کوئٹہ ( پ ر)بلوچستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کے رہنمائوں نے کہا ہے کہ عدالت عالیہ کے فیصلے کے خلاف پریس کلب یا صوبائی اسمبلی کے باہر ہونے والے کسی احتجاج سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ، بی پی ایل اے کی کوششوں سے پرنسپل جناح ٹائون گرلز کالج کورہائشی لاج الاٹ ہوچکا ہے جبکہ چار رکنی کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی ہے ۔ بی پی ایل اے کے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق گزشتہ روز پروفیسر آغا زاہد کی قیادت میں بلوچستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کے ایک نمائندہ وفد نے وزیر تعلیم طاہر محمودخان سے ملاقات کی اور انہیں کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں کالج اساتذہ کو درپیش مسائل پر بریفنگ دی۔وزیر تعلیم طاہر محمودخان نے بی پی ایل اے کو تمام مسائل کے حل کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ حکومت ان مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کررہی ہے ۔ ملاقات میں گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ گرلز کالج کوئٹہ کینٹ کے پرنسپل لاج کے حوالے سے بعض لوگوں کے احتجاج پر بھی وزیر تعلیم سے بات ہوئی اور یہ بات واضح کی گئی کہ گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ گرلز کالج کوئٹہ کینٹ کے پرنسپل لاج کے حوالے سے بلوچستان ہائیکورٹ کے فیصلے کو بی پی ایل اے احترام کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور اس فیصلے کو مِن و عن تسلیم کرتی ہے۔ بی پی ایل اے ہمیشہ حق و سچائی کا ساتھ دیگی اور بلوچستان ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف پریس کلب اور بلوچستان اسمبلی کے سامنے ہونے والے احتجاج سے بی پی ایل اے کا کوئی تعلق نہیں بی پی ایل اے رہنمائوں کی وزیر تعلیم سے ملاقات کے بعد ڈاکٹر شگفتہ اقبال کو گرلزپولی ٹیکنیک کالج میں رہائش گاہ الاٹ کردی گئی علاوہ ازیں اس معاملے کی مزیدتحقیقات کے لئے ایک چار رکنی کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی ہے ڈائریکٹر کالجز کی سربراہی میں قائم مذکورہ کمیٹی میں جوائنٹ ڈائریکٹر کالجز ، ڈپٹی ڈائریکٹر(ایڈمن)اور سیکشن آفیسرکالجز ہائیر اینڈ ٹیکنیکل ایجوکیشن بطور ممبر شامل ہوں گے ۔