• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ادب پارے: انشاء اللہ خان انشاء

نواب سعادت علی خاں روزے سے تھے۔ شدید گرمی کی وجہ سے روزے نے ستایا ہوا تھا۔ پہرے دار کو حکم دیا کہ ’’کوئی ملاقاتی آرام میں مخل نہ ہو‘‘۔

انشاء اللہ خان انشاء کو ایک ضروری کام آپڑا۔ پہرے دارنے نواب صاحب کی برہمی بتائی تو انشاء نے عورتوں کی طرح دوپٹہ اوڑھا، ان کے سامنے گئے اور ناک پر انگلی رکھ کر بولے:

میں ترے صدقے نہ رکھ، اے میری پیاری! روزہ

بندی رکھ لے گی، تیرے بدلے ہزاری روزہ

نواب صاحب، ان کا یہ نسوانی انداز دیکھ کر بے اختیار ہنس پڑے اور برہمی جاتی رہی۔

……O……

ایک روز شیخ قلندر بخش جرأت بیٹھے فکرِ سخن کررہے تھے کہ انشاء آئے، انشاء نے پوچھا کہ کیا ہورہا ہے؟

جرأت نے کہا کہ ایک مصرع ہوگیا ہے، دوسرے کی فکر میں ہوں۔ انشاء نے کہا کہ مجھے مصرع سنائیے۔ جرأت نے یہ کہہ کر انکار کیا کہ تم گرہ لگا کر شعر اچک لوگے۔ خیر انشاء نے بہت اصرار کیا تو اسے مصرع سنایا:

اس زلف پہ پھبتی شب دیجور کی سوجھی

انشاء نے جھٹ سے گرہ لگائی:

اس زلف پہ پھبتی شبِ دیجور کی سوجھی

اندھے کو اندھیرے میں بہت دُور کی سوجھی

مزے کی بات یہ ہے کہ شیخ قلندر بخش جرأت اندھے تھے۔ جرأت ہنس پڑے اور لاٹھی اٹھا کر انشاء کی طرف لپکے، دیر تک انشاء آگے اور جرأت پیچھے پیچھے ٹولتے ہوئے بھاگتے رہے۔

شیخ قلندر بخش جرات چیچک یا کسی حادثے سے نابینا ہوگئے تھے۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ نابینا نہیں تھے۔ صرف عورتوں کی محفلوں میں شرکت کرنے کے لئے خود کو نابینا بنالیا تھا، لیکن آخری عمر میں سچ مچ نابینا ہوگئے۔

……O……

سعادت علی خاں جھولنے میں لیٹے ہوئے۔ میر انشاء اللہ خاں کو گود میں سر دھرا ہوا، سرور کے عالم میں دریا کی سیر کرتے چلے جاتے تھے۔ لبِ دریا ایک حویلی پر لکھا دیکھا:

’’حویلی علی نقی بہادر کی‘‘۔

کہا کہ

’’انشاء دیکھو! کسی نے تاریخ کہی، مگر نظم نہ کرسکا۔ بھئی تم نے دیکھا بہت خوب مادہ ہے اسے رباعی کردو‘‘۔

اسی وقت عرض کی:

نہ عربی، نہ فارسی، نہ ترکی

نہ سم کی نہ تال کی نہ سر کی

یہ تاریخ کہی ہے کسی لُر کی

حویلی علی نقی خاں بہادر کی

میاں بیتاب کا قول لکھ رکھنے کے قابل ہے کہ سید انشاء کے فضل و کمال کو شاعری نے کھویا اور شاعری کو سعادت علی خاں کی مصاحبت نے ڈبویا۔

……O……

تازہ ترین
تازہ ترین