پشاور(نمائندہ جنگ)چیف جسٹس ثاقب نثار نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک سے مکالمہ کرتے ہوئےان کی کارکردگی پرعدم اطمینان کااظہارکیا، وزیراعلیٰ پرویز خٹک آدھے گھنٹے سے زائد وقت تک کٹہرے میں کھڑے رہے ۔چیف جسٹس نےسماعت کے دوران پرویزخٹک سے سوال کیا کہ خیبرپختونخوا میں کتنے سکول چل رہے ہیں؟کتنے ہسپتال بنائے گئے ہیں؟ پرویز خٹک نے جواب دیا کہ ابھی معلومات نہیں۔چیف جسٹس نے سوال کیا کہ پشاور کی آبادی کتنی ہے؟ پرویز خٹک نے بتایا کہ 60لاکھ ہو گی ۔چیف جسٹس نے کہاکہ آبادی میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے لیکن انفراسٹرکچر بنا ہی نہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ کے پی میں صحت و تعلیم کی کارکردگی نظر نہیں آ رہی۔آلودہ پانی کے حوالے سے بھی کارکردگی نظرنہیں آرہی۔پانچ سال بڑا عرصہ ہوتا ہے۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ آپ نے تعلیم اور صحت کے شعبوں میں کیا کام کیے؟جس پرپرویز خٹک نے جواب دیا کہ ہم نے پراناسٹرکچر بحال کیا ہے۔ ڈاکٹروں اور اساتذہ کی بھرتیاں کیں۔چیف جسٹس نے خیبرپختونخوا کی کارکردگی پرعدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ میں نے آپ کی حکومت کے بارے سنا تھا کہ آپ اچھا کام کررہے ہیں لیکن زمینی حقائق کچھ اور ہیں۔بیوروکریسی نے ہی اگر سب کرنا ہے توآ پ یہاں کیوں بیٹھے ہیں؟آپ کاکام ہے کہ عوام کی خدمت کریں۔کب سے ہم ووٹ کا تقدس سن رہے ہیں۔ووٹ کا تقدس عوام کی خدمت سے ہوتا ہے۔چیف جسٹس نے کہاکہ مجھے معلوم ہے کہ گزشتہ ایک ہفتے سے کیا ہورہا ہے، پرویزخٹک نے بتایاکہ صحت کے شعبے میں بجٹ کو دوگناکیاگیا،نرسیں بھرتی کی گئیں اوران کی تنخواہوں میں اضافہ کیاگیا،چیف جسٹس کہاکہ انہوں نے خودہسپتال کا دورہ کیاہے لیکن صوبائی حکومت کے تمام دعوے غلط ثابت ہوئے، سکولوں کے حوالے سے وزیراعلی نے بتایاکہ صوبہ بھرمیں27ہزار اساتذہ بھرتی کئے گئے جب اقتدارمیں آئے تو سکولوں کی حالت انتہائی ابترتھی، سٹی نمبرون، اسلامیہ کالجیٹ سکول وکالج اوربعض دیگرسرکاری سکولوں کی کارکردگی انتہائی اعلی ہے ،چیف جسٹس نے کہاکہ یہ تو ان سکولوں کے نام ہیں جن کی کارکردگی پہلے سے بہترتھی۔