• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جسٹس دوست محمد سے کوئی تحریری تقریر نہیں مانگی تھی ،چیف جسٹس

جسٹس دوست محمد سے کوئی تحریری تقریر نہیں مانگی تھی ،چیف جسٹس

پشاور(نمائندہ جنگ)سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثارنے واضح کیا ہے کہ انہوں نے سپریم کورٹ کے ریٹائرہونے والے جسٹس دوست محمدخان سے ریفرنس سے قبل کوئی تحریری تقریرطلب نہیں کی تھی کیونکہ یہ ہرریٹائرہونے والے جج کاحق ہے وہ اپنی مرضی کی تقریر کرسکتاہے مگریہاں کی وکلاء برادری نے ہماراموقف سنے بغیرہمارے خلاف قراردادمنظورکی ۔ پشاور ہائی کورٹ بار سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ انہوں نے جسٹس دوست محمدخان سے خود بات کی تھی اور جب انہوں نے ابتدائی طورپر معذرت کرلی تو جسٹس آصف سعیدکھوسہ اورجسٹس اعجازافضل خان ان کے پاس گئے تاہم جسٹس دوست محمدخان نے ذاتی وجوہات کی بناء پرریفرنس سے انکار کیاانہوں نے کہاکہ ججز نے ریفرنس کی مناسبت سے فاضل جسٹس کے لئے تحائف بھی خریدرکھے تھے جوایک روایت ہے مگربعدمیں انہوں نے چائے کی دعوت قبول کی اورباقاعدہ فوٹو بھی بنایاانہوں نے کہاکہ جسٹس دوست محمدخان کو گھرپرآنے کی بھی دعوت دی جو انہوں نے قبول نہ کی اس حوالے سے ان سے متعدد مرتبہ رابطے کی کوشش کی مگرانہوں نے فون کاجواب نہیں دیاانہوں نے وکلاء سے کہاکہ یہ میری غلطی نہیںتھی اورنہ ہی ان سے جان بوجھ کرریفرنس نہیں دیاگیابلکہ اس کے باوجود وہ کے ساتھ مل بیٹھ کرریفرنس دینے کو تیارہیں مگران سارے واقعات میں ہماراموقف جانے بغیرہمارے خلاف قراردادیں منظورکی گئیں اوریہ تاثردیاگیاکہ یہ سب ایک پختون جج کے ساتھ ہورہا ہے جبکہ میرے سب سے بہترین دوست پشتون ہیں اوریہ قوم میری جان ہے ۔

تازہ ترین