سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کا کہنا ہے کہ سراج الحق کی بات بہت معنی خیز ہے، وہ بھی بولے کہ اوپر سے حکم آیا تھا اس پر سینیٹ میں ووٹ دیئے گئے۔
نواز شریف نے احتساب عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے مزید کہ کہ عمران خان اپنے ارکان اسمبلی کی تو سرزنش کر رہے ہیں ،اپنی سرزنش بھی خود کریں کہ کس کے کہنے پر سینیٹ میں ووٹ دیئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ لوگ تبدیلی لائیں گے؟ جو بے اصولی کی سیاست کر رہے ہیں، کیا چوہدری سرور سے متعلق بھی قوم کو جواب دیں گے کہ انہیں ووٹ کیسے ملے؟
نواز شریف نے مزید کہا کہ کیا عمران خان قوم کو بتائیں گے کہ انہوں نے تیر کوووٹ نہیں دیا، سارے عمل میں صرف ن لیگ اور اتحادیوں نے شفاف طریقے سے ووٹ دیا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ کلثوم نواز کی طبیعت پہلے سے بہترہے، قوم سے دعاؤں کی اپیل ہے، ہم تو بس گئے اور جا کرواپس آ گئے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا ہے کہ آئے روز ایسے فیصلے دیے جاتے ہیں جن کی کوئی منطق نہیں، 22کروڑ عوام کی زبان بندی کسی طور قبول نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اتنی پابندیاں مارشل لاء میں نہیں لگائی گئیں جو اب دیکھنے میں آ رہی ہیں، یہ صورتحال پاکستان میں پہلے کبھی نہیں دیکھی۔
نوازشریف کا مزید کہنا ہے کہ اس کیس میں مجھے سزا دلوانے کی پوری کوشش کی جا رہی ہے،اگر خود بات کرتے ہیں تو دوسرے کا جواب سننے کی بھی ہمت ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ پارلیمنٹ میں کوئی دم خم نہیں، انشاء الله اگلی پارلیمنٹ میں فیصلے ہوں گے،ترقی کا یہ صلہ دیا گیا کہ نیب کیسز بنادیے گئے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک میں دہشت گردی کے خلاف کامیاب جنگ لڑی، شہباز شریف میرے کہنے پر سندھ اور خیبر پختون خوا گئے۔
علاوہ ازیں نواز شریف اور ان کی فیملی کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت 2بجے تک ملتوی کردی گئی جبکہ العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کل ساڑھے 11بجے تک ملتوی ہوگئی۔
عدالت نے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کو گھر جانے کی اجازت دے دی۔