• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

را کے کہنے پرواشنگٹن میں نواز شریف کی تقریر کے دوران مداخلت کی تھی،احمر مستی خان کااعتراف

لندن/واشنگٹن( مرتضیٰ علی شاہ) ایک معروف بلوچ صحافی احمر مستی خان نے دعویٰ کیاہے کہ اس نے اکتوبر 2015 میں واشنگٹن ڈی سی میں امریکی انسٹی ٹیوٹ برائے امن میں نواز شریف کی تقریر کے دوران بھارت کی انٹیلی جنس ایجنسی را کی ایما پر ان کو ٹوکا تھا اوران کی تقریر میں مداخلت کی تھی،احمر مستی خان کاشمار سینئر صحافیوں میں ہوتاہے انھوں نے پاکستان کے علاوہ متحدہ عرب امارات اور امریکہ میں بھی نیوز روم میں خدمات انجام دی ہیں اور ان دنوں واشنگٹن ڈی سی میں مقیم ہیں، انھوں نے اپنے بیان کی 3 ویڈیوز ریلیز کی ہیں جن میں انھوں نے الزام لگایا ہے کہ واشنگٹن ڈی سی میں بھارتی سفارتخانے میں کام کرنے والے را کے ایجنٹوں نے انھیں دھوکہ دیا انھوں نے را کے ایک ایجنٹ کا نام ناگیش بھوشن بتایا ہے اور کہاہے کہ بھوشن را کے بلوچستان ڈیسک پر کام کررہاتھا 22 اکتوبر 2015کواحمر مستی خان نے نواز شریف کو امریکی انسٹی ٹیوٹ برائے امن میں کئی منٹ تک روکے رکھا تھا اور بعد سیکورٹی اہلکاروں نے انھیں کمرے سے نکالا تھا ۔بھارتی ٹی وی چینلز نے نواز شریف کو روکنے ٹوکنے کے اس واقعےکو اپنی خبروں اورٹاک شوز میں خوب اچھالاتھا اوراحمر مستی خان کے خیالات کی خوب تشہیر کی تھی۔اب احمر مستی خان نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارت کی خفیہ ایجنسی نے انھیں پاکستان کے وزیر اعظم کو ٹوکنے اور تقریب کے دوران بلوچستان کامسئلہ اٹھا کر انھیں پریشان کرنے کی ہدایت کی تھی۔مستی خان نے اپنی ویڈیوز میں دعویٰ کیاہے کہ ان سے نواز شریف کی تقریر میں رکاوٹ ڈالنے کے خواہاں حلقوں کی جانب سے بھاری امدا د کی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔یہ شخص اس وقت بھارتی سفارت خانے میں تھا اور جنوری میں واپس بھارت چلاگیا ہے لیکن اس نے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا۔مستی خان نے اپنے ویڈیوز میں دعویٰ کیا ہے کہ اور بھی بہت سی باتیں رونما ہوئی تھیں۔نواز شریف کے اسی دورے کے دوران مستی خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے نواز شریف کے خطاب کے دوران ’’فری بلوچستان کمپین یوایس اے ‘‘ کیلئے جنرل اسمبلی کے سامنے مظاہرہ بھی کیاتھااور نواز شریف پر بلوچستان میں حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہونے اور اسامہ بن لادن کی حمایت کرنے کاالزام عاید کیاتھا۔اپنے پہلے ویڈیو میں مستی خان نے دعویٰ کیاہے کہ وہ بھارت کا دیرینہ دوست ہے اور کھلے عام جئے ہند،بندے ماترم اور بھارت زندہ باد کےنعرے لگاتارہاہے۔لیکن را کے ایجنٹ کی جانب سے دھوکہ دیئے جانے پر اس کادل ٹوٹ گیاہے،احمر مستی خان نے اپنی ویڈیو میں دعویٰ کیاہے کہ را نے گزشتہ چند برسوں کے دوران چند انتہا پسند بلوچ گروپوںکو 15-15 ڈالر ادا کئے ہیں ، احمر مستی خان نے یہ بھی الزام عاید کیاہے کہ را کانظام اتنا کرپٹ ہے کہ اس کے اعلیٰ افسران مختص کی گئی رقم کا 40 فیصد حصہ خود کھاجاتے ہیں۔احمر مستی خان نے اپنی ویڈیو میں کہاہے کہ بھارت کو عوامی ڈپلومیسی کرنی چاہئے اور جو لوگ بلوچستان کامسئلہ اٹھارہے ہیں ان کی مدد کرنی چاہئے لیکن چونکہ چین آگے بڑھنے کی کوشش کررہاہے اس لئے بھارت اسلحہ کو ترجیح دے رہاہے۔ بھارت مخالف رخ پر چل رہاہے،اس کو ان لوگوں کی مدد کرنی چاہئے جو سفارتی کوششوں میں مصروف ہیں، اسے عوام کی مدد کرنی چاہئے لیکن را کے لوگ نارتھ بلاک پر خوش ہیں۔ مودی کی حکومت نے شفاف حکومت کا وعدہ کیاتھا لیکن ایسا ہونہیں رہاہے،را انتہاپسندوں کی مدد کررہاہےاورناگیش بھوشن جیسے لوگ میرے خلاف گھنائونی مہم چلارہے ہیں۔اپنی تیسری ویڈیو میں احمر مستی خان نے ان بلوچ تنظیموں کے نام ظاہرکئے ہیں جنھوں نے ان کے دعوے کے مطابق را سے انتہا پسندانہ سرگرمیوں کیلئے مدد حاصل کی ۔ احمر مستی خان نے دیگر بلوچ تنظیموں کے علاوہ ورلڈ بلوچ آرگنائزیشن اور بلوچستان ہائوس کے نام ظاہر کئے ہیں،جو جنیوا،لندن ،واشنگٹن اور نیویارک میں پاکستان کے خلاف پوسٹر کی مہم چلارہی تھیں۔انھوں نے دعویٰ کیا کہ بلوچستان ہائوس اقوام متحدہ کی حقوق انسانی کونسل جنیوا میں بلوچستان کے غیر سرکاری نمائندے مہران بلوچ چلارہے ہیں سوئس حکومت نے حال ہی میں جن کی ملک میں داخلے پر پابندی عاید کردی ہے۔مہران بلوچ نے انتہا پسندوں سے کسی تعلق کی تردید کرتے ہوئے اپنے اوپر لگائی گئی پابندی کے خلاف اپیل کررکھی ہے۔احمر مستی خان نے کہا کہ امریکہ میں فری بلوچستان کمپین کو واشنگٹن ڈی سی میں بھارتی سفارت خانے کی جانب سے مدد فراہم کی جاتی ہے۔احمر مستی خان نے را کو ایک بوگس ادارہ قرار دیتے ہوئے سوال کیاہے کہ کی را کا بھی کوئی احتساب کیاجاتاہے؟۔ وہ انتہا پسند گروپوں کیلئے کس طرح اشتہار شائع کراتے ہیں۔را کے خلاف احمر مستی خان کے الزامات کی اس اعتبار سے بڑی اہمیت ہے کہ انھیں حالیہ برسوں کے دوران بھارتی میڈیا میں بہت اچھالاگیاہے۔وہ دائیں بازو کے ٹاک شوز کا مستقل مہمان رہاہے اور بھارتی میڈیا پاکستان کے خلاف اس کی سرگرمیوں کا باقاعدہ ذکر کرتا رہاہے۔احمر مستی خان امریکن فرینڈز آف بلوچستان کابانی ہے جو واشنگٹن ڈی سی اور دیگر شہروں میں پاکستان کے خلاف مظاہروں کااہتمام کرتا اور بھارت کی حمایت میں مہم چلاتارہاہے ۔حال ہی میں اس نے کلبھوشن یادیو کی حمایت میں بھی مہم شروع کی تھی اور کلبھوشن یادیو کورہاکرنے کے مطالبے کے ساتھ دعویٰ کیاتھا کہ اس کے خلاف مقدمہ تمام بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔اس نے حال ہی کلبھوشن یادیو کی اہلیہ چیتن کل یادیو کے حق میں بھی مظاہرے کااہتمام کیاتھا ،اس نے پاکستان کے خلاف بولنے والے سینیٹر رند پال، اور ایوان نمائندگان کے رکن ڈانا روہرا باچر، لوئی گوہمرٹ ،سٹیو کنگ ،بریڈ شیرمین ،تلسی گیبرڈ اور دوسرے ارکان پارلیمنٹ کے حق میں مضامین بھی لکھے تھے۔
تازہ ترین