اسلام آ باد( نمائندہ جنگ)سپریم کورٹ میں’’ لاء کالجز کے الحاق اورقانون کی تعلیم کے نظام میں اصلاحات‘‘ سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں اگر بنیادی مسائل اور مفاد عامہ کے معاملات کو دیکھ رہا ہوں تو کیا یہ جرم ہے؟ عدالت عظمیٰ نے دانیال عزیز توہین عدالت کیس میں وکلاء کو3 مئی تک دلائل مکمل کرنیکی ہدایت کی ہے۔ سپریم کورٹ نے ایم ڈی سرکاری ٹی وی تقرری کیس میں آڈٹ رپورٹ پر عطاالحق قاسمی کو اپنے اعتراضات دائر کرنے کیلئے دو ہفتوں کا وقت دیا ہے۔گنے کے کاشتکاروں کو عدم ادائیگی کیس میں، عدالت نے شوگر ملز مالکان کو آج سپریم کورٹ طلب کرلیا۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں آج مختلف مقدمات کی سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ میں’’ لاء کالجز کے الحاق اورقانون کی تعلیم کے نظام میں اصلاحات‘‘ سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں اگر بنیادی مسائل اور مفاد عامہ کے معاملات کو دیکھ رہا ہوں تو کیا یہ جرم ہے، تعلیمی اصلاحات کرنا ہمارا کام نہیں ہے لیکن غیر معیاری لاء کالجز نہیں چلنے دیں گے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں قائم تین رکنی بینچ نےمنگل کے روز مقدمہ کی سماعت کی تو ملک بھر کی وکلاء برادری کے نمائندہ وکلاء پیش ہوئے ،فاضل چیف جسٹس نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے سیکرٹری تعلیم کی رپورٹ کے مطابق صوبہ بھر میں مجموعی طور پر 11 ہزار اسکول ہیں جن میں سے 6400 اسکولوں میں نہ چار دیواری ہے نہ پانی اور نہ ہی باتھ روم ہیں ،شہریوں کو صاف پانی فراہم نہیں کیا جارہا ہے، یہ وہ ایشوز ہیں جن پر مجھے از خود نوٹس لینا پڑتے ہیں، جسکی بار کونسلیں مخالفت کررہی ہیں، پتہ نہیں کیا سیاسی ایجنڈا ہے،جس کا مجھے نہیں پتہ ہے، میں اس طرف نہیں جانا چاہتا، میرا خودنمائی سے کوئی تعلق نہیں ہے آج میں نے پمز کے امراض قلب کے ایشو کو اجاگر کیا، میں نے میڈیا رپورٹرز کو تنخواہوں کی ادائیگی کی بات کی، صحافیوں کو تین تین ماہ تنخواہ نہیں ملتی، میں نے بچوں کی تعلیم اور ادویات کی فراہمی کی بات کی ہے، مفاد عامہ کے علاوہ میرا کوئی مقصد نہیں ہے، میں نے سرکاری گاڑیوں کی تفصیلات مانگی ہیں،جنہیں بڑے افسران کے بچے چلا رہے تھے ،وہ 27 گاڑیاں چھپا دی گئی ہیں، مفاد عامہ کی بات کرتا ہوں یہ کونسا جرم ہے؟ بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 10؍ مئی تک ملتوی کردی۔جسٹس شیخ عظمت سعید ، جسٹس مشیرعالم اور جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل پر مشتمل تین رکنی بینچ نے منگل کے روز توہین عدالت کیس کی سماعت کی تو دانیال عزیز کے وکیل علی رضا نے نجی ٹی وی چینل کے ایگزیکٹو پروڈیوسر و مقدمہ کے گواہ کاشف جبار سے استفسار کیا کہ کیا دانیال عزیز کا ٹی وی پر چلنے والا کلپ ایڈیٹ کیا گیا تھا ؟ تو انہوں نے کہا کہ کلپ کو صرف اِن اور آئوٹ لگایا گیا، درمیان سے ایڈٹ نہیں ہوا ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور مقدمہ کے پراسیکیوٹر نے دانیال عزیز سے سوال کہ کیا آپ کے 19 دسمبر کو نجی ٹی وی چینل پر دیئے گئے بیان سے توہین عدالت ہوئی ہے ؟ تو انہوں نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ میں توہین عدالت نہیں کی ہے۔میں نے اپنی ساری زندگی عدلیہ کی آزادی کیلئے صرف کی ہے اور عدلیہ کو انتظامیہ سے الگ کرنے کیلئے قانون کا پرچار کیا ہے ۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ آپ یہ کیا جواب دے رہے ہیں ؟ کیا کچھ اور کہنا چاہتے ہیں ؟ تو انہوں نے کہا کہ کہنے کو تو بہت کچھ ہے،جس پر جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ ہم نے پہلے بھی آپ کو بات کرنے سے نہیں روکا، اب بھی نہیں روکیں گے۔بعد ازاں فاضل عدالت نے وکلاء کو 3 مئی تک دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 3 مئی تک ملتوی کر دی۔علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے ایم ڈی پی ٹی وی تقرری کیس میں آڈٹ رپورٹ پر عطاالحق قاسمی کو اپنے اعتراضات دائر کرنے کیلئے دو ہفتوں کا وقت دیا ہے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ایم ڈی پی ٹی وی تقرری کیس کی۔ دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ چارٹرڈ اکائونٹنٹ کی رپورٹ آچکی ہے ۔ آڈٹ حکام نے عدالت کو بتایاکہ سرکاری ٹی وی کے چیئرمین کوتنخواہ نہیں ملتی،سابق چیئرمین عطاالحق قاسمی کی اہلیت ایک گاڑی کی تھی لیکن انکو پروٹوکول کے ساتھ ایک سے زائد گاڑیاں ملیں اور عطاالحق قاسمی نے اسلام آباد کلب کی ممبرشپ بھی لی اور یہ تمام اخراجات سرکاری ٹی وی نے برداشت کیے ہیں۔ دوران چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ آج سابق وزیر اطلاعات پرویز رشید کدھر ہیں، رپورٹ انکو بھی دی جائے، ممکن ہے کسی کو یہ تمام پیسے ادا کرنے پڑیں ہو سکتا ہے تقرری کے ذمہ داران کو یہ رقم ادا کرنی پڑے۔ چیف جسٹس کے سوال پر آڈٹ حکام نے بتایاکہ عطا الحق قاسمی پر20؍ کروڑ روپے کے اخراجات آئے،تو چیف جسٹس نے کہاکہ ہو سکتا ہے ٹاپ کے لوگوں کو یہ رقم ادا کرنی پڑے۔ بعد ازاں عدالت نے مزید سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کردی ۔