اسلام آباد (آئی این پی) سپریم کورٹ آف پاکستان نے جعلی ادویات سازی کے کیس کی سماعت کے دوران ڈریپ کو مارکیٹ سے جعلی ادویات کو فوری اٹھانے کا حکم دیا ہے جبکہ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے ہیں کہ نیب جو پرتول رہا ہے وہ ٹھیک نہیں،کل جو اجلاس منسوخ ہوا اسکی بھی ایک وجہ ہے،نیب اپنی جگہ پر واپس آجائے،نیب ،ایف آئی اے ڈریپ معا ملات میں دخل اندازی نہ کرے اور اپنی رپورٹ 15دن میں جمع کروائیں، ڈریپ کی کیا کارکردگی تھی؟، ڈریپ اپنا کام جاری رکھے اور بتائے وہ جعلی ادویات کا خاتمہ کتنے عرصے میں کریگی۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے جعلی ادویات سازی سے متعلق درخواست کی سماعت کی۔ ڈی جی ایف آئی اے کی جعلی ادویات کیس کی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔ڈپٹی اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی جعلی ادویات بنانے والی فیکٹری کےخلاف مقدمے میں چالان جمع کرایاگیاہے۔چالان کے مطابق فیکٹری مالک چودھری عثمان گناہ گار ہے۔ڈی جی نے ملزم کے عزیز پولیس والے کو بری کر دیا۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ڈی جی ایف آئی اے کدھر ہیں ان کو بلوا لیں۔کیا ڈی جی ایف آئی اے نے خود تحقیقات کی ہیں؟ انہوں نے کہا دباؤ ڈالنے والے آرپی آو بہاولپورکو بے قصور قراردےدیا گیا۔انہوں نے پوچھا کہ ملزم کےخلاف کتنے مقدمات درج کیے گئے؟جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ملزم عثمان کیخلاف3مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے حکم دیا کہ مارکیٹ سے جعلی ادویات فوری اٹھا لی جائیں۔انہوں نے کہا کہ ڈریپ کی کیا کارکردگی تھی، ڈریپ کو کہا کہ وہ اپنا کام جاری رکھیں۔ ڈریپ سے پوچھا کہ وہ جعلی ادویات کا خاتمہ کتنے عرصے میں کریگی۔انہوں نے ڈپٹی چیئرمین نیب امتیاز تاجور سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ نیب جو پرتول رہا ہے وہ ٹھیک نہیں،کل جو اجلاس منسوخ ہوا اسکی بھی ایک وجہ ہے۔نیب اپنی جگہ پر واپس آجائے۔انہوں نے کہا کہ نیب،ایف آئی اے ڈریپ معا ملات میں دخل اندازی نہ کرے اور اپنی رپورٹ 15دن میں جمع کروائیں۔