کراچی (ٹی وی رپورٹ)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ سینیٹ کے الیکشن میں خرید و فروخت ثابت ہوگئی ہے، سینیٹ الیکشن میں خرید و فروخت کرنے والوں کو سامنے لایا جائے، کوئی شخص پیسے دے کر سینیٹر منتخب ہوتا ہے تو سینیٹ کی عزت پر سوالات اٹھ جاتے ہیں، مجھے کسی نے ووٹوں کے بدلے پیسے یا عہدہ دینے کی پیشکش نہیں کی، کچھ لوگوں نے بتایا کہ انہوں نے کوشش کی مگر جماعت اسلامی کے کسی کارکن کو خرید نہیں سکے۔ جماعت اسلامی خیبرپختونخوا حکومت کا حصہ ہونے کی حیثیت سے اس کی برائی اور نیکی میں شامل ہے۔وہ جیو کے پروگرام ’’نیا پاکستان طلعت حسین کے ساتھ‘‘ میں میزبان طلعت حسین سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی پاکستان بار کونسل غلام شبیر شر بلوچ،صدر کراچی بار ایسوسی ایشن حیدر امام رضوی،ماہر قانون حنا جیلانی،ماڈل و فیشن ڈیزائنر فریحہ الطاف اور گلوکار واداکار فخر عالم سے بھی گفتگو کی گئی۔غلام شبیر شر بلوچ نے کہا کہ وکلاء برادری میں بڑھتی بے چینی کے پیش نظر قرارداد منظور کی ہے۔حیدر امام رضوی نے کہا کہ چیف جسٹس سینیٹ انتخابات میں خرید و فروخت کا ازخود نوٹس لیں۔ حنا جیلانی نے کہا کہ میشا شفیع کے ساتھ دیگر عورتوں نے بھی اپنی آواز شامل کی ہے اس لئے ایسا نہیں لگتا کہ وہ جھوٹ بول رہی ہیں۔ماڈل و فیشن ڈیزائنر فریحہ الطاف نے کہا کہ عورتوں کو انصاف کیلئے پلیٹ فارمز سے آگاہ کرنا بہت ضروری ہے، صرف اداروں میں ہی نہیں گھروں میں کام کرنے والی عورتوں کو بھی جنسی ہراسگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔گلوکار واداکار فخر عالم نے کہا کہ میشا شفیع کے علی ظفر پر جنسی ہراسگی کے الزامات بہت سنجیدہ معاملہ ہے، اسے قانون، معاشرے اور اخلاقی ذمہ داریوں کو مدنظر رکھتے ہوئے دیکھنا ہوگا،شروع میں سمجھا یہ علی ظفر کی آنے والی فلم کیلئے پبلسٹی اسٹنٹ ہے، سوشل میڈیا پر جعلی اکائونٹس بنا کر مرد اداکاروں کوبھی ہراسگی کے الزامات لگا کر ہراساں کیا جارہا ہے۔ امیر جماعت اسلامی سینیٹرسراج الحق نے مزید کہا کہ سینیٹ کے الیکشن میں خرید و فروخت ثابت ہوگئی ہے، سیاسی جماعتوں کی قیادت بھی اپنے ارکان اسمبلی کے بکنے کا اعتراف کرچکی ہے،خیبرپختونخوا میں ووٹ بیچنے پر بیس ارکان اسمبلی کو شوکاز نوٹس بھی جاری کردیئے گئے ہیں، سینیٹ انتخابات میں ووٹ خرید کر پہنچنے والوں کی اخلاقی حیثیت پر سوال اٹھتا ہے، چیئرمین سینیٹ کے انتخاب سے قبل سینیٹ انتخابات میں خرید و فروخت پر چیف جسٹس سے ازخود نوٹس لینے کیلئے کہا تھا، چیف جسٹس کو سینیٹرز سے ووٹوں کی خرید و فروخت سے متعلق بیانِ حلفی لینے کی اپیل کی تھی، سینیٹ پاک اورمقدس ادارہ ہے ،کوئی شخص پیسے دے کر سینیٹر منتخب ہوتا ہے تو سینیٹ کی عزت پر سوالات اٹھ جاتے ہیں، سینیٹ الیکشن میں خرید و فروخت کرنے والوں کو سامنے لایا جائے، الیکشن کمیشن، سیاسی جماعتیں اور عدالت ووٹ خریدنے والے سینیٹرز کے نام سامنے لائیں۔ سراج الحق کا کہنا تھا کہ سیاست کرنا انبیاء کا ایک مشن ہے، ایک حلال سیاست دوسری حرام سیاست ہے، اس سیاست کو جائز نہیں سمجھتا جس میں قوم کی صحیح رہنمائی نہ ہو اور اپنے مفاد کی خاطر کام کیا جائے، سیاسی جماعتوں میں تربیت کا نظام نہیں ہے، ماضی میں سیاسی لیڈروں کے نظریات سے اختلاف ہوتا تھا مگر کسی پر کرپشن کا الزام نہیں ہوتا تھا، سیاسی جماعتوں میں حقیقی جمہوریت ، کارکن کی تربیت کے نظام کے بغیر انقلاب اور تبدیلی نہیں آسکتی، جماعت اسلامی میں کارکنوں کی تربیت کا موثر نظام موجود ہے۔ سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی خیبرپختونخوا حکومت کا حصہ ہونے کی حیثیت سے اس کی برائی اور نیکی میں شامل ہے، حکومت میں شامل بڑے اور چھوٹے اتحادیوں کو اپنے اپنے حصے کا ملبہ اٹھانا ہوگا، جماعت اسلامی کے صوبائی وزراء نے اپنے محکموں میں کام کیا ہے، چیف سیکرٹری نے صداقت اور سچائی کا ساتھ دیا اس پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں، انہوں نے خیبرپختونخوا کے بلدیاتی وزیر عنایت اللہ کو اچھی کارکردگی کا عوامی طور پر سرٹیفکیٹ جاری کیا ہے۔ سراج الحق نے کہا کہ مجھے کسی نے ووٹوں کے بدلے پیسے یا عہدہ دینے کی پیشکش نہیں کی، کوئی بھی جماعت اسلامی کے لوگوں کو بکنے والا نہیں سمجھتا ہے، کچھ لوگوں نے مجھے بتایا کہ ہم نے کوشش کی مگر جماعت اسلامی کے کسی کارکن کو خرید نہیں سکے۔چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی پاکستان بار کونسل غلام شبیر شر بلوچ نے کہا کہ وکلاء برادری میں بڑھتی بے چینی کے پیش نظر قرارداد منظور کی ہے، پاکستان کی کئی بار کونسلز اس سے پہلے قراردادیں منظور کرچکی ہیں،ہم نے تین قراردادیں منظور کی ہیں، ایک قرارداد انتخابات وقت پر اور صاف شفاف ہونے کا مطالبہ کرتی ہے ۔غلام شبیر بلوچ کا کہنا تھاکہ پاکستان بار کونسلوں کی قراردادوں پر عمل نہیں ہوتا ہے۔صدر کراچی بار ایسوسی ایشن حیدر امام رضوی نے کہا کہ الیکشن کروانا الیکشن کمیشن کا کام ہے،چیف جسٹس سینیٹ انتخابات میں خرید و فروخت کا ازخود نوٹس لیں، سینیٹ انتخابات میں آنکھوں میں دھول جھونکی گئی عوام اس پر ہنس رہی ہے، سینیٹ انتخابات سے عام انتخابات کے نتائج بھی نظر آنے لگ گئے ہیں،ایک ڈکٹیٹر پہلے بھی عدلیہ کو کھاچکا ہے، جب پی سی او متعارف کروایا گیا تو آج عدالت میں بیٹھے تمام جج باہر ہوگئے تھے۔ماہر قانون حنا جیلانی نے کہا کہ کام کرنے کی جگہ پر خواتین کو جنسی ہراساں کرنے پر قانون موجود ہے، عورتوں کو ہر جگہ جنسی ہراسگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ہر آرگنائزیشن میں جنسی ہراسگی کمیٹی بنانا چاہئے، ایک عورت کیلئے جنسی ہراسگی کا غلط الزام لگانا بہت مشکل ہوتا ہے، میشا شفیع کے ساتھ دیگر عورتوں نے بھی اپنی آواز شامل کی ہے اس لئے ایسا نہیں لگتا کہ وہ جھوٹ بول رہی ہیں، علی ظفر اگر بے گناہ ہیں تو انہیں پروقار انداز میں میشا شفیع سے معافی مانگنی چاہئے کہ ان کا ایسا کوئی ارادہ نہیں تھا ان کی کسی حرکت سے انہیں ایسا لگا تو وہ اس کیلئے معذرت خواہ ہیں۔