• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

زلزلہ متاثرین کی امداد کہاں گئی، چیف جسٹس

زلزلہ متاثرین کی امداد کہاں گئی، چاچے مامے بھرتی کرلئے، چیف جسٹس

راولپنڈی، مانسہرہ ( مانیٹرنگ ڈیسک، آئی این پی) چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے واضح کیا کہ عدالت عظمیٰ ٰ شہریوں کو بنیادی حقوق کی فراہمی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریگی، بتایا جائے زلزلہ متاثرین کی امداد کہاں گئی، ’’ایرا‘‘ میں چاچے ، مامے بھرتی کئے گئے،نئے بالا کوٹ شہر کا کیا ہوا؟ کیا غریب لوگ مزید 2 سال کھلے آسمان تلے رہیں گے، مفتاح ا سمعٰیل اور سابق وزیر خزانہ آکر بتا ئیں اربوں روپے کی امداد کہاں ، کہاں خرچ ہوئی۔بعدازاں فاضل چیف جسٹس سماعت ملتوی کر کے بذریعہ سڑک بالا کوٹ روانہ ہو گئے، راستے میں انہوں نے مانسہرہ میں مختصر قیام کیا اور ڈسٹرکٹ بار سے خطاب بھی کیا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں زلزلہ متاثرین کے فنڈز میں کرپشن پر از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں سیکرٹری خزانہ، زلزلے کے بعد بحالی کے کام کرنے والی تنظیم ’ایرا‘ کے نمائندے بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے سیکرٹری خزانہ نے استفسار کیا کہ کیا ساری امداد سرکاری خزانے میں ڈال دی تھی؟ نئے بالاکوٹ شہر کا کیا بنا؟ سیکرٹری خزانہ نے بتایا کہ سالانہ ترقیاتی پرو گر ام میں فنڈز جاری کرتے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ اربوں روپے کی امداد پاکستانی مخیر حضرات نے دی، غیر ملکی امداد ملا کر کتنے پیسے جمع ہوئے؟ جو ٹینٹ اور کمبل آئے ان کا حساب کیسے لیں ۔سیکرٹری خزانہ نے عدالت کو بتایا کہ بیرون ممالک سے 2.89 ارب ڈالرز امداد ملی، اندرون ملک سے ملنے والی امداد کا حساب موجود نہیں، ممکن ہے ایرا کے پاس معلومات ہوں۔ نمائندہ ایرا نے عدالت کو آگاہ کیا کہ حکومت نے ایک ارب 90 کروڑ اور ڈونرز نے 100 ارب روپے دیئے، 10 ہزار 563 منصوبے زیر تعمیر ہیں، منصوبوں کے لیے مزید 37 ارب روپےکی رقم درکار ہے۔ نمائندہ ایرا نے مزید بتایا کہ سال 2006 سے اب تک انتظامی امور پر5 ارب 36 کروڑ روپے لگے ہیں۔اس پر چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا پانچ ارب روپےمعمولی رقم ہے؟ انہوں نے ریماکس دیئے کہ ایرا میں چاچے مامے بھرتی کیے گئے ہیں۔ چیف جسٹس نے نمائندہ ایرا سے استفسار کیا کہ نئے بالا کوٹ شہر کا کیا ہوا؟ اس پر نمائندے نے بتایا کہ بالاکوٹ میں زمین کا قبضہ نہیں مل رہا، قبضہ مل جائے تو دو سال میں منصوبے مکمل ہو جائیں گے۔ چیف جسٹس نے نمائندہ ایرا سے سوال کیا کہ کیا غریب لوگ 2 مزید سال کھلے آسمان تلے رہیں گے، آپ خود ان شیلٹرز میں رہ سکتے ہیں۔ نمائندہ ایرا نے بتایا کہ میں 30 ہزار فٹ کی بلندی پر ٹینٹ میں رہا ہوں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس پر پھر آپ کیلئے دو بنگلے ملے ہونگے۔ جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ بلا لیں فنڈز دینے والے مفتاح اسماعیل کو، اس وزیر خزانہ کو بلائیں جو پاکستان میں نہیں رہے، سابق وزیر خزانہ آکر بتائیں اربوں روپے کہاں کہاں خرچ ہوئے۔ چیف جسٹس پاکستان نے نمائندہ ایرا سےپوچھا کہ مانسہرہ جانے میں کتنا وقت لگے گا؟ جس پر انہیں بتایا گیا کہ مانسہرہ جانے میں 4 گھنٹے سے زائد لگتے ہیں۔

تازہ ترین