سحر ہونے تک…ڈاکٹر عبدالقدیرخان
SMS: #AQC (space) message & send to 8001
dr.a.quadeer.khan@gmail.com
ہم سب جانتے ہیں کہ پیغمبروں کے بعد اولیاء کرام نے اسلام کی تبلیغ اور پھیلانے میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان نیک بندوں نے اللہ کے اور رسول کے احکامات عوام کی اکثریت تک پہنچائے اور ان کو اللہ کی وحدانیت اور قادر مطلق ہونے کا یقین دلایا۔ اسلامی تاریخ میں لاتعداد اَولیاء کرام گزرے ہیں اور ان کی کرامات کَشافات کی تفصیلات موجود ہیں۔ اس سلسلے میں سب سے مشہور کتاب تذکرۃ الاولیاء ہے جس کو 800 سال پیشتر ایک ولی اللہ حضرت شیخ فرید الدین عطارؒ نے تحریر کیا ہے۔ اس میں آپ نے تقریباً 95 جیّد اَولیاء کرام اور ان کی کرامات تفصیل سے بیان کی ہیں۔
آپ اس انمول، معلومات سے پُر کتاب کا مطالعہ کرینگے تو علم ہوگا کہ اللہ تعالیٰ نے زیادہ تر اَولیاء کرام افغانستان، ایران، عراق و شام میں پیدا کئے تھے۔ برصغیر میں جو جیّد اولیاء کرام گزرے ہیں وہ بھی زیادہ تر مشرق وسطیٰ سے ہی تشریف لائے تھے۔ ہندوستان میں بابا تاجٔ الدین، حضرت نظام الدین اَولیا، خواجہ معین الدین چشتی، پاکستان میں داتا صاحب اور ملتان، جلال پور شریف اور اوچھ شریف میں جن اَولیاء کرام کے مزارات ہیں ان سب کا تعلق بھی وسط ایشیا سے ہی رہا ہے۔
برصغیر کے مسلمان پیری مُریدی کے بہت قائل ہیں اور آپ نے دیکھا ہے جب کسی پیر یا وَلی اَللہ کا عُرس منایا جاتا ہے تو ہزاروں بلکہ بعض جگہوں پر لاکھوں لوگ جمع ہوجاتے ہیں، چادریں چڑھائی جاتی ہیں۔ دیکھئے ولی اللہ کا رتبہ اور مرتبہ اپنی جگہ ہے جس سے انکار نہیں کیا جاسکتا اور ان کی معرفت، وسیلے سے اللہ تعالیٰ سے دُعا کی جاسکتی ہے ورنہ ہم اچھی طرح جانتے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے بھی فرمایا ہے کہ اگر ان کی قبر پر مکھی بیٹھ جائے تو یہ اس کو نہیں اُڑا سکتے اور اگر مکھی کوئی چیز لے کر اُڑ جائے تو اس سے چھین نہیں سکتے۔
آج آپ کی خدمت میں پیروں کے پیر، غوث اعظم حضرت عبدالقادر جیلانی ؒ کے بارے میں عرض کرنا چاہتا ہوں۔ برصغیر کا ہر مسلمان ان کی کرامات و رتبے سے واقف ہے اور قائل ہے، بہت سے لوگ اپنے نام کے آگے آپؒ کے اسم مُبارک کی نسبت سے جیلانی یا قادری لکھتے ہیں۔
کلام مجید میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ ’’ سن لو! بے شک اللہ کے ولیوں پر نہ کچھ خوف ہے اور نہ کچھ غم‘‘۔ (سورۃ یونس، آیت 62 ) ۔ اور ایک جگہ اللہ نے فرمایا ہے ’’تم (رسول ﷺ) فرمادو کہ فضل تو اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے وہ جسے چاہے دیدے‘‘۔ (سورۃ ٰال عمران، آیت 73 )۔
غوث اعظم کاپورا نام عبدالقادر، کنیت ابو محمد اور القابات محی الدین، غوث الاعظم وغیرہ ہیں۔ آپؒ 470 ہجری میں بغداد کے قریب قصبہ جیلان میں پیدا ہوئے اور 561 میں بغداد ہی میں وصال پایا۔ آپؒ کا مزار بغداد میں ہی ہے۔ لفظ غوث کے لغوی معنی ہیں فریاد پہنچانے والا یا سننے والا ہے اور کیونکہ مسلمانوں کی اکثریت آپؒ کو غریبوں، مجبوروں، بے کسوں اور حاجت مندوں کا مددگار، ہمدرد اور سننے والا سمجھتی ہے اس لئے آپ کو غوث اعظم کہتے ہیں۔ برصغیر کے مسلمان آپؒ کو پیرانِ پیر دستگیر کے لقب سے بھی یاد کرتے ہیں۔ والد کی طرف سے آپ کا نسب حضرت اِمام حسنؓ سے ملتا ہے اور والدہ کی طرف سے آپ کا نسب حضرت اِمام حسینؓ سے ملتا ہے۔ آپ کے والدین اور ان کے جدِّامجد جیلان کے علماء اور مشائخ میں سے تھے اور بہت عزّت و تکریم کے حامل تھے۔
کئی کتب میں مصدقہ حوالات سے بیان کیا گیا ہے کہ کئی انبیاء کرام نے آپ کی پیدائش مُبارکہ کی بشارتیں دی تھیں۔ ہمارے پیارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے غوث اعظم کے والد محترم ابو صالح ؒسے خطاب کرکے اس بشارت سے نواز تھا۔ ’’اے ابو صالح ؒاللہ پاک نے تم کو ایسا فرزند عطا کیا ہے جو ولی ہے، میرا اور اللہ تعالیٰ کا محبوب ہے اور اسکی اولیاء میں ویسی ہی شان (اور ر تبہ) ہوگا جس طرح انبیاء اور مُرسلین ؑ میں میری شان (اور رتبہ) ہے‘‘۔ آپﷺ نے مزید فرمایا۔ ’’تمام اولیاء اللہ تمھارے فرزند ارجمند کے مطیع ہونگے اور ان کی گردنوں پر انؒ کا قدم ہوگا۔‘‘ گردنوں پر قدم رکھنے کا غالباً یہ مطلب ہے کہ دوسرے اولیاء کرام رتبہ اور مرتبے میں ان سے بہت ہی کم تر ہونگے۔
حضرت غوث اعظم عبدالقادر جیلانی ؒ کے حالات زندگی اور کرامات پر مکتب المدینہ باب المدینہ، کراچی نے ایک بہت مختصر سا مگر نہایت مفید معلوماتی کتابچہ شائع کیا ہے اور ساٹھ ہزار سے زیادہ کاپیاں آٹھ جلدوں میں دستیاب ہیں۔ یہ نادر کتابچہ ایک سو آٹھ (108) صفحات پر مشتمل ہے اور حقیقت یہ ہے کہ اس کتابچے میں جو مواد موجود ہے اسکی حیثیت دریا کو کوزے میں بند کرنے کے مترادف ہے۔ آپ کو اس جوہر نامہ میں غوث اعظم ؒ کا حلیہ مُبارک آپ کے علم و عمل اور تقویٰ اور پرہیزگاری، مختلف علوم میں خطبات، قرآنی آیات کو مختلف معنوں میں بیان کرنا، مشکل مسائل کے آسان جوابات دینا، آپ کی ریاضت و عبادت ، استقامت، آپ کی کرامات ، آپ کے بیان میں اولیاء کرام و جنوں کی شرکت، مشرکوں اور کافروں کو قبول اسلام پر راغب کرنا ملیں گے۔علاوہ ازیں اس میں آپ کے مریدوں اور چاہنے والوں کے درجات کی بلندی، دُعا کی برکات، حکمرانوں اور بادشاہوں کا آپ کے سامنے عاجزی و انکساری اختیار کرنا، اندھوں اور برص کے مریضوں کی صحتیابی، روشن ضمیری، شیطان کے شر و بہکانے سے محفوظ رہنا، غریبوں اور محتاجوں پر رحم کرنا، سخاوت، غیب کے حالات جاننا، مومن کی خصوصیات، ولی کے مقام کی شناخت، طریقت کے راستے پر چلنے کی ہدایت، توکل اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا، محبت اِلٰہی کا طریقہ کار، صلوٰۃ الغوثیہ کا طریقہ کار اور اسکی برکتوں کے بارے میں تفصیلات بیان فرمائی ہیں۔ آپ یعنی قارئین اس کتاب اور ان ہدایات سے بہت کچھ سیکھ کر اپنی آخرت سنوار سکتے ہیں۔
غوث الاعظم عبدالقادر جیلانی ؒ کی تصنیف کردہ کتاب غنیہ الطالبین (ترجمہ حضرت علامہ مولانا محمد اقبال قادری صاحب، نظرثانی حضرت مفتی غلام حسن قادری صاحب، ناشر جناب محمد اکبر قادری صاحب، ایک نادر خزینہ معلومات ہے۔ آپ اس کو ہاتھ میں لینگے تو ختم کئے بغیر ہاتھ سے رکھنے کو جی نہ چاہے گا۔ حقیقت یہ ہے کہ جن لوگوں کو اللہ تعالیٰ نے کلام مجید پڑھنے، سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی سعادت سے محروم رکھا ہے یہ کتاب ان کے لئے ایک بیش بہا تحفہ ہے۔ آپ یہ سمجھ لیجئے کہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کی بیان کردہ تمام ہدایات کو نہایت سادہ و سلیس طریقے سے بیان کیا ہے اور تشریح کر دی ہے۔ آپ جب اس کتاب کا مطالعہ کرینگے تو یہ احساس ہوگا کہ گویا آپ کلام مجید کا اردو ترجمہ پڑھ رہے ہیں۔
غوث الاعظم کے بارے میں ایک روایت ہے کہ جب ایک مرتبہ آپ حضرت معروف کرخیؒ کی قبر پر تشریف لے گئے اور فاتحہ پڑھ کر ان سے درخواست کی کہ اے شیخ اللہ پاک سے میرے لئے دُعا فرمائیے تو قبر سے ندا آئی کہ اے عبدالقادر اللہ پاک نے تم کو بہت بڑا رُتبہ دیا ہے میرے لئے اللہ پاک سے دُعا کیجئے۔ الحمداللہ۔
میرے نہایت پیارے، محترم عزیز دوست و مخیر مولانا محمد بشیر قادری سیلانی ویلفیر ٹرسٹ کے سربراہ ہیں، اللہ، رسول ﷺ اور غوث الاعظم کے شیدائی ہیں۔ آپ اللہ، اسکے رسول پاکؐ اور غوث الاعظم کے احکامات و ہدایات پر عمل کرنے والی جیتی جاگتی مثال ہیں۔ اللہ پاک ان پر اور ان کے تمام رفقائے کار پر اپنی رحمتیں و کرم قائم رکھے (آمین)۔ اللہ پاک تمام پاکستانیوں کو بھی اللہ تعالیٰ، اسکے پیغمبران اور اولیاء کرام کی ہدایات پر عمل کرنے کی توفیق عطا کرے (آمین)۔