چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے 2005 کے زلزلے سے متاثرہ ضلع مانسہرہ کے مختلف علاقوں میں تعمیر نو اور بحالی کے منصوبوں کا جائزہ لیا، اس موقع پر انہوں نے کہا کہ عوام کے بنیادی حقوق کی پاسداری عدلیہ کی ذمے داری ہے جس پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار مانسہرہ کے ایک شہری شیراز قریشی کی درخواست پر لئے گئے سو موٹو ایکشن کے بعد 2005 میں زلزلہ سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا، چیف جسٹس پہلے ضلع کچہری گئے اور ڈسٹرکٹ بار سے خطاب کیا۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ زلزلہ سے متاثرہ علاقوں میں 2005 سے تعمیرنو کے منصوبے تاحال مکمل نہیں ہوسکے، اسکول اور اسپتال کی سہولت نہیں ہے، بنیادی انسانی حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
چیف جسٹس نے زلزلے سے متاثرہ تحصیل بالاکوٹ کو بھی دورہ کیا، 13سال سے کرائے کی عمارت میں قائم سرکاری اسپتال کا معائنہ کیا، ہائی اسکول بالاکوٹ میں شہید طلباء کی اجتماعی قبر پرفاتحہ خوانی کی۔
چیف جسٹس نے سرکاری افسران کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ کے بچے اس اسکول میں پڑھ سکتے ہیں؟
چیف جسٹس نے شیلٹر میں مقیم متاثرین کی بستیوں کا بھی جائزہ لیا اور ایرا حکا م کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کیا آپ ان شیلٹرز میں ایک دن گزار سکتے ہیں۔
چیف جسٹس متاثرین کے لئے قائم کئے جانے والے شہر نیو بالاکوٹ سٹی پہنچے اور موقع پر متعلقہ افسران سے منصوبے میں تاخیر کی وجوہات معلوم کیں۔ مانسہرہ میں کنگ عبداللہ اسپتال اور ایوب میڈیکل کمپلیکس ایبٹ آباد کا بھی دورہ کیا ۔
چیف جسٹس نے ایبٹ آباد میں ایوب میڈیکل کمپلیکس کا دورہ کیا اور مختلف شعبے دیکھے، اسپتال کی حالتِ زار دیکھ کر چیف جسٹس برہم ہوگئے ۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ڈاکٹر صاحب کیا آپ چاہتے ہیں میں آپ کو ابھی معطل کردوں ؟ اس حالت میں اسپتال چلارہے ہیں ، اسپتال دیکھ کر مجھے شرم آتی ہے ، یہ آپریشن تھیٹر ہے ، باقی اسپتال کی کیا حالت ہوگی؟