی کچھ ایسا بن گیا ہے، پرویز الٰہی نے جواب دیا نتیجے اور تاثر میں بہت فرق ہوتا ہے، آپ نتیجے سے پہلے کیسے یہ بات کہہ سکتے ہیں، تینوں خاموش ہوگئے لیکن پاکستان سےجاتے وقت وہ سی این این کو بھی یہ بیان دے گئے کہ پاکستان مسلم لیگ کی کامیابی کی صورت میں امریکا نتائج تسلیم نہیں کریگا،ملاقات کے بعد پرویز الٰہی میرے پاس آئے اورکہنے لگے جنرل مشرف اور پیپلز پارٹی کے درمیان این آر او کی ہماری طرف سے بھرپور مخالفت کے باعث ہمارے خلاف سازش تیار ہوچکی ہے، ہمیں الیکشن میں ہرایا جائیگا اور اسکی تصدیق امریکی سینیٹرز کے بیان سے ہوگئی تھی، پھر ایسا ہی ہوا انتخابات کے روز پولنگ ختم نہیں ہوئی تھی کہ پرویز مشرف نے ٹیلیفون پر مجھے کہاکہ چوہدری صاحب! آپکو 35/40 سیٹیں ملیں گی، نتائج تسلیم کرلیں اور اعتراض نہ کریں، میں نے کہا کیسی بات کرر ہے ہیں ابھی تو گنتی بھی شروع نہیں ہوئی اور آپ نے فیصلہ سنا دیا، ہمیں مختلف ذرائع سے اطلاعات مل رہی تھیں کہ الیکشن کو کریڈ بیلٹی دینے کے نام پر ہمارے30/25 بڑے ناموں کو الیکشن میں ہرانے کا منصوبہ بن چکا ہے میرا نام بھی اس فہرست میں شامل کردیاگیا تھا، میں نے بعد میں جب مشرف سے اس بارے میں پوچھا تو وہ آئیں بائیں شائیں کرنے لگے،یہی نہیں بلکہ پارٹی صدارت سے ہٹانے کی سازش پر بھی عمل کیاگیا، ان ہی دنوں پرویز مشرف نے لاہور میں ایک میٹنگ بلائی اس میں میرے ساتھ پرویز الٰہی، فاروق لغاری، حامد ناصر چٹھہ، خورشید قصوری، فیصل صالح حیات، چوہدری امیر حسین، میاں منظور وٹو، ہمایوں اختر خان اور شیخ رشید احمد بھی موجود تھے، ادھر اُدھر کی باتیں کرنے کے بعد مشرف نے کہا زرداری کو میرے ساتھ کام کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں مگر آپ دونوں بھائیوں سے انکو مسئلہ ہے،زرداری سے منسوب یہ بات مشرف نے کہی اگر آپ دونوں بھائی مسلم لیگ کی قیادت چھوڑ دیں تو نہ صرف پنجاب میں مسلم لیگ کیساتھ حکومت بنانے کو تیار ہیں بلکہ وفاقی کابینہ میں بھی نمائندگی مل جائیگی ، مشرف کی اس بات پر موجو د پارٹی رہنما پھٹ پڑے ،فیصل صالح حیات بولے ہم ایسی وزارتوں پر لعنت بھیجتے ہیں، یہ آپ کس طرح کی بات کررہے ہیں، فاروق لغاری بولے شجاعت حسین اور پرویز الٰہی سے پنجاب کے کئی امور پراختلاف رہا ہے مگر اسوقت انکو پارٹی قیادت سے ہٹانے کی کسی صورت حمایت نہیں کروں گا، اس پرجنرل مشرف نے حامد ناصرچھٹہ اور منظور وٹو کی طرف دیکھ کر کہا بھئی آپ لوگ بولیں نا، آپ ہی نے یہ تجویز پیش کی تھی، اس پر حامد ناصرچھٹہ اور منظور وٹو کہنے لگے ہمارا مطلب یہ نہیں تھا، شجاعت حسین کے مطابق مجھے پارٹی صدارت سے ہٹانے کے اس ڈرامے کا ڈراپ سین بڑا دلچسپ تھا جب حامد ناصر چھٹہ کو آصف زرداری کے پاس بھیجا گیا تاکہ ٹھیک ٹھیک پتہ کیا جائے کہ آخر وہ کیا چاہتے ہیں، حامد ناصر چھٹہ زرداری سے ملکر واپس آئے تو بتایا زرداری کاکہنا ہے کہ انہوں نے کبھی چوہدری برادران کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کی با ت نہیں کی وہ تو مشرف کو پاکستان کی صدارت سے ہٹاناچاہتے ہیں اگرمشرف نے ازخود استعفیٰ نہ دیا تو ان کیخلاف مواخذے کی تحریک لائیں گے، مشرف یہ سنتے ہی طیش میں آگئے اور زرداری کے بارے میں زیر لب کچھ ایسی بات کہی جو درج نہیں کی جاسکتی، شجاعت حسین نے کہا بعد میں رچرڈ آرمٹیج نے بھی ہمیں ہرانے کی سازش کی تصدیق کی تھی، آرمٹیج سے ایک ملاقات میں جو لاہور میں امریکی قونصل خانے میں ہوئی، پرویز الٰہی، وسیم سجاد، ایس ایم ظفر، خالد رانجھا اور مشاہد حسین سید بھی موجود تھے ، آرمیٹج نے میرے ایک سوال پر کہا الیکشن میں ہم نے نہیں بلکہ آپکے دو ’’ گڈ فرینڈز‘‘ اور کونڈ و لیزا رائس نے آپ کو ہروایا ہے، میں نے پوچھا ہمارے وہ ’’ گڈ فرینڈز‘‘ کون تھے؟ آرمٹیج نے جواب دیا جنرل مشرف اور طارق عزیز۔