• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کتابوں کی نئی جہت ’’ای بکس‘‘ کی مقبولیت میں اضافہ

کتابوں کی نئی جہت ’’ای بکس‘‘  کی مقبولیت میں اضافہ

ہر دور میں کتاب کی اہمیت مسلم ہے اگر چہ دنیا بھر میں آئے روز جدید ٹیکنالوجیز متعارف کروائی جارہی ہیںتاہم کتاب کی وقعت قائم و دائم ہیں ۔کتاب کی افادیت کے پیش نظر کسی مفکرکا قول ہے ’’اگر دو دن تک کسی کتاب کا مطالعہ نہ کیا جائے تو تیسرے دن گفتگو میں وہ شیرینی باقی نہیں رہتی یعنی انداز تکلم تبدیل ہوجاتا ہے ،، اس قول سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ کتاب کی بالادستی کسی دور میں بھی کم نہیں ہوسکتی ہرچندآج کے دور میں لوگوں کی اکثریت انٹرنیٹ کا استعمال زیادہ کرنے لگی ہے یہی وجہ ہے کہ کتاب کی نئی شکل’’ ای بکس،، کی دریافت پر کتاب دوستی کا یہ رجحان بھی کاغذی کتب اور رسائل کے بجائے انٹرنیٹ کی جانب رخ کرگیا ہے ۔ای بکس کی تعریف اگریوں کی جائے تو غلط نہیں ہوگی کہ انٹرنیٹ کا انقلاب آنے کے بعدمعلومات اور قصے کہانیاں صرف کتابوںکی حدود سے باہر آگئیںجسے کتاب کی ایک نئی صنف ای بکس کا نام دیا گیا ۔

ای بک‘ شائع شدہ کتابوں کا الیکٹرانک ورژن ہے جسے آپ کمپیوٹر، موبائل فون یا آئی پیڈ پر پڑھ سکتے ہیں۔یورپ اور امریکہ سمیت دنیا کے کئی ممالک میں ای بک مقبولیت حاصل کرتی جارہی ہیں پاکستان میں بھی ای بکس کی مقبولیت اور رجحان میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے ۔

کرہ ارض کی پہلی ڈیجیٹل کتاب 1971ءمیں سامنے آئی جب امریکن مصنف مائیکل ۔ایس ہارٹ نےکمپیوٹر پر امریکی آزادی کا اعلامیہ ٹائپ کیا پہلی ای بک کی ایجاد کے ساتھ گٹن برگ منصوبہ(جس کا مقصد دوسری کتابوں کی الیکٹرونک نقول تیار کرنا تھا) ای بکس کی دریافت کے ابتدائی سالوں میں الیکٹرونک کتابیں تکنیکی معلومات سے تعلق رکھنے والے موضوعات پر تیار کی جاتی تھیں۔1990 ءکے عشرے میں انٹرنیٹ کی بڑھتی مقبولیت اور مائیکل ایس ہارٹ کے گٹن برگ منصوبہ کے باعث کاغذی کتابوں کے ساتھ ساتھ ان کی الیکٹرونک نقول بھی تیار کی جانے لگیں۔ 

گوٹن برگ پراجیکٹ ڈیجیٹائز (Gutenberg Project )، آرکائیو اور کلچرل سرگرمیوں کی تقسیم و ترسیل کی ایک رضا کارانہ کوشش ہے۔ای بکس کی عام لوگوں تک رسائی کے لئے 1996ء انٹرنیٹ آرکائیو(ڈیجیٹل لائبریری) کا اجراء کیا گیا جوا یک غیرکاروباری، غیر منافع بخش منصوبہ ہے۔ 

انٹرنیٹ آرکائیوپر 30لاکھ کے قریب حقوقِ اشاعت نہ رکھنے والی کتابیں رکھی گئی ہیں۔جس سے متعلق تجزیہ کار کہتے ہیں کہ ای بک کی مارکیٹ میں بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے آنے سے مسابقت کےرجحان میں اضافہ ہوا ہے۔ ساتھ ہی قارئین کو کم قیمت میں الیکٹرانک کتاب اور الیکٹرانک ریڈ ر ملنے کے باعث اس کی خصوصیات زیادہ اور قارئین تک رسائی آسان ہوگئی ہے ۔

ا ی بکس کی مارکیٹ میں ایپل اور گوگل جیسی بڑی کمپنیوں کا کام بھی نمایاں ہے۔ای بکس کی زیادہ سے زیادہ لوگوں تک رسائی کے لئےگوگل کی جانب سے ’’گوگل ای بکس پروگرام ،،شروع کیا گیا ۔ 

اس پرلاکھوں کتابیں موجود ہیں ۔اس پروگرام کے ذریعےکوئی بھی شخص گوگل ای بک اسٹور ای بک خریدنے کے بعد کتابیں آن لائن پڑھ سکتا ہے سے خریدی گئی الیکٹرونک کتابیں آن لائن پڑھی جاسکتی ہیں۔ اس پر کتابوں کی تعداد لاکھوں میں موجود ہے۔ صارفین یہ کتابیں لیپ ٹاپ، اسمارٹ فون ، موبائل اور کمپیوٹر میں ڈاؤن لوڈ کر کے یا پھر آن لائن پڑھ سکتے ہیں۔ 

انٹرنیٹ سرچ سے تعلق رکھنے والی گوگل کے لگائے گئےایک اندازے کے مطابق اس وقت دنیا میں130ملین کے قریب کتابیں موجود ہیں۔ گوگل کے مطابق ان کی کمپنی جلد انسانی علم کے سب سے بڑے مجموعہ کے طور پر سامنے آئے گی جس میں کتابوں کا بے شمار ذخیرہ موجود ہوگا۔ان کتابوں میںفکشن ،سائنس،تاریخ ،فلسفہ،نفسیات ،تعلیم، کامرس، بزنس، سونح حیات جیسے ان گنت موضوعات پر برقی کتابیں آپ کے ایک کلک کے فاصلے پر موجود ہیں۔

ای بکس فروخت کرنے والا سب سے بڑا ادارہ ایمزونAmazone تسلیم کیا جاتا ہے ۔ایمیزون نے ڈیجیٹل کتابوں کی زیادہ سے زیادہ لوگوں تک رسائی کے لئے2007میں دنیا کا مقبول آلہ الیکٹرانک ریڈر اورکینڈل متعارف کروایا جس کے ذریعے الیکٹرانک کتابوں کو پڑھا جاسکتا ہے

کینڈل کے ذریعے قارئین ایمزون کے آن لائن بک سٹور تک جا سکتے ہیں۔ یہاں وہ الیکٹرانک کتاب کو منتخب کرکے اپنے پڑھنے کے لئے محفوظ کر سکتے ہیں۔ یہ آلہ10لاکھ سے زائد کتابوں تک قارئین کی رسائی ممکن بناتا ہے۔

ای بکس کی ایجاد نے طلبہ کتاب دوستی رجحان میں بھی تیزی سے اضافہ کیا ہے۔ نئی جنریریشن اور کراچی یونیورسٹی کی طالبہ ماہ نور نظامی کا کہنا ہے کہ ڈیجیٹل کتابوں کے ذریعے طلبہ کی مطالعہ تک دسترس مزید آسان ہوگئی ہے ۔پوری کتاب آپ کے موبائل میں ہونے کے باعث آپ کسی بھی وقت اس کا مطالعہ بآسانی کرسکتے ہیں ای بکس کی ایجادکتاب دوست لوگوں کے لئے کسی نعمت سے کم نہیں۔

جامعہ اردو کے طالب علم سرفراز کہتے ہیں۔ای بکس کے ذریعے آپ اپنی پسندیدہ کتاب کو چند ہی لمحوں میں PDF ،مائیکرو سوفٹ ورڈیا کسی بھی دوسرے فارمیٹ کی صورت بآسانی اپنے پاس محفوظ رکھ سکتے ہیں اور کسی ایمرجنسی کی صورت موبائل میں پوری کتاب آپ کے پاس موجود ہونے کے باعث کسی بھی وقت اس سے استفادہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔آپ چاہے ریلوے اسٹیشن پر موجود ہوں یا ،کسی بھی جگہ پر ویٹنگ روم میں ،لوڈ شیڈنگ سے متاثر ہوں یا فارغ بیٹھے کسی بھی وقت اور کسی بھی جگہ اپنی پسندیدہ کتاب ڈاؤن لوڈ کرکے اس سے استفادہ حاصل کرسکتے ہیں۔

عام طور پر کہا جاتا ہے کہ نئی ٹیکنالوجی کے باعث نوجوانوں میں کتب بینی کا رجحان کم ہوتا ہے تاہم ای بکس کی بڑھتی مقبولیت کے باعث اس تاثر میں بھی واضح طور پر کمی لائی جاسکے گی ۔ضرورت اس امر کی ہے اس ضمن میں اساتذہ اور والدین اپنامثالی کردار ادا کرتے ہوئے طالب علموں کو کتب بینی کی طرف مائل کریں۔

تازہ ترین