اسلام آباد(نمائندہ جنگ، خصوصی رپورٹ،دی نیوز رپورٹ،نیوز ایجنسیاں) قائد ن لیگ نواز شریف نے کہاہےکہ نیب کو یہ تحقیقات بھی کرنی چاہیے کہ چیف جسٹس ثاقب نثار کوپہلے سیکرٹری لا ء اور پھر جج کیسے بنایا گیا۔ منگل کو احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب عوام ، سول سوسائٹی ، وکلا برادری اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس بات پر متفق ہیں کہ عدلیہ میں اصلاحات ہونی چاہیے، عدلیہ ہمارا کس طرح خیال رکھ رہی ہے وہ پچھلے آٹھ ماہ سے سب کے سامنے ہے۔ نواز شریف نے اعتراف کیا کہ جانتا تھا کہ نیب مشرف کا قانون ہے لیکن غلطی ہوئی کہ اس کو ختم نہیں کرسکے۔ نواز شریف نے کہا کہ جب دلیل ختم ہوجائے اورکوئی بات نہ رہے تو سنسر شپ لگ جاتی ہے پہلے یہ کام ملٹری ڈکٹیٹر کرتے رہے اب چیف جسٹس،عدلیہ معاشرے کو پابندیوں سے آزاد کرواتی ہیں۔ ثاقب نثارصاحب معاشرے کو کس طرف لے کرجارہے ہیں۔ نواز شریف نے صحافیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ مجھے خدشہ ہے کہ شائد آپ یہ باتیں میڈیا پر نہ چلا سکیں مگر یہ باتیں تاریخ میں درج ہورہی ہیں۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کو ان باتوں کاجواب دینا ہوگا ،اب آزادی رائے کو دبایا نہیں جاسکتا اب قوم زبان بندی کا حساب مانگے گی جواب صرف نواز شریف کی جانب سے ہی نہیں بلکہ قوم کی طرف سے بھی آئے گا۔ انہوں نے کہاکہ چیف جسٹس اپنے کام سے کام رکھیں۔ ماتحت عدالتوں کی حالت زار دیکھی جائے جو کام بیورو کریسی کا ہے ان کو کرنے دیں آپ کے پاس کوئی فریاد لے کر آئے تو ضرور کارروائی کریں۔ ہسپتالوں اور یونیورسٹیوں کے دورے کیوں کئے جارہے ہیں؟ میں ا پنے خلاف تو سب کچھ برداشت کرلوں گا لیکن قوم کے خلاف نہیں؟نواز شریف نے کہاکہ لندن فلیٹس ہم نے قومی خزانے سے نہیں خریدےاگر ہم نے کرپشن کے ذریعے مال بنا کر اثاثے بنائے ہیں تو اپنے الزام ثابت کریں اربوں کھربوں کا الزام لگایا گیا لیکن آج تک کوئی بھی چیز ثابت نہیں کر سکے ہمارے خلاف جس طرح کے کیسز بنائے گئے پاکستان کی تاریخ میں کسی کے خلاف نہیں بنےجب کوئی کرپشن کا معاملہ دور دور تک نہیں ہے تو یہ سلسلہ ختم ہونا چاہیےاللہ تعالی ہمیں تمام الزامات سے سرخرو کرتا جا رہا ہے، مریم نواز نے کہاکہ میڈیا میں شور کیا جارہا تھا کہ ظاہرشاہ کوئی نئے ثبوت لے کرآئے ہیں نئے ثبوتوں کے مطابق بجلی بلوں اور لینڈ رجسٹری کسی میں بھی نہ میرا نام ہے نہ میرے بھائیوں کا، مریم نواز نے کہا کہ سکیورٹی واپس لینے کی ہدایت کرنے والوں کی طرف سے بعد میں یہ بھی کہاگیا کہ نواز شریف سے سکیورٹی واپس واپس لینے کا نہیں کہا مگر اس کے باوجودہمارے گھر سے کیمرے، بیرئر اورسکیورٹی واپس لے لی گئی ہے۔دی نیوز رپورٹ کے مطابق نواز شریف نے کہا کہ نیب یہ بھی انکوائری کرے کہ چیف جسٹس کو میں نے کیسے سیکرٹری قانون بنایا اور بعد میں وہ جج بن گئے،جبکہ مریم نواز نے میڈیا سنسر شپ کے حوالے سے کہا کہ اب یہ نہیں چلے گی،یہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کا دور ہے،جب وہ اسے چھپانا چاہتے ہیں تو لوگوں کو سوشل میڈیا سے اس سے متعلق پتہ چل جاتا ہے،اے پی پی کے مطابق نواز شریف نے کہا کہ شریف فیملی کے خلاف بے بنیاد الزام لگانے والوں کو ثبوت دینے چاہئیں یا پھر جھوٹے الزامات کی مہم بند کر دینی چاہئے۔اے این این کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ووٹ کو عزت دو کا نعرہ گائوں گائوں پھیل چکا ہے اور اب یہ معاملہ نہیں رکے گا، یہ اکیسویں صدی ہے، اب آزادی اظہار کو دبایا نہیں جاسکتا اور کسی کی زبان بندی نہیں کی جاسکتی، اگر کوئی سمجھتا ہے کہ ایسا کیا جاسکتا ہے تو یہ ایسا ہی ہے کہ کبوتر اپنی آنکھوں کو بند کرلے۔