سکھر (بیورو رپورٹ،چوہدری محمد ارشاد) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ صحت کے شعبے میں سکھر یورپ سے بھی آگے ہے، امراض قلب کے اسپتال میں لوگوں کا مفت علاج ہورہا ہے، بیرون ملک سے جب لوگ این آئی سی وی ڈی اسپتال کا دورہ کرنے یہاں آتے ہیں تو وہ عمارت کو دیکھ کر کہتے ہیں کہ امریکا میں بھی ایسے اسپتال بہت کم ہیں، میں انہیں بتاتا ہوں کہ اس کا ڈیزائن امریکا سے ہی بنا ہے، حکومت سندھ کی جانب سے صحت کے شعبے میں انقلابی اقدامات کئے گئے ہیں اور عوام کو مفت علاج کی سہولیات گھر کے نزدیک فراہم کی جارہی ہیں۔ وہ سکھر میں اپنی رہائشگاہ پر مختلف علاقوں سے آئے ہوئے عوامی وفود سے بات چیت کررہے تھے۔ سید خورشید احمد شاہ نے کہاکہ میں مانتا ہوں کہ سب کے مسائل حل نہیں ہوئے مگر سب کچھ ایک دم نہیں ہوتا، بلکہ آہستہ آہستہ سب ٹھیک ہوتا ہے، لوگ مجھے کہتے ہیں کہ کیا تم سکھر کو اسلام آباد اور کراچی سے بھی آگے لیکر جانا چاہتے ہو، میں انہیں جواب دیتا ہوں کہ اگر اللہ نے موقع دیا تو میں سکھر کو یورپ سے بھی آگے لیکر جاؤں گا۔ انہوں نے کہاکہ دل کے امراض میں مبتلا غریب لوگ اپنے پیاروں کی زندگیاں بچانے کے لئے اپنے گھر اور جانور فروخت کرتے تھے مگر حکومت سندھ کی جانب سے قائم کئے گئے این آئی سی وی ڈی اسپتال میں غریب عوام کا مفت علاج کیا جارہا ہے، جس کا سہرا حکومت سندھ خاص طور پر پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو جاتا ہے۔ گردے میں پتھری کا علاج کرانے پر 4سے 5لاکھ روپے خرچہ آتا تھا مگر اب وہی علاج ایس آئی یوٹی میں مفت ہورہا ہے۔ پنجاب، بلوچستان، لاڑکانہ، دادو ، گھوٹکی، خیرپور ، شکارپور، جیکب آباد سمیت گرد و نواح سے لوگوں کی بڑی تعداد ایس آئی یو ٹی میں علاج کرانے کے لئے آتی ہے، اس لئے اسپتال چھوٹا پڑ گیا ہے، اسے اپ گریڈ کرنے کے لئے منصوبے پر کام ہورہا ہے، کینسر اسپتال بھی بنوارہے ہیں اور میری کوشش ہے کہ سکھر میں جگر کے امراض کا اسپتال بھی بنایا جائے، سول اسپتال سکھر میں مریضوں کو مفت ادویات دی جارہی ہیں، سٹی اسکین، ایم آر آئی بھی مفت کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ میں چاہتا ہوں کہ قوم کو طاقتور بناؤں، تعلیم دوں، ہم زیرو ٹالرنس کاپی پر جارہے ہیں، کاپی کلچر کے خاتمے کے لئے سکھر میں 12 ماڈل امتحانی سینٹرز قائم کئے گئے ہیں، جہاں ایک ہزار کے قریب بچے امتحان دینگے، ان سینٹرز میں کاپی کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا، ہم چاہتے ہیں کہ قوم کو مضبوط بنایا جائے، انہیں بہتر تعلیم دی جائے، یہی بچے بڑے ہوکر دنیا کا مقابلہ کرینگے، سیاستدانوں کا کام یہی ہوتا ہے کہ وہ قوم کی رہنمائی کریں۔